ویسے ایک بڑی حیرت انگیز بات ہو رہی ہے کہ امریکی اور یورپی تمام بڑے اور مشہور جرائد میں زرداری کے خلاف ایک ایسی مہم کا آغاز ہوا چلا ہے ۔ جس میں زرداری کے کردار اور ماضی کو بے راگ نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ مسلسل کئی دنوں تک مطالعہ کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ پورا ایک منظم ایجنڈا ہے ۔ جو انتہائی ہوشیاری سے ترتیب دیا جارہا ہے ۔ زرداری کے بارے میں ایسے ایسے انکشافات کیئے جا رہے ہیں جن سے خود پاکستانی عوام ابھی تک لاعلم ہیں ۔
آپ کیا کہتے ہیں ؟ ۔۔ میں اپنی رائے محفوظ رکھتا ہوں ۔
لیکن اس میں stakeholder کون ہے؟
سادہ سی بات ہے، آج یہاں آپ کو محفل کا صدر بنانے کی بات آئے تو لوگ آپ کے پچھلے تین سالوں کی بات تو کریں گے کہ کنڈکٹ کیا رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔ بس اب بھی یہی ہو رہا ہے۔ اصل میں عباس اطہر اور نذیر ناجی سمیت کئی قلمکار جن میں کچھ تو پیپلز پارٹی کے کیمپ میں سے ہیں یا پھر ویسے معاوضوں اور لفافوں کے عوض لکھ رہے ہیں، تواتر سے یہی بات کر رہے ہیں کہ دیکھئے صاحب زرداری صاحب کے خلاف بے بنیاد کردار کشی کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ عالمی سطح پر کسی کو زرداری صاحب سے کوئی دلچسپی نہیں، جنہیں تھی، ان کا ایلچی امریکہ میں معاملات طے کر آیا ہے اور اسی کے نتیجے میں مشرف صاحب مستعفی ہوئے ہیں۔
مشرف کے سنگین جرائم میں سے لال مسجد کو بالکل ایک طرف رکھ دیجئے باجوڑ کو بھی بھول جائیے اور مان لیجئے کہ ان کا خاتمہ عین ثواب تھا لیکن ان سب سے صرف نظرکے باجود مشرف کے جرائم کی فہرست خاصی طویل ہے جس میں اکبر بگٹی کا قتل، سٹیل مل کیس، پی ٹی سی ایل کی کوڑیوں کے بھاؤ فروخت، عدلیہ کو اٹھا کر تہہ وبالا کر دینا شامل ہیں۔ پھر اکتوبر99 کا اقدام ہی آئین کی رو سے سزائے موت کے لیے کافی ہے۔
جب کہ جناب زرداری صاحب فرماتے ہیں کہ مشرف کو معاف کر دیا جائے گا۔
وہ بھی محض اس لیے کہ انہوں نے زرداری صاحب کو معاف کر دیا تھا۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ایسے موقع پر اخبارات کسی بھی اہم عہدہ سنبھالنے والے کے ماضی کی بابت ضمیمے رپورٹیں وغیرہ شائع کرتے ہیں، یہ معمول کی بات ہے تاہم ہمارے ممدوح کا ماضی ہی اگر ایسا ہوتو اس میں کسی کیا کیا قصور ہے؟