آپ کی دوست نے جو جو ٹیسٹ یا علاج وغیرہ کیے، ان کے نام پہلے یہاں درج کریں۔ کیوں کہ فتووں میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ اگر کوئی اور علاج کارآمد نہ ہوتو ایسا کرنا کم ترین درجے میں کیا جاسکتاہے۔ٓمیری ایک دوست کو دست آرہے ہیں ، اس کا تعویذ کہاں باندھا جائے گا اور پر کیا لکھا جائے گا؟ ماہرین توجہ فرمائیں تو عنایت ہوگی
اس لڑی کو شوق سے پڑھا۔ نظارہ کرتا رہا۔
تمام فتووں میں ایک بات کھل کر بیان کی ہے کہ تعویذ اور باندھنے کے طریقے کی حوصلہ افزائی بالکل نہیں کی گئی ہے۔ بالکہ کمزور ترین اعتقاد کے مسلمانوں کے لیے "اس شرط پر کہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی علاج ممکن نہ ہو"۔ جب یہ شرط رکھ دیا گیا تو پھر اس بات پر علما کو تنقید کا نشانہ بنانا صرف اپنی اتھارٹی کو منوانے کے مترادف ہے، اور کچھ نہیں۔
آپ کی دوست نے جو جو ٹیسٹ یا علاج وغیرہ کیے، ان کے نام پہلے یہاں درج کریں۔ کیوں کہ فتووں میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ اگر کوئی اور علاج کارآمد نہ ہوتو ایسا کرنا کم ترین درجے میں کیا جاسکتاہے۔
میری معلومات کے مطابق فتوے کے لیے بہت سارے علوم کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا پاکستانی قانون ساز ان علوم کو جانتے ہیں؟فتوی بازی کے معانی ہیں ، قانون سازی۔ ایسا کوئی قانون یا فتوی ، بپلک پالیسی کے لئے قابل قبول نہیں جس کو پاکستان کے منتخب نمائندوں نے قانون کا درجہ نا دیا ہو۔ لہذا ایسی قانون سازی ، سینیٹ یا قومی اسمبلی یا پھر کسی عدالت میں تو پیش کی جاسکتی ہے لیکن کسی بھی عام آدمی، ٓمجھے یا آپ کو کو بالکل حق نہیں کہ ایسے قوانین (فتوے) دوسروں پر ٹھونسے۔ لہذا، میدی آپ سے گذارش ہے کہ آپ اپنے فتوے (قوانین) اس وقت تک اپنے پاس رکھئے جب تک پاکستان کی مقننہ یا اس ملک کی مقننہ جہاں ٓآپ رہتے ہیں ایسے فتووں کو قانون کا درجہ نا دے دے۔ جب ایسے قوانین بن جائیں تو آپ ہم پر ٹھونسنے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابظہ کیجئے۔ ہم 750 ہجری کے بغداد میں نہیں رہ رہے ہیں 2020 کی دنیا میں قانون سازی اور قانون نافذ کرنے کے طریقے اچھی طرح پڑھائے جاتے ہیں ٓاور ان پر عمل بھی کیا جاتا ہے۔
اگر پھر بھی فتوے بازی کا شوق باقی رہ جاتا ہے تو پھر پہلے یہ طے کرلیتے ہیں کہ کونسا مفتی سب سے بڑا ہے؟ میں یا آپ یا پھر وہ جو مر گٓیا ہے؟
اگر مردہ مفتیوں (قانون سازوں) کی ہی بات پر عمل کرنا ہے تو پھر ساری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو گھر بھیج دیجئے ۔ یہ پھر کس کام کے؟
امید ہے کہ یہ بات آپ کی مدد کرے گی۔
اور پاکستانی قانون سازوں کو دین کا کتنا علم ہے؟ ہمارے سینیٹروں تک کو قرآنی آیات بھی نہیں آتی۔ فتوے دینا تو دور کی بات۔
میری معلومات کے مطابق فتوے کے لیے بہت سارے علوم کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا پاکستانی قانون ساز ان علوم کو جانتے ہیں؟
پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جو آئین و قانون پر چلتا ہے۔ علما کرام کے فتاویٰ پر نہیں!اور پاکستانی قانون سازوں کو دین کا کتنا علم ہے؟ ہمارے سینیٹروں تک کو قرآنی آیات بھی نہیں آتی۔ فتوے دینا تو دور کی بات۔
ان ہی کے کہنے پر تو چلتا ہے۔ جب ہی تو عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار فیصلے کرنے کے لیے بھی ایک منتخب حکومت ان کی منتیں کرنے پر مجبور ہے کہ مہربانی کرو، ہمیں اجازت دو کہ پبلک کے لیے مذہبی اجتماعات کچھ عرصہ تک روک سکیں۔پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جو آئین و قانون پر چلتا ہے۔ علما کرام کے فتاویٰ پر نہیں!
اس نوعیت کی مردہ پرستی اور قبر پرستی میں پھر فرق کتنا ہوا؟قانون سازی کسی ایک مردہ قانون ساز کے الفاظ سے نہیں کی جاسکتی ، اس کے لئے باہمی مشورے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ کئی صفحات پر محیط بحث آپ دیکھ ہی چکے ہیں جہاں کسی قسم کے معقول دلائل پیش کرنے سے زیادہ اس بات پر زور رکھا گیا کہ یہ فلاں فلاں لوگ جو ہیں، یہ "علمائے کرام" ہیں، جن کا فہم اتنا زیادہ ہے کہ ان پر کسی قسم کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور عقل وقل کو چھوڑ کر بس انہی کی تقلید میں چل پڑنے میں ہی نجات ہے۔مسلمان کو قرآن حکیم کے احکامات کے علم سے نا واقفی کے پیچھے وہی ملاء ہیں جو قرآن کو ٓبناء سمجھے پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں۔
آئین و قانون کی حکمرانی کا کیا سوال؟ کوئی ایک دھرنا ہو جائے تو آرمی چیف کو خود ملوث ہونا پڑتا ہے۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ اگر یہ علمائے کرام حکومت کی بات نہ مانیں گے تو حکومت قطعی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروا سکے۔ یہاں قریب قریب سبھی طاقت ور گروہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بات سنتے ہیں اور کبھی کبھار تو کئی گروہ ان کو بھی للکارتے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ برسوں سے ملٹری اسٹیبلشیہ ہی اقتدار میں رہی ہے، بلاواسطہ یا بالواسطہ۔ ہمیں لگی لپٹی رکھے بغیر سچ کہنا ہے اور سچ یہی ہے کہ اس مسئلے کے حوالے سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ وہ مذہبی طبقہ غلطی پر ہے جو اس معاملے کو عالمی سازش گردانتا ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے چکر میں ہے۔ کون سمجھائے!پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جو آئین و قانون پر چلتا ہے۔ علما کرام کے فتاویٰ پر نہیں!
میں نے جتنی یہ بحث پڑھی ہے اس سے تو پھر آپ کو بھی اپنی بات کسی سے نہیں منوانی چاہیے۔ آپ بار بار ایسا ظاہر کرچکے ہیں کہ آپ کی بات ہی ٹھیک ہے اور دوسرے کی غلط۔ ایسا کیوں؟ان ہی کے کہنے پر تو چلتا ہے۔ جب ہی تو عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار فیصلے کرنے کے لیے بھی ایک منتخب حکومت ان کی منتیں کرنے پر مجبور ہے کہ مہربانی کرو، ہمیں اجازت دو کہ پبلک کے لیے مذہبی اجتماعات کچھ عرصہ تک روک سکیں۔
ایسے لوگ پھر ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارا اپنی عقلوں کو ڈبہ بند کر کے ان کے پیچھے بغیر کوئی سوال اٹھائے چلنا ضروری ہے۔
لڑی پر کسی نے جادو کر دیا ہے۔ اس کے توڑ کے لیے لڑی پر ایک “ تالے“ والا تعویذ باندھنا پڑے گا۔یہ لڑی نجانے کہاں سے کہاں نکل گئی ہے۔
متفق۔ چیف ایڈیٹر صاحب قبلہ محمد خلیل الرحمٰن سے بھی اس بارے استدعا کی جا سکتی ہے!لڑی پر کسی نے جادو کر دیا ہے۔ اس کے توڑ کے لیے لڑی پر ایک “ تالے“ والا تعویذ باندھنا پڑے گا۔
زبردست اور متفق۔اس نوعیت کی مردہ پرستی اور قبر پرستی میں پھر فرق کتنا ہوا؟
گزشتہ کئی صفحات پر محیط بحث آپ دیکھ ہی چکے ہیں جہاں کسی قسم کے معقول دلائل پیش کرنے سے زیادہ اس بات پر زور رکھا گیا کہ یہ فلاں فلاں لوگ جو ہیں، یہ "علمائے کرام" ہیں، جن کا فہم اتنا زیادہ ہے کہ ان پر کسی قسم کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور عقل وقل کو چھوڑ کر بس انہی کی تقلید میں چل پڑنے میں ہی نجات ہے۔
رانگ نمبر ہے سب!
سب رانگ نمبرز کی کامیابی کا انحصار اسی پر ہوتا ہے کہ وہ آپ کو کسی طرح باور کرا دیں کہ آپ اس کے رائٹ یا رانگ ہونے کا فیصلہ کرنے کے لیے درکار عقل بھی نہیں رکھتے۔
متفق۔ حکومتی بالا دستی صرف کاغذوں میں ہی ہے اور تقریباً سبھی پریشر گروپس اپنے اپنے مفاد کی خاطر کوئی نہ کوئی لبادہ اوڑھے ہی ہوئے ہیں۔آئین و قانون کی حکمرانی کا کیا سوال؟ کوئی ایک دھرنا ہو جائے تو آرمی چیف کو خود ملوث ہونا پڑتا ہے۔ ہمیں یقین کامل ہے کہ اگر یہ علمائے کرام حکومت کی بات نہ مانیں گے تو حکومت قطعی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروا سکے۔ یہاں قریب قریب سبھی طاقت ور گروہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بات سنتے ہیں اور کبھی کبھار تو کئی گروہ ان کو بھی للکارتے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ برسوں سے ملٹری اسٹیبلشیہ ہی اقتدار میں رہی ہے، بلاواسطہ یا بالواسطہ۔ ہمیں لگی لپٹی رکھے بغیر سچ کہنا ہے اور سچ یہی ہے کہ اس مسئلے کے حوالے سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ وہ مذہبی طبقہ غلطی پر ہے جو اس معاملے کو عالمی سازش گردانتا ہے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے چکر میں ہے۔ کون سمجھائے!
بالکل، بنیادی طور پر مذہب کا استعمال کر کے صرف اور صرف اپنے دھڑوں کو مضبوط کرنے کی کوشش میں کم و بیش ہر مذہبی طبقہ مصروف عمل ہے۔ان ہی کے کہنے پر تو چلتا ہے۔ جب ہی تو عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے درکار فیصلے کرنے کے لیے بھی ایک منتخب حکومت ان کی منتیں کرنے پر مجبور ہے کہ مہربانی کرو، ہمیں اجازت دو کہ پبلک کے لیے مذہبی اجتماعات کچھ عرصہ تک روک سکیں۔
ایسے لوگ پھر ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارا اپنی عقلوں کو ڈبہ بند کر کے ان کے پیچھے بغیر کوئی سوال اٹھائے چلنا ضروری ہے۔