آزاد بلوچستان

بلوچستان آزادی کی جانب گامزن قصوروار کون حکومت؟

  • ہاں

    Votes: 2 33.3%
  • نہیں

    Votes: 4 66.7%

  • Total voters
    6
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

غفران محسن

محفلین
اپنے سوال کا متن تھوڑا درست کر لیں ۔

گلگت میں بھی لوگ پاکستان سے علیحدگی چاہتے، سندھ میں بھی ایسے لو گ ہیں۔ خیبر پختون خواہ میں بھی یقینآ ہونگے ۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان صوبوں اور بلوچستان میں پاکستان کے چاہنے والے ہیں ہی نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
بلوچستان آزادی کی جانب گامزن ہے کیوں؟
آزادی کی طرف گامزن کیا مطلب؟ پہلے کیا وہ مقید ہے؟

بلوچستان آزاد اور خود مختار پاکستان کا حصہ ہے، ایک صوبہ ہے، جیسے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ ہیں۔

اس طرح کے دھاگے شروع کر کے منافرت پھیلانے کی کوشش نہ کریں۔
 
منافرت نہیں میں نے اسی وجہ سے محفوظ پاکستان کے نام سے دھاگہ کھولا تھا تو جواب ملا کہ پاکستان کو کیا ہوا ہے تو جناب پاکستان کہ یہ ہوا ہے کہ علیحدگی کی تحریکیں شروع ہوگیئں ہیں منافرت نہیں ہے کہ یہ شروع کرانے والا کون ہے اور اس کا سدباب کیا کیا جائے اب 23 مارچ کو کراچی میں آزاد سندھو دیش کے نام سے جلسہ ہونے والا ہے کیوں جہ پہلے عنوان کو سمجھیں اس کے بعد بات کریں کہ میں روک تھام کی بات کررہا ہوں یا منافرت پھیلارہا ہوں پہلے آپ ذہن صاف کریں
 

شمشاد

لائبریرین
آزادی کی تحریکیں ہر ملک میں ہر وقت چلتی ہی رہتی ہیں۔ فکر نہ کریں کچھ نہیں ہو گا۔ دعا کیا کریں پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے۔

میر انیس آپ بھی ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں۔
 
نہیں جی آج پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے امریکہ میں بھی بلوچستان کی آزادی کی بات کی گئی ہے اسی طرح جیسے 1971 میں ہوا تھا بلوچستان میں کوئی غیر بلوچی نہیں جاسکتا کہ اگر جاتا ہے تو مارا جاتا ہے وہاں اسکولوں میں اسمبلی کے دوران پاکستان کا قومی ترانہ ممنوع ہے 23 مارچ 14 اگست منانے پر پابندی ہے کوئی اسکول کالج یا دفتر کوئی پاکستانی تقریب منعقد نہیں کرسکتا ہے حالات کی سنگینی بہت بڑھ گئی حتٰی کہ وہاں تو کوئٹہ کے سوا اکثر علاقوں میں اردو اور دوسری زبان بولنے پر پابندی ہے کیوں کیسے یہ سب ایک دم نہیں ہوا ہے
 
کوئٹہ میں بھی جاچکا ہوں اور وہاں 6 مہینے قیام بھی کیا تھا لیکن اس وقت کوئٹہ پرسکون تھا سیاح جاتے تھے زیارت گیا اور بھی دوسری جگہ کی سیاحت کی بہت خوب مقام ہے لیکن اب زیارت اور کوئٹہ جانے والےکتنے ہیں وہی جو کاروبار کرتے ہیں جن کا آنا جانا کراچی میں ہے لیکن اب تو وہ بھی ختم ہورہا ہے عام آدمی تو جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیا آپ نیوز نہیں پڑھتے یا میڈیا نہیں دیکھتے اور بلوچ رہنماؤں کے بیانات نہیں آپ کے سامنے سے گزرتے
 
میرا خیال ہے کہ ازاد بلوچستان امریکہ کو شوشہ ہے
مگر اگر کوئی ازادی مانگتا ہے تو دے دینا چاہیے۔
میری رائے میں پاکستان میں کنفیڈریشن ایک اچھا نظام ہے۔ بہتر ہوگا کراچی اور بلوچستان کو ایک ازاد ریاست کی حثیت دی جائے اور انکا پاکستان سے الحاق رہے۔ ابھی یہ گنجائش ہے بعد میں نہ ہوگی۔
 
ایسے لوگوں سے مجھے شدید نفرت ہے جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں اگر آپ کو پاکستان عزیز نہیں ہیں تو جاؤ چھوڑو پاکستان کو کیوں پاکستان کا کھاکر اس کی پیٹھ میں چھری گھونپتے ہو
 
نہ تو بلوچستان سمندر پار والامشرقی پاکستان ہے اور نہ ہی وہاں بھارتی فوجیں براہ راست تخریب کاروں کی مدد کو موجود ہیں۔ انشاللہ پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا اسے توڑنے کی کوشش کرنے والے خود ٹوٹتے رہیں گے
 

زلفی شاہ

لائبریرین
نہ تو بلوچستان سمندر پار والامشرقی پاکستان ہے اور نہ ہی وہاں بھارتی فوجیں براہ راست تخریب کاروں کی مدد کو موجود ہیں۔ انشاللہ پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا اسے توڑنے کی کوشش کرنے والے خود ٹوٹتے رہیں گے
انشاء اللہ پاکستان قائم رہے گا، باہمت بہنا کی زبان مبارک ہو۔
 
ہمت بھائی کو سمجھائیں کہ ایسا نہ بولیں پاکستان ہم سب کا ہے ہماری آن ہماری شان بان پاکستان کےنام سے ہی قائم ہیں میری جان پاکستان پر قربان
 

ساجد

محفلین
سپنے ہیں یہ سارے را اور سی ائی اے کے ان کے چمچے پورا تو کرنا چاہتے ہیں پر کر نہیں پاتے :D
عمران ، اس میں زیادہ قصور ہمارا اپنا ہے۔ بلوچوں میں احساس محرومی بہت عرصے سے ہے لیکن ان کی شنوائی کبھی نہیں ہوئی۔ حکومتوں نے کبھی اشک شوئی کی کوشش بھی کی تو بلوچ سرداروں نے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی کیوں کہ ان کی ذاتی افواج کے لئے ان پڑھ اور بے روزگار بلوچ نوجوان زیادہ موزوں ہے۔فنڈز دئیے گئے تو انہی سرداروں کی جیب میں گئے اور بلوچ عوام محروم رہے۔ اب جبکہ زبان خلق نقارہ خدا بن گئی ہے تب بھی یہ سردار اس کا استحصال کرتے ہوئے مسائل کے حل کی بجائے آزادی کا نعرہ لگاتے دکھائی دے رہے ہیں ۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت اور بے روزگاری نہیں بلکہ تعلیم کی کمی ، عدم مساوات اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ ہم جب تک اپنے عوام کو با مقصد تعلیم، انصاف اور حقوق سے سرفراز نہیں کرتے ایسے مسائل سنگین سے سنگین تر ہوتے جائیں گے اور ہمارے لاکھ نیک جذبات کے باوجود یہ ملک ،خاکم بدہن، ٹوٹنے سے بچ نہیں سکے گا۔
تعلیم کا معاملہ تو تدریجی اور وقت طلب ہے لیکن مساوات اور حقوق کی ادائیگی کا عمل تو بس چند لمحوں میں شروع کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے ارباب بست و کشاد مجرمانہ غفلت چھوڑ کر معاملہ کی بنیاد کو سمجھیں۔ یہ ٹھیک کہ را اور سی آئی اے بلوچوں کو ابھار رہی ہیں لیکن یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
آپ کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے جو ہر لحاظ سے امن ، محبت اور ملکی وفاداری میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے لیکن وہاں کے لوگ بھی پنجاب اور مرکز سے شاکی ہیں۔ پاکستان کی مالیاتی شہ رگ کا حامل صوبہ سندھ کا اندرون بھی عدم مساوات اور حقوق کی تلفی کا بڑے عرصہ سے اظہار کر رہا ہے۔ وجہ؟ یہی تین وجوہات ہیں جو میں اوپر بیان کر چکا ہوں۔ اور اگر ہمارے حکمرانوں نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے تو یہ خطرہ بھی موجود ہے کل کو سندھ اور جنوبی پنجاب میں بھی احساس محرومی کوئی سنگین صورت اختیار کر لے۔
 

عسکری

معطل
او جناب یہاں کونسا دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ 10 سال بعد گیا تھا میں اپنے شہر ۔ایک چوک بنا ہے جس میں فوارہ لگایا تھا جو چلتا نہیں ہے شاید 2-1 لاکھ کا بنا ہو گا اور ایک گرلز کالج بنا جو اس وقت بھی پلان میں تھا جب میں بچہ تھا ۔ اسپتال - تھانہ -ٹاؤن کمیٹی - بس اڈا - ویٹرنری ہسپتال -ایکسچینج سب بالکل وہی تھا جو میں نے 10 سال پہلے چھوڑا تھا ۔ 50 اور 60 کی دہائی میں بنائی گئی عمارتیں تھی ویسی کی ویسی بلکہ مزید بوسیدہ ۔ سٹرکیں ساری کھدی پڑی تھی پوچھا ایسا کیوں ہے 10 سال پہلے تو یہ اچھی تھی ۔جواب ملا بھائی ٹھیکیدار درمیان میں چھوڑ گیا ہے اب تو 3 سال ہو چکے سارا شہر 4 سڑکوں کا ہے جس میں سے 3 کھدی پڑی ہیں 3 سال سے کوئی پرسان حال نہیں ۔ گورمنٹ کی کوئی بلڈنگ نئی نہیں بنی تھی 10 سال میں نا ہی کسی کی تزین و آرائش کی گئی تھی ۔ ریسٹ ہاؤس تھا ایک 50 سال پرانا جس میں پہلے باغ تھے درخت تھے کیاریاں تھی اس بار جا کر دیکھا تو اجڑ کر گندگی کا جوہڑ بنا کھڑا تھا جو 5-7 اس وقت کوارٹر تھے اب کھنڈر بن چکے تھے ۔ مجھے یاد ہے ہم شہتوت کے درختوں پر کھیلتے اور انہیں کھاتے تھے اب وہاں ان کا نشان تتک نہیں تھا ۔ ہزاروں کی آبادی کے لیے پینے کا کوئی صاف کرنے والا پلانٹ ہے نا اب سیورج کلین کرنے والا جو 10 سال پہلے تھا اب بند پڑا تھا ۔ پورے مشرف کے گولڈن سالوں اور زرداری کے کالے سالوں میں ایک میٹر فٹ پاتھ تک نہیں ملا میرے شہر کو اور یہ پنجاب ہے میں جس جگہ کی بات کر رہا ہوں وہ ملتان سے 75کلم دور ایک چھوٹا سا تاریخی شہر اوچ شریف ہے ۔ کیا ہمارے پاس بندوکیں نہیں ہیں ؟ یا ہمارا دماغ نہیں ہے ؟ پر اسطرح تھوڑی ہوتا ہے کہ محرومی ہے اٹھو آزادی لیں ۔ بنگلہ دیش میں مجیب نے یہی سپنے دکھائے تھے کیا بنا ؟ آج پاکستانی 300 ڈالر سے سٹارٹ کرتے ہیں خلیج میں اور بنگالی 75 ڈالر پر مل جاتے ہیں ۔ سارا پاکستان کونسا فائیو سٹار ہو گیا اور بلوچ رہ گئے ؟ یہ مسئلہ 3-4 قبائل اور حکومت کی لڑائی کا ہے نا کہ کچھ اور ۔کوئی ان میں سے یہ بھی بتائے آزاد تو اب بھی ہو اگر بفرض ایک آزاد ملک بنا دیا جائے تو کیا کرو گے آگے ؟ کچھ بھی نہیں ہو گا مزید پیچھے جائیں گے اور کیا ۔ میرے لیے ہر وہ بندہ جو ملک توڑنے کی کوشش کرے اس کی سزا موت ہے اور اسی دن دینی چاہیے ۔
 
نہ تو بلوچستان سمندر پار والامشرقی پاکستان ہے اور نہ ہی وہاں بھارتی فوجیں براہ راست تخریب کاروں کی مدد کو موجود ہیں۔ انشاللہ پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا اسے توڑنے کی کوشش کرنے والے خود ٹوٹتے رہیں گے

بدقسمتی سے پاکستان پہلے ہی ٹوٹ چکا ہے
کوئی چیز ہمیشہ قائم و دائم نہیں رہ سکتی -
اللہ کے کچھ قانون ہوتے ہیں
میری زبان نہ کھلوائیں میں تو بہت کچھ ہوتا دیکھ رہاہوں

آزادی نہ سرحدوں کی وجہ سے ہوتی ہے نہ سمندر کی وجہ سے ۔ اس کی وجہ کچھ اور ہے۔ وگرنہ امریکی ریڈانڈین بنتے نہ ایب اوریجنل ہزاروں میل کے فاصلے پر رہنے والے لوگوں کے غلام بنتے نہ ہی انڈیا انگریز کی چاکری کرتا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top