حضور میں نے یہ الزام نہیں لگایا ہے بلکہ تقی عثمانی صاحب نے صاحب الہدایہ کے فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد کسی بھی قسم کا رد یا اعتراض نہیں کیا اسی وجہ سے ضربِ حق نے یہ فتویٰ ان سے ہی منسوب کر کے چھاپ دیا۔ یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ اگر تقی عثمانی صاحب اس فتویٰ کو نقل کرنے کے بعد اس کام کو صاف الفاظ میں حرام قرار دے دیتے تو یہ بات ان سے کبھی منسوب نہ ہوتی۔ ذرا سوچئے کہ یہ کتنی خطرناک بات ہے کہ ایسے گستاخانہ عمل کے لئے آپ اپنی کتاب میں جواز فراہم کر رہے ہیں اور تردید بھی نہیں کر رہے۔ ان کی تردید نہ کرنے کی وجہ سے ہی سمجھا گیا کہ وہ اس پر راضی ہیں ورنہ وہ ضرور اپنی کتاب میں اس سے اختلاف کرتے۔
کوئی اس سب کو پڑھ کر ایسا گمراہ عمل کرنے بیٹھ جاتا ہے تو غلطی کس کی ہوئی؟؟؟ تقی عثمانی صاحب کے رجوع سے یہی مراد ہے کہ انھوں نے بعد میں تو یہ تردیدی بیان دیا لیکن اپنی کتاب میں نہ لکھا۔
سیدھی سی بات ہے ایسی بات نقل ہی نہیں کرنی چاہئے تھی اور اگر کرنا اتنی ہی ضروری تھی کیونکہ انھوں نے دیگر آئمہ کرام کی رائے بھی نقل کی ہے تو ایک وضاحتی نوٹ ان کو بری الذمہ کرنے کے لئے کافی ہوتا۔ لیکن ایک تو انھوں نے نقل کی پھر اس کی تردید میں بھی کچھ نہ کہا اور پھر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ وہ اس پر راضی نہ تھے۔
بھائی صاحب کیا دیوبندیوں میں حنفی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں؟ اور تقی عثمانی صاحب کے بارے میں بتائیے کیا وہ حنفی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں۔ تقی صاحب نے "تقلید کی شرعی حیثیت" تحریر فرمائی ہے جس میں وہ حنفی مذہب پر عمل کی دعوت دیتے ہیں۔
اور کیا شامی میں درج امام قدسی کی ہی اس سلسلے میں رائے آئی ہے اور کہیں نہیں آئی ہے؟ اور کیا فتاویٰ قاضی خان کی اہمیت بھی دیوبندیوں کے یہاں ختم ہو چکی ہے؟ کیا فتاویٰ عالمگیریہ کو بھی آپ کے علماء اب اہمیت نہیں دیتے ہیں؟؟؟
پیشاب سے سورہ فاتحہ لکھنے کا جوازمستند ترین حنفی علماء سے منقول ہے اور انتہائی معتبر حنفی کتابوں میں درج ہے ملاحظہ فرمائیں:
۱۔ امام فخرالدین حسن بن منصور المتوفی ۲۹۵ھ بحوالہ فتاویٰ قاضی خان
۲۔ ابوبکر الاسکاف بحوالہ فتاویٰ قاضی خان
۳۔ صاحب الھدایہ علی بن ابی بکر المتوفی ۵۹۳ھ بحوالہ البحرالرائق والرد المحتار
۴۔ ابن نجیم الحنفی المتوفی ۹۸۰ ھ بحوالہ البحرالرائق والرد المحتار
۵۔ علامہ ابن عابدین الشامی کے استاد عبدالغنی بحوالہ الرد المحتار
۶۔ علامہ ابن عابدین الشامی المتوفی ۱۲۵۲ھ بحوالہ الرد المحتار
۷۔ الشیخ نظام و جماعت علماء ھندوستان ۱۱۰۰ھ بحوالہ فتاویٰ عالمگیریہ
ابوالاسجد صاحب کے اس کتابچے میں اقتباسات شامل ہیں کوئی پڑھنا چاہے تو دوبارہ لنک دے رہا ہوں
مفتی تقی عثمانی کا رجوع
اب بتائیے صاحب آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ میرا اعتراض کرنا خیانت ہے اور لاعلمی ہے؟؟
میں پہلے ہی ابوالاسجد صاحب کی اس بارے میں تحقیق کا حوالہ دے چکا تھا۔ اگر آُپ نے وہ کتابچہ پڑھ لیا ہوتا تو یقین جانئے آپ کو صرف امام قدسی کی رائے کا حوالہ دے کر بات ختم کرنے کی کوشش نہ کرنا پڑتی۔ یہ آپ کے علماء کے نزدیک مستند کتب میں مستند حنفی علماء کی رائے ہے۔ یہ "فہد مقصود| نے کتابیں تحریر نہیں کی ہیں۔
اب آپ کہیں یہ نہ کہہ دیں کہ ان کتب کی دیوبندیوں یا حنفیوں میں کوئی اہمیت نہیں ہے تو میں پہلے ہی دارالفتاء کے ایک فتویٰ کا لنک دئیے دیتا ہوں تاکہ قارئیں کے لئے آسانی رہے
Darul Ifta, Darul Uloom Deoband India