وکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف
رہنمائی,
تلاش
بلوچستان،پاکستان
بلوچستان ، رقبے کے لحاظ سے
پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، اس کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے جو پاکستان کے کل رقبے کا43.6فیصد حصہ بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی 1998ءکی مردم شماری کے مطابق 65لاکھ65ہزار885نفوس پر مشتمل تھی ۔اس وقت صوبے کی آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق90لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان ہے ۔قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان محل وقوع میں اہم ترین صوبہ ہے اس کے شمال میں
افغانستان،
صوبہ خيبر پختون خواہ، جنوب میں
بحیرہ عرب، مشرق میں
سندھ و
پنجاب اور مغرب میں
ایران واقع ہے ۔اس کا 832کلو میٹر سرحد
ایران اور 1120کلو میٹر طویل سرحد
افغانستان کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔ 760کلو میٹر طویل ساحلی پٹی بھی بلوچستان میں ہے۔
ایران میں بلوچوں کا علاقہ جو ایرانی بلوچستان کہلاتا ہے اور جس کا دارالحکومت زاہدان ہے، ستر ہزار مربع میل کے لگ بھگ ہے- بلوچوں کی آبادی ایران کی کل آبادی کا دو فی صد ہے-
افغانستان میں زابل کے علاقہ میں بلوچوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے-
[ترمیم] تاریخ
آثار قدیمہ کی دریافتوں سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ
بلوچستان میں پتھروں کے دور میں بھی آبادی تھی۔ مہر گڑھ کے علاقہ میں سات ہزار سال قبل مسیح کے زمانہ کی آبادی کے نشانات ملے ہیں۔
سکندر اعظم کی فتح سے قبل بلوچستان کے علاقہ پر
ایران کی سلطنت کی حکمرانی تھی اور قدیم دستاویزات کے مطابق یہ علاقہ ُ ماکا ، کہلاتا تھا۔ تین سو پچیس سال قبل مسیح میں سکندر اعظم جب سندھو کی مہم کے بعد عراق میں بابل پر حملہ کرنے جا رہا تھا تو یہیں مکران کے ریگستان سے گذرا تھا۔اس زمانہ میں یہاں براہوی آباد تھے جن کا تعلق ہندوستان کے قدیم ترین باشندوں، دڑاوڑوں سے تھا-
پاكستان كے ساحل كا ذيادہ تر بلوچستان كا ساحلی علاقہ ہے! قیام پاکستان کے وقت یہ
مشرقی بنگال،
سندھ،
پنجاب اور
صوبہ خيبر پختون خواہ کی طرح
برطانوی راج کا باقاعدہ حصہ نہیں تھا بلکہ 1947 تک بلوچستان،
قلات،
خاران،
مکران اور
لس بیلہ کی ریاستوں پر مشتمل تھا جن پر برطانوی ایجنٹ نگران تھا۔ قلات کی ریاست جو كہ ان میں سب سے بڑی ریاست تھى اس كے حکمران خان قلات
میراحمد یار خان نے قیام پاکستان سے دو روز قبل اپنی ریاست کی مکمل آزادی کا اعلان کیا تھا اور خصوصی تعلقات پر مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ پاکستان کے ساتھ خان قلات کے اس اقدام کی دوسرے تمام بلوچ سرداروں نے حمایت کی تھی اور بلوچستان کی علحیدہ حیثیت برقرار رکھنے پر زور دیا تھا لیکن پاکستان نے خان قلات کے اس اقدام کو بغاوت سے تعبیر کیا اور پاكستان نے خان قلات اور ان کی ریاست کے خلاف کاروائی کی آخر کار مئی سن اڑتالیس میں خان قلات کو گھٹنے ٹیک دینے پڑے اور وہ پاکستان میں شمولیت پر مجبور ہو گئے۔ ان کے چھوٹے بھائی
شہزادہ میر عبدالکریم نے البتہ قلات کی پاکستان میں شمولیت کے خلاف مسلح بغاوت کی اور آخر کار انہیں
افغانستان فرار ہونا پڑا سن 1973 تک بلوچستان گورنر جنرل کے براہ راست کنٹرول میں رہا، سن چھپن کے آئین کے تحت بلوچستان کو
مغربی پاکستان کے ایک یونٹ میں ضم کر دیا گیا سن ستر میں جب عام انتخابات ہوئے اس میں پہلی بار بلوچستان ایک الگ صوبہ بنا بلوچستان میں نیشنل عوامی پارٹی فاتح رہی اور سن بہتر میں پہلی بار بلوچستان میں منتخب حکومت قائم ہوئی۔