یعنی ہم سب عمران خان کے پوتے پوتیاں اور پڑپوتیاں اور اس کی خاندانی سیاست جو کہ پتا نہیں ہوتی بھی ہے یا نہیں دیکھنے کیلئے 30 ،40 سال انتظار کریں۔ یا حیرتاب یہ15-18سال میں بچوں سے پوتے پوتیاں اور پڑپوتے پڑپوتیاں تو بنانے سے رہا بیچارہ۔
ہماری زبان میں کہتے ہیں "جمدی دا انگورای سَئیئ آ ریندیہ" یعنی پیدا ہوتی کا پھل ہی نظر آ جاتا ہے۔
آگے آگے دیکھیے جناب ہوتا ہے کیا۔
45-50سال پہلے تو بھٹو صاحب بھی اکیلے تھے۔
35-40 سال پہلے نواز شریف نے بھی حمزہ، مریم اور شہباز کے بغیر سب شروع کیا تھا۔
65 سال پہلے خان عبدل غفار خان بھی اسفند یار ولی اور ولی خان کو سیاست میں نہیں لائے تھے۔
بات صرف یہ ہے کہ آپ کس منہ سے اس پارلیمان کے اندر تشریف لے کے گئے ہیں جسکو آپ جعلی قرار دیتے ہیں؟ کس منہ سے قریشی صاحب نے یہ فرمایا ہے کہ میں نے کارکنوں سے کہا کہ یہ عمارت میرا سیاسی کعبہ ہے- ایک صوبے کا وزیراعلٰی اپنا کام کاج چھوڑ کے بیس دن سے دھرنے میں بیٹھا ہے- کیا یہ چوری اور بے ایمانی نہیں ہے؟ جو پارلیمنٹ جعلی ہے ، اس سے آپکے اراکین تنخواہ اور مراعات کیوں لے رہے ہیں؟ خٹک صاحب نے استعفٰی کیوں نہیں دیا؟ وہ کس حیثیت میں وفاق کے خلاف کھڑے ہیں؟ذرا دو چار گالیاں ثبوت کے ساتھ یہاں پیش کیجئے ۔ ووٹ چرانے والے چور کو کیا کہتے ہیں؟
چور کو چور نہ کہو
شریف کہو
دو شیشے؟ بھائی جان ، لوٹ مار ہوئی ہے باقائدہ- نشریات بند رہی ہیں-پی ٹیوی جیسا قومی ادارہ کہ جس کے دو شیشے ٹوٹ گئے تو وہ سرعام سب کو دکھاتا رہا لیکن اس کے انہی شیشوں کے باہر جو 500 سے زائد افراد ذخمی کردیئے گئے کہ جنکے ٹیکسوں سے ہر ماہ بطور بتھہ یہی پی ٹی وی جیسا قومی ادارہ وصول کرتا ہے کیا وہ اس قابل بھی نہ تھے کہ یہ پی ٹی وی ذرا انہی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں سے باہر جھانک انکی بھی فوٹیج دکھا دیتا ۔۔لب لباب رؤف کلاسرہ
بات صرف یہ ہے کہ آپ کس منہ سے اس پارلیمان کے اندر تشریف لے کے گئے ہیں جسکو آپ جعلی قرار دیتے ہیں؟ کس منہ سے قریشی صاحب نے یہ فرمایا ہے کہ میں نے کارکنوں سے کہا کہ یہ عمارت میرا سیاسی کعبہ ہے- ایک صوبے کا وزیراعلٰی اپنا کام کاج چھوڑ کے بیس دن سے دھرنے میں بیٹھا ہے- کیا یہ چوری اور بے ایمانی نہیں ہے؟ جو پارلیمنٹ جعلی ہے ، اس سے آپکے اراکین تنخواہ اور مراعات کیوں لے رہے ہیں؟ خٹک صاحب نے استعفٰی کیوں نہیں دیا؟ وہ کس حیثیت میں وفاق کے خلاف کھڑے ہیں؟
شیخ رشید نے بتایا تھا
گیدڑاعظم، گیلی شلوار، وغیرہ وغیرہآپ پہلے گالیاں ثبوت کے ساتھ پیش کریں ورنہ مزید گفتگو سے معذرت
ماڈل ٹاون میں بھی شائد عوام ہی پولیس کی وردی میں تھی اور قادری نے شائد گلو بٹ کا بھیس بدل رکھا تھا عمران اور قادری کو تو دہشت گردی کے مقدمات میں پھنسایا جا ہی رہا ہے عوام کو تو بخش دیں کہ آپ بھی عوام ہی ہیں ( عین ممکن ہے آپ کا تعلق کاروباری طبقے سے ہو شرفا کی طرح تب یقیناً آپ عوام میں شمار نہیں ہوتے )کنٹرول کس کو کہ رہی ہیں آپ محترمہ؟ پولیس اگر کچھ کرے تو درندگی ، ظلم، بربریت- پولیس کچھ نہ کرے تو انقلابی ، وردی میں ملبوس پولیس والوں کو سڑکوں پہ لٹا کے ڈنڈے ماریں، ایس ایس پی کو زخمی کیا جائے- انقلابی، وردی پوش پولیس والوں کی تلاشی لیں- آپ ذرا روشنی ڈالیں کہ کنٹرول کس طرح سے کیا جائے-
جی نہیں۔ ان کے نزدیک یہ سب غیر ملکی سازش اور جمہوریت پر حملہ ہے۔کیا مفتی منیب ارلرحمٰان بھی ان مارچ کے حق میں ہیں
بنیادی طور پر ایسی ابحاث ضد اور انا پرستی کی اعلی مثالیں ہیں ۔بیشتر کو نہیں معلوم کہ وہ کس کی اور کیوں حمایت کر رہا ہے ۔ کسی کو عمران خان سے کیا لینا یا نواز شریف کو کیا دینا ہے ۔ یا یوں کہہ لیں کہ ملک و قوم میں اپنی ایسی باتوں سے کیا جوہری تبدیلیاں لانا مقصود ہیں ۔ آپ نے کسی کے بارے میں کوئی رائے قائم کرلی اس کے بعد آپ کی تمام تر یہ کوشش رہے گی کہ اپنی بات کو صحیح کیسے ثابت کرنا ہے ۔ ( خواہ وہ بات حقائق کو یکسر مسترد کرتی ہو ) ۔ ہر ممکن کوشش ہوگی کہ مخالف کی صحیح بات کی دھجیاں کیسے اکھاڑیں جائیں ۔اور اپنی رائے اس پر کیسے ٹھونسی جائے ۔اور اس کے لیئے دلائل اور گفتگو کے آداب کو ایک طرف رکھ کر بازاری زبان کو اہمیت دی جاتی ہے ۔ جس کے سامنے کم از کم ایک شریف آدمی ٹہر نہیں سکتا ۔ماڈل ٹاون میں بھی شائد عوام ہی پولیس کی وردی میں تھی اور قادری نے شائد گلو بٹ کا بھیس بدل رکھا تھا عمران اور قادری کو تو دہشت گردی کے مقدمات میں پھنسایا جا ہی رہا ہے عوام کو تو بخش دیں کہ آپ بھی عوام ہی ہیں ( عین ممکن ہے آپ کا تعلق کاروباری طبقے سے ہو شرفا کی طرح تب یقیناً آپ عوام میں شمار نہیں ہوتے )
اگر روشنی عوام کو ہی ڈالنی ہے تو گورنمنٹ کا کیا کردار ہے ؟
اتنے دنوں سے بہت سے مراسلات دیکھ چکی ہوں اور حسب عادت یہاں کوئی سچ کو سچ مان کر جھوٹے کو جھوٹا نہیں کہتا تو کیا فائدہ ایسی فضول بحث میں پڑنے کا جس میں صرف آپ کا نظریہ ہی صحیح ہے
آپ کا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے آپ شرفا کو شریف مانتے ہیں تو ضرور فالو کریں انہیں ، میں یہاں آپ کا یا کس اور کا نظریہ جمہوریت بدلنے نہیں آئی لیکن جس طرح آپ آزاد ہیں اپنی رائے کے اظہار کے لئے وہی آزادی مجھے بھی حاصل ہے یوں بھی میں نے صرف زرقا کی بات کا جواب دیا تھا مجھے قطعاً دلچسپی نہیں یہ جاننے میں کہ میاں صاحب کتنے دودھ کے دھلے ہوئے ہیں
متفقبنیادی طور پر ایسی ابحاث ضد اور انا پرستی کی اعلی مثالیں ہیں ۔بیشتر کو نہیں معلوم کہ وہ کس کی اور کیوں حمایت کر رہا ہے ۔ کسی کو عمران خان سے کیا لینا یا نواز شریف کو کیا دینا ہے ۔ یا یوں کہہ لیں کہ ملک و قوم میں اپنی ایسی باتوں سے کیا جوہری تبدیلیاں لانا مقصود ہیں ۔ آپ نے کسی کے بارے میں کوئی رائے قائم کرلی اس کے بعد آپ کی تمام تر یہ کوشش رہے گی کہ اپنی بات کو صحیح کیسے ثابت کرنا ہے ۔ ( خواہ وہ بات حقائق کو یکسر مسترد کرتی ہو ) ۔ ہر ممکن کوشش ہوگی کہ مخالف کی صحیح بات کی دھجیاں کیسے اکھاڑیں جائیں ۔اور اپنی رائے اس پر کیسے ٹھونسی جائے ۔اور اس کے لیئے دلائل اور گفتگو کے آداب کو ایک طرف رکھ کر بازاری زبان کو اہمیت دی جاتی ہے ۔ جس کے سامنے کم از کم ایک شریف آدمی ٹہر نہیں سکتا ۔
یہ ہمارا المیہ ہےکہ ہم دوسرے کی بات کو اہمیت تو دینا دور کی بات اس کی بات سننا تک بھی گوارا نہیں کرتے ۔چلیں کم از کم ایک لمحے ٹہر کے اس سے یہی پوچھ لیں کہ" بھئی آپ اپنا نقطعہِ نظر تو سمجھائیں ۔ مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آرہی ۔ " یہاں اردو محفل سے نکل کر ملک کے بازاروں ، محلوں اور مختلف قسم کی محفلوں میں بھی یہی رویہ نظر آتا ہے ۔ ٹی وی کے ٹاک شوز دیکھ لیں ۔ کس طرح ایک دوسرے پر لے دے ہوتی ہے ۔ سب حمام میں ننگے ہوتے ہیں ۔ مگر سامنے والا ہی صرف برہنہ نظر آرہا ہوتا ہے کہ نظر خود پر پڑتی ہی نہیں ۔
قوم ہر معاملے میں تقسیم ہے ۔ خواہ وہ سیاسی میدان ہو یا مذہبی نظریات کا اکھاڑا ۔ سب کو اپنی بات منوانی ہے ۔ اور اس کے لیئے وہ ہر سب کچھ کرے گا خواہ اخلاقی قدریں بھی پامال ہوجائیں ۔
موجودہ صورتحال بھی قوم کی اس ذہنی پستی کا بدترین مثال ہے ۔ دنیا میں دیگر ا قوام اپنے مفادات اور معاشرے میں ترقی کی بنیاد پراپنے حکمرانوں کا انتخاب کرتیں ہیں ۔ ان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ ایسا شخص برسر اقتدار میں لایا جائے جو ان کی خوشحالی کا ضامن ہو۔ وہ نہ کسی خاندان کو دیکھتے ہیں اور نہ ہی اثرو رسوخ کو ۔ پھر ایسا شخص آکر وہاں حکومت کرتا ہے اور پھر عدلیہ اور پارلیمنٹ قوم کی اس ذہنی روش کو فالو کرتی ہے ۔ جس کی بنیاد پر قوم نے ایسی حکومت کو چُنا ۔ مگر چونکہ پاکستانی قوم کو اپنی منزل کا نہیں معلوم اس لیئے وہ ہر اُس ٹرین میں سوار ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جوذرا بھی متحرک ہو تی ہے ۔ مگر یہ نہیں دیکھتے کہ اصل میں ٹرین کس سمت کی طرف رواں دواں ہے ۔ یہ سیاسی ناپختگی کا مظہر ہے ۔ یہ سیاسی شعور کا فقدان ہے ۔ اور سب سے بڑھ کر یہ اس احساس کی کمی کا نتیجہ ہے ۔ جس کو سامنے رکھ کر انسان اپنے اچھے اور برے کی تمیز کرتا ہے اور پھر اس کو بنیاد بنا کر معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیئے سوچ و بچار کرتا ہے ۔ پھر ایسے ہی انسان سے ایسی قوم اور وہ رہنما پیدا ہوتے ہیں ۔ جو معاشرے میں کسی جوہری تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں ۔
اس دھاگے پر آپ دیکھ لیں کہ زیادہ تر اس بات کی ہی تکرار نظر آئے گی کہ وہ جس سیاسی لیڈر کی حمایت کر رہا ہے وہی ٹھیک ہے اور باقی سب چور اور لیٹرے ہیں ۔ مگر جس المیے کی میں نے بات کی وہ یہی ہے کہ اس کو خود نہیں معلوم کہ وہ کسی کی حمایت کر رہا ہے تو کیوں کر رہا ہے ۔ کسی کے نظریئے اور فارمولے کو سمجھنے سے پہلے اس بات کا تو تعین ہو کہ اس کی اپنا خود نظریہ کیا ہے ۔ اس کی ملکی سطح پر ترقی کی ترجیحی اصطلاحات کیا ہیں ۔ وہ کیسا ملک چاہتا ہے ۔ وہ اپنی قوم کو کہاں کھڑا دیکھنا چاہتا ہے ۔ مگر اس کے قطعِ نظر وہ شخصیت پرستی کا شکار ہوکر صرف وہ دیکھنے کی کوشش کرتا ہے ۔ جو دراصل اُسے نظر نہیں آرہا ہوتا ہے ۔ بس یہی ہمارا المیہ ہے اور یہی ہمارا مستقبل ہے ۔ کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ قوم رہنماؤں سے نہیں بلکہ رہنما قوموں سے بنتے ہیں ۔
محترمہ میں نے تو کسی میاں ، شریف ، کاروباری ، عوام وغیرہ کا ذکر نہیں کیا- آپ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ کنٹرول کی تعریف کیا ہے آپکی نظر میں؟ اور اگر آپ کنٹرول کی تعریف ہی نہیں کرنا چاہ رہی ہیں یا آپکے دماغ میں کوئی تجویز سرے سے موجود ہی نہیں ہے تو آپ کسی کے کیے ہوئے کنٹرول کو کیسے درست یا غلط قرار دے سکتی ہیں؟ماڈل ٹاون میں بھی شائد عوام ہی پولیس کی وردی میں تھی اور قادری نے شائد گلو بٹ کا بھیس بدل رکھا تھا عمران اور قادری کو تو دہشت گردی کے مقدمات میں پھنسایا جا ہی رہا ہے عوام کو تو بخش دیں کہ آپ بھی عوام ہی ہیں ( عین ممکن ہے آپ کا تعلق کاروباری طبقے سے ہو شرفا کی طرح تب یقیناً آپ عوام میں شمار نہیں ہوتے )
اگر روشنی عوام کو ہی ڈالنی ہے تو گورنمنٹ کا کیا کردار ہے ؟
اتنے دنوں سے بہت سے مراسلات دیکھ چکی ہوں اور حسب عادت یہاں کوئی سچ کو سچ مان کر جھوٹے کو جھوٹا نہیں کہتا تو کیا فائدہ ایسی فضول بحث میں پڑنے کا جس میں صرف آپ کا نظریہ ہی صحیح ہے
آپ کا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے آپ شرفا کو شریف مانتے ہیں تو ضرور فالو کریں انہیں ، میں یہاں آپ کا یا کس اور کا نظریہ جمہوریت بدلنے نہیں آئی لیکن جس طرح آپ آزاد ہیں اپنی رائے کے اظہار کے لئے وہی آزادی مجھے بھی حاصل ہے یوں بھی میں نے صرف زرقا کی بات کا جواب دیا تھا مجھے قطعاً دلچسپی نہیں یہ جاننے میں کہ میاں صاحب کتنے دودھ کے دھلے ہوئے ہیں
بے شک آپ کی ہر بات درست ہے میں تو پہلے ہی کہہ چکی ہوں مگر ایک نظر اپنے اس مراسلے پر بھی ڈال لیجییے جہاں آپ نے سارا ملبہ ہی عوام کے سر ڈال دیا تھامحترمہ میں نے تو کسی میاں ، شریف ، کاروباری ، عوام وغیرہ کا ذکر نہیں کیا- آپ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ کنٹرول کی تعریف کیا ہے آپکی نظر میں؟ اور اگر آپ کنٹرول کی تعریف ہی نہیں کرنا چاہ رہی ہیں یا آپکے دماغ میں کوئی تجویز سرے سے موجود ہی نہیں ہے تو آپ کسی کے کیے ہوئے کنٹرول کو کیسے درست یا غلط قرار دے سکتی ہیں؟
ماڈل ٹاؤن سانحے کا جو کوئی بھی ذمےدار ہے ، اسکو پھانسی لگائی جانی چاہیے۔
ایک اور بات، دنیا کی کمزور سے کمزور ریاست کی رٹ کو جب چیلنج کیا جائے گا تو ریاست اپنی پوری توانائی کے ساتھ مزاحمت کرے گی۔ ماڈل ٹاؤن والے سانحے میں حکومت نے نااہلی کامظاہرہ کیا تھا تو اب بھگت رہی ہے- لیکن پی ٹی وی پہ حملہ، پولیس والوں پہ تشدد ، توڑ پھوڑ ، جلاو گھیراو کر کے آپ لوگ اپنا مقدمہ مضبوط نہیں کر رہے بلکہ کمزور کر رہے ہیں- خان صاحب جب اس ملک کے وزیراعظم ہوں گے تو انکی قیادت میں کھیلنےوالے یہی لوگ ہوں گے ، یہی پولیس، یہی پی ٹی وی ، یہی پارلیمنٹ- آپکا جھگڑا ایک شخص یا گروہ سے ہے، ریاست سے نہیں ہے- نواز شریف نے اعلٰی عدلیہ پہ حملہ کیا تھا، آج تک صفایئاں دیتا پھر رہا ہے، نواز شریف مٹ جائیگا، ادارے اور ریاست قائم رہے گی۔امید کرتا ہوں آپ میری بات سمجھ گئے ہونگے۔