آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

جا ن

محفلین
یہ لڑی نجانے کہاں سے کہاں نکل گئی ہے۔ میرا خیال ہے تعویذ، دم وغیرہ کے لیے الگ لڑی کھول لی جائے تو بہتر ہے!
 
آزادیِ نسواں۔۔۔ آخری حد کیا ہے؟؟؟

جب بھی کوئی یہ سوال پوچھے تو، جواب میں سوال پوچھئے کہ وہ عورت آپ کی لگتی کیا ہے؟ اگر کچھ لگتی ہے تو وہ اپنے گھر میں بات کریں۔ اگر کچھ نہیں لگتی تو اس کی آزادی میں ٹانگ اڑانے یا اس کو ستانے کا کوئی حق نہیں۔ اس سوال کے پوچھنے والوں کو یہ سوال پوچھنے کا ٹھیکہ کس نے دیا؟ یہ حق کس نے دیا؟ اس کے لئے ٓمنتخب نمائندے موجود ہیں۔

عورت کی آزادی کی حد، مرد کی آزادی سے ایک قدم آگے۔
بحیثیت ماں کے وہ اپ کی تواضع ، سات اور ستارا نمبروں کے لتروں کی لترول سے کرسکتی ہے۔
بحیثیت بیوی وہ بیلن سے روٹی کو گول اور شوہر کو سیدھا کرسکتی ہے
بطور بہن، وہ آپ سے ہر طرح کا تقاضا کرسکتی ہے،
بطور بیٹی، آپ کا فرض ہے کی کہ اسکی ہر ضرورت پوری کریں۔

اگر وہ آپ کی کچھ نہیں لگتی تو وہ عورت آزاد ہے، آپ کو کوئی آزادی ہی نہیں کہ آپ اس سے کچھ مطالبہ کرسکیں۔ لہذا ، ایسے افراد پٹائی کے حق دار ہیں جو اپنی ٹانگ وہاں اڑاتے ہیں ، جہاں ان کو کوئی حق ہی نہیں۔ ایسے سوال اٹھانے والے بھی اسی پٹائی کے حق دار ہیں۔

یہ ان لکھا قانون ہے کہ خواتین کو ستانے والوں کی سزا موت ہے۔ امریکہ ، ایک اسلامی ملک ، میں خواتین کو اغواء کرنے والوں یا ستانے والوں کے پولیس کے ہاتھوں فوری انجام ٓپر کچھ ریسرچ کیجئے، آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ ایسی حرکت کی سزا، اس بہترین اسلامی معاشرے ، میں کسی سوال کے بغیر موت ہے۔


 
آخری تدوین:
سعد، شکریہ۔ بات یہ ہے کہ کچھ لوگ، اپنے آپ کو پبلک پالیسی بنانے کے ٹھیکے دار سمجھتے ہیں۔ اور ان کی نگاہ فرعون کے زمانے سے عورتوں پر ہے کہ کس طرح یہ دوسری عورتوں پر اپنا تسلط جما کر اپنی ذاتی خوہشات پوری کرسکتے ہیں۔ یہ سوال اٹھانے والے یہی لوگ ہیں۔ بدمعاش قسم کے لوگ۔ جو صدیوں سے خواتین کا ناجائز استحصال کرتے آئے ہیں۔ یہ لوگ کبھی بھی پبلک مناظرے سے ڈرتے ہیں اور موضوع کو توڑ مروڑ دینے کے ماہر ہیں۔ ٓ
 
آخری تدوین:

ناظر

محفلین
اس لڑی کو شوق سے پڑھا۔ نظارہ کرتا رہا۔
تمام فتووں میں ایک بات کھل کر بیان کی ہے کہ تعویذ اور باندھنے کے طریقے کی حوصلہ افزائی بالکل نہیں کی گئی ہے۔ بالکہ کمزور ترین اعتقاد کے مسلمانوں کے لیے "اس شرط پر کہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی علاج ممکن نہ ہو"۔ جب یہ شرط رکھ دیا گیا تو پھر اس بات پر علما کو تنقید کا نشانہ بنانا صرف اپنی اتھارٹی کو منوانے کے مترادف ہے، اور کچھ نہیں۔

ٓمیری ایک دوست کو دست آرہے ہیں ، اس کا تعویذ کہاں باندھا جائے گا اور پر کیا لکھا جائے گا؟ ماہرین توجہ فرمائیں تو عنایت ہوگی
آپ کی دوست نے جو جو ٹیسٹ یا علاج وغیرہ کیے، ان کے نام پہلے یہاں درج کریں۔ کیوں کہ فتووں میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ اگر کوئی اور علاج کارآمد نہ ہوتو ایسا کرنا کم ترین درجے میں کیا جاسکتاہے۔
 
اس لڑی کو شوق سے پڑھا۔ نظارہ کرتا رہا۔
تمام فتووں میں ایک بات کھل کر بیان کی ہے کہ تعویذ اور باندھنے کے طریقے کی حوصلہ افزائی بالکل نہیں کی گئی ہے۔ بالکہ کمزور ترین اعتقاد کے مسلمانوں کے لیے "اس شرط پر کہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی علاج ممکن نہ ہو"۔ جب یہ شرط رکھ دیا گیا تو پھر اس بات پر علما کو تنقید کا نشانہ بنانا صرف اپنی اتھارٹی کو منوانے کے مترادف ہے، اور کچھ نہیں۔


آپ کی دوست نے جو جو ٹیسٹ یا علاج وغیرہ کیے، ان کے نام پہلے یہاں درج کریں۔ کیوں کہ فتووں میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ اگر کوئی اور علاج کارآمد نہ ہوتو ایسا کرنا کم ترین درجے میں کیا جاسکتاہے۔

فتوی بازی کے معانی ہیں ، قانون سازی۔ ایسا کوئی قانون یا فتوی ، بپلک پالیسی کے لئے قابل قبول نہیں جس کو پاکستان کے منتخب نمائندوں نے قانون کا درجہ نا دیا ہو۔ لہذا ایسی قانون سازی ، سینیٹ یا قومی اسمبلی یا پھر کسی عدالت میں تو پیش کی جاسکتی ہے لیکن کسی بھی عام آدمی، ٓمجھے یا آپ کو کو بالکل حق نہیں کہ ایسے قوانین (فتوے) دوسروں پر ٹھونسے۔ لہذا، میدی آپ سے گذارش ہے کہ آپ اپنے فتوے (قوانین) اس وقت تک اپنے پاس رکھئے جب تک پاکستان کی مقننہ یا اس ملک کی مقننہ جہاں ٓآپ رہتے ہیں ایسے فتووں کو قانون کا درجہ نا دے دے۔ جب ایسے قوانین بن جائیں تو آپ ہم پر ٹھونسنے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابظہ کیجئے۔ ہم 750 ہجری کے بغداد میں نہیں رہ رہے ہیں 2020 کی دنیا میں قانون سازی اور قانون نافذ کرنے کے طریقے اچھی طرح پڑھائے جاتے ہیں ٓاور ان پر عمل بھی کیا جاتا ہے۔

اگر پھر بھی فتوے بازی کا شوق باقی رہ جاتا ہے تو پھر پہلے یہ طے کرلیتے ہیں کہ کونسا مفتی سب سے بڑا ہے؟ میں یا آپ یا پھر وہ جو مر گٓیا ہے؟

اگر مردہ مفتیوں (قانون سازوں) کی ہی بات پر عمل کرنا ہے تو پھر ساری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو گھر بھیج دیجئے ۔ یہ پھر کس کام کے؟

امید ہے کہ یہ بات آپ کی مدد کرے گی۔
 

ناظر

محفلین
فتوی بازی کے معانی ہیں ، قانون سازی۔ ایسا کوئی قانون یا فتوی ، بپلک پالیسی کے لئے قابل قبول نہیں جس کو پاکستان کے منتخب نمائندوں نے قانون کا درجہ نا دیا ہو۔ لہذا ایسی قانون سازی ، سینیٹ یا قومی اسمبلی یا پھر کسی عدالت میں تو پیش کی جاسکتی ہے لیکن کسی بھی عام آدمی، ٓمجھے یا آپ کو کو بالکل حق نہیں کہ ایسے قوانین (فتوے) دوسروں پر ٹھونسے۔ لہذا، میدی آپ سے گذارش ہے کہ آپ اپنے فتوے (قوانین) اس وقت تک اپنے پاس رکھئے جب تک پاکستان کی مقننہ یا اس ملک کی مقننہ جہاں ٓآپ رہتے ہیں ایسے فتووں کو قانون کا درجہ نا دے دے۔ جب ایسے قوانین بن جائیں تو آپ ہم پر ٹھونسنے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابظہ کیجئے۔ ہم 750 ہجری کے بغداد میں نہیں رہ رہے ہیں 2020 کی دنیا میں قانون سازی اور قانون نافذ کرنے کے طریقے اچھی طرح پڑھائے جاتے ہیں ٓاور ان پر عمل بھی کیا جاتا ہے۔

اگر پھر بھی فتوے بازی کا شوق باقی رہ جاتا ہے تو پھر پہلے یہ طے کرلیتے ہیں کہ کونسا مفتی سب سے بڑا ہے؟ میں یا آپ یا پھر وہ جو مر گٓیا ہے؟

اگر مردہ مفتیوں (قانون سازوں) کی ہی بات پر عمل کرنا ہے تو پھر ساری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو گھر بھیج دیجئے ۔ یہ پھر کس کام کے؟

امید ہے کہ یہ بات آپ کی مدد کرے گی۔
میری معلومات کے مطابق فتوے کے لیے بہت سارے علوم کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا پاکستانی قانون ساز ان علوم کو جانتے ہیں؟
 

ناظر

محفلین
اور پاکستانی قانون سازوں کو دین کا کتنا علم ہے؟ ہمارے سینیٹروں تک کو قرآنی آیات بھی نہیں آتی۔ فتوے دینا تو دور کی بات۔
 
اور پاکستانی قانون سازوں کو دین کا کتنا علم ہے؟ ہمارے سینیٹروں تک کو قرآنی آیات بھی نہیں آتی۔ فتوے دینا تو دور کی بات۔
میری معلومات کے مطابق فتوے کے لیے بہت سارے علوم کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا پاکستانی قانون ساز ان علوم کو جانتے ہیں؟

جی قانون سازی کے لئے بہت سے علوم اور اس سے بھی بڑھ کر ان نمائندوں کے انتخاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ چونکہ مردہ ٓقانون ساز کسی قانون سازی کے عمل میں حصہ نہیں لے سکتے لہذا ہم کو زندہ قانون سازوں پر اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ پھر انب قانون سازوں کو اسلامک آئیڈیالوجی کونسل کے ائڈوائزرز کے علاوہ تمام تعلیم یافتہ مولوی اور علماء حضرات سے استفادہ کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ قانون سازی کسی ایک مردہ قانون ساز کے الفاظ سے نہیں کی جاسکتی ، اس کے لئے باہمی مشورے کی ضرورت ہے۔ آور خواتین کی حدود کا تعین تو بالکل بھی ایسے فورمز میں نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا سٓب کے حقوق کی عزت ہم پر فرض ہے۔

مسلمان کو قرآن حکیم کے احکامات کے علم سے نا واقفی کے پیچھے وہی ملاء ہیں جو قرآن کو ٓبناء سمجھے پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
ٓٓٓٓٓٓتیس صفحوں پر یہ بحث جاری رہی، تھوڑی سے سنجیدہ بات ہوئی نہیں کہ کسی مدیر کو خیال آگیا کہ
"یہ پیغام مدیر کی منظوری کا منتظر ہے اور عام صارفین کی نظروں سے مخفی ہے۔"

ٓچہ معانی دارد؟


ٓ
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جو آئین و قانون پر چلتا ہے۔ علما کرام کے فتاویٰ پر نہیں!
ان ہی کے کہنے پر تو چلتا ہے۔ جب ہی تو عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار فیصلے کرنے کے لیے بھی ایک منتخب حکومت ان کی منتیں کرنے پر مجبور ہے کہ مہربانی کرو، ہمیں اجازت دو کہ پبلک کے لیے مذہبی اجتماعات کچھ عرصہ تک روک سکیں۔
ایسے لوگ پھر ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارا اپنی عقلوں کو ڈبہ بند کر کے ان کے پیچھے بغیر کوئی سوال اٹھائے چلنا ضروری ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
قانون سازی کسی ایک مردہ قانون ساز کے الفاظ سے نہیں کی جاسکتی ، اس کے لئے باہمی مشورے کی ضرورت ہے۔
اس نوعیت کی مردہ پرستی اور قبر پرستی میں پھر فرق کتنا ہوا؟

مسلمان کو قرآن حکیم کے احکامات کے علم سے نا واقفی کے پیچھے وہی ملاء ہیں جو قرآن کو ٓبناء سمجھے پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں۔
گزشتہ کئی صفحات پر محیط بحث آپ دیکھ ہی چکے ہیں جہاں کسی قسم کے معقول دلائل پیش کرنے سے زیادہ اس بات پر زور رکھا گیا کہ یہ فلاں فلاں لوگ جو ہیں، یہ "علمائے کرام" ہیں، جن کا فہم اتنا زیادہ ہے کہ ان پر کسی قسم کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور عقل وقل کو چھوڑ کر بس انہی کی تقلید میں چل پڑنے میں ہی نجات ہے۔
رانگ نمبر ہے سب!
سب رانگ نمبرز کی کامیابی کا انحصار اسی پر ہوتا ہے کہ وہ آپ کو کسی طرح باور کرا دیں کہ آپ اس کے رائٹ یا رانگ ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے درکار عقل بھی نہیں رکھتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جو آئین و قانون پر چلتا ہے۔ علما کرام کے فتاویٰ پر نہیں!
آئین و قانون کی حکمرانی کا کیا سوال؟ کوئی ایک دھرنا ہو جائے تو آرمی چیف کو خود ملوث ہونا پڑتا ہے۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ اگر یہ علمائے کرام حکومت کی بات نہ مانیں گے تو حکومت قطعی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروا سکے۔ یہاں قریب قریب سبھی طاقت ور گروہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بات سنتے ہیں اور کبھی کبھار تو کئی گروہ ان کو بھی للکارتے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ برسوں سے ملٹری اسٹیبلشیہ ہی اقتدار میں رہی ہے، بلاواسطہ یا بالواسطہ۔ ہمیں لگی لپٹی رکھے بغیر سچ کہنا ہے اور سچ یہی ہے کہ اس مسئلے کے حوالے سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ وہ مذہبی طبقہ غلطی پر ہے جو اس معاملے کو عالمی سازش گردانتا ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے چکر میں ہے۔ کون سمجھائے!
 

ناظر

محفلین
ان ہی کے کہنے پر تو چلتا ہے۔ جب ہی تو عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار فیصلے کرنے کے لیے بھی ایک منتخب حکومت ان کی منتیں کرنے پر مجبور ہے کہ مہربانی کرو، ہمیں اجازت دو کہ پبلک کے لیے مذہبی اجتماعات کچھ عرصہ تک روک سکیں۔
ایسے لوگ پھر ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارا اپنی عقلوں کو ڈبہ بند کر کے ان کے پیچھے بغیر کوئی سوال اٹھائے چلنا ضروری ہے۔
میں نے جتنی یہ بحث پڑھی ہے اس سے تو پھر آپ کو بھی اپنی بات کسی سے نہیں منوانی چاہیے۔ آپ بار بار ایسا ظاہر کرچکے ہیں کہ آپ کی بات ہی ٹھیک ہے اور دوسرے کی غلط۔ ایسا کیوں؟
اگر علما غلط ہیں تو آپ کیسے صحیح ہوسکتے ہیں؟
 

جا ن

محفلین
اس نوعیت کی مردہ پرستی اور قبر پرستی میں پھر فرق کتنا ہوا؟


گزشتہ کئی صفحات پر محیط بحث آپ دیکھ ہی چکے ہیں جہاں کسی قسم کے معقول دلائل پیش کرنے سے زیادہ اس بات پر زور رکھا گیا کہ یہ فلاں فلاں لوگ جو ہیں، یہ "علمائے کرام" ہیں، جن کا فہم اتنا زیادہ ہے کہ ان پر کسی قسم کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور عقل وقل کو چھوڑ کر بس انہی کی تقلید میں چل پڑنے میں ہی نجات ہے۔
رانگ نمبر ہے سب!
سب رانگ نمبرز کی کامیابی کا انحصار اسی پر ہوتا ہے کہ وہ آپ کو کسی طرح باور کرا دیں کہ آپ اس کے رائٹ یا رانگ ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے درکار عقل بھی نہیں رکھتے۔
زبردست اور متفق۔
 

جا ن

محفلین
آئین و قانون کی حکمرانی کا کیا سوال؟ کوئی ایک دھرنا ہو جائے تو آرمی چیف کو خود ملوث ہونا پڑتا ہے۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ اگر یہ علمائے کرام حکومت کی بات نہ مانیں گے تو حکومت قطعی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروا سکے۔ یہاں قریب قریب سبھی طاقت ور گروہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بات سنتے ہیں اور کبھی کبھار تو کئی گروہ ان کو بھی للکارتے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ برسوں سے ملٹری اسٹیبلشیہ ہی اقتدار میں رہی ہے، بلاواسطہ یا بالواسطہ۔ ہمیں لگی لپٹی رکھے بغیر سچ کہنا ہے اور سچ یہی ہے کہ اس مسئلے کے حوالے سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ وہ مذہبی طبقہ غلطی پر ہے جو اس معاملے کو عالمی سازش گردانتا ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے چکر میں ہے۔ کون سمجھائے!
متفق۔ حکومتی بالا دستی صرف کاغذوں میں ہی ہے اور تقریباً سبھی پریشر گروپس اپنے اپنے مفاد کی خاطر کوئی نہ کوئی لبادہ اوڑھے ہی ہوئے ہیں۔
 

جا ن

محفلین
ان ہی کے کہنے پر تو چلتا ہے۔ جب ہی تو عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار فیصلے کرنے کے لیے بھی ایک منتخب حکومت ان کی منتیں کرنے پر مجبور ہے کہ مہربانی کرو، ہمیں اجازت دو کہ پبلک کے لیے مذہبی اجتماعات کچھ عرصہ تک روک سکیں۔
ایسے لوگ پھر ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارا اپنی عقلوں کو ڈبہ بند کر کے ان کے پیچھے بغیر کوئی سوال اٹھائے چلنا ضروری ہے۔
بالکل، بنیادی طور پر مذہب کا استعمال کر کے صرف اور صرف اپنے دھڑوں کو مضبوط کرنے کی کوشش میں کم و بیش ہر مذہبی طبقہ مصروف عمل ہے۔
 
Top