محمد یعقوب آسی
محفلین
صاحبان، کچھ ایسے نکات یہاں سامنے آ گئے ہیں جن پر پہلے بھی بات ہوتی رہی ہے، مثال کے طور پر:
۔1۔ فارسی میں نون غنہ ہے یا نہیں،
۔2۔ یائے مجہول (بڑی یے) ہے یا نہیں،
۔3۔ ذال ہے یا نہیں،
۔4۔ لفظ کے آخر میں ی یا ہمزہ،
۔5۔ نیست جیسے الفاظ میں آخری ساکن۔
اب ایک نئی بات سامنے آئی ہے کہ فارسی سے عربی کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میرا تو خیال ہے ایسا نہیں ہو سکتا،اگر رَولا ڈالنا ہو تو اور بات ہے۔ ایک بات تو خیر سامنے کی ہے کہ اردو کو باضابطہ طور پر بگاڑا جا رہا ہے، الفاظ کی املاء کو ”سادہ“ بنانے کے لئے ذال، زے، ضاد، ظاء؛ ثاء، سین، صاد پر انگشت نمائیاں ہو رہی ہیں، ”بالکل“ کو ”بلکل“ لکھنے والے بہت ہیں۔ پاکستانی پنجابی کا حال اس سے بھی گیا گزرا ہے، اب تو ایک طبقہ یہ کہنے لگا ہے کہ گرمکھی اپنا لو؛ اس کو ”پاکستان بنانا غلطی تھی“ جیسے بے تکے دعووں کے ساتھ ملا کے دیکھیں تو بات کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے۔
میرا ایک ذاتی تجربہ فارسی کے حوالے سے ہوا، جس کی رو دادِ غم کا کچھ حصہ ”القرطاس“ پر پیش کر چکا ہوں، فیس بک پر دو درویش ایک عرصہ تک اردو کی تہذیب کے دشمنوں کے مقابلے میں ڈٹے رہے تو یار لوگ ان کو نظر انداز کرنے لگے۔ لگتا ہے وہ دونوں درویش بھی اب چپکے ہو رہے ہیں۔ ادھر اردو محفل پر کچھ احباب نے فارسی سکھانے کا بیڑا اٹھایا مگر یہ پروگرام بھی بظاہر تعطل کا شکار ہے۔
اپنے اٹھائے ہوئے نکات پر تو بعد میں کچھ عرض کروں گا۔ یہ عربی فارسی اردو سے بے زاری کا رویہ جو ابھی بہت واضح نہیں، واضح ہو رہا ہے۔ اس کا کیا کیجئے گا؟
۔1۔ فارسی میں نون غنہ ہے یا نہیں،
۔2۔ یائے مجہول (بڑی یے) ہے یا نہیں،
۔3۔ ذال ہے یا نہیں،
۔4۔ لفظ کے آخر میں ی یا ہمزہ،
۔5۔ نیست جیسے الفاظ میں آخری ساکن۔
اب ایک نئی بات سامنے آئی ہے کہ فارسی سے عربی کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میرا تو خیال ہے ایسا نہیں ہو سکتا،اگر رَولا ڈالنا ہو تو اور بات ہے۔ ایک بات تو خیر سامنے کی ہے کہ اردو کو باضابطہ طور پر بگاڑا جا رہا ہے، الفاظ کی املاء کو ”سادہ“ بنانے کے لئے ذال، زے، ضاد، ظاء؛ ثاء، سین، صاد پر انگشت نمائیاں ہو رہی ہیں، ”بالکل“ کو ”بلکل“ لکھنے والے بہت ہیں۔ پاکستانی پنجابی کا حال اس سے بھی گیا گزرا ہے، اب تو ایک طبقہ یہ کہنے لگا ہے کہ گرمکھی اپنا لو؛ اس کو ”پاکستان بنانا غلطی تھی“ جیسے بے تکے دعووں کے ساتھ ملا کے دیکھیں تو بات کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے۔
میرا ایک ذاتی تجربہ فارسی کے حوالے سے ہوا، جس کی رو دادِ غم کا کچھ حصہ ”القرطاس“ پر پیش کر چکا ہوں، فیس بک پر دو درویش ایک عرصہ تک اردو کی تہذیب کے دشمنوں کے مقابلے میں ڈٹے رہے تو یار لوگ ان کو نظر انداز کرنے لگے۔ لگتا ہے وہ دونوں درویش بھی اب چپکے ہو رہے ہیں۔ ادھر اردو محفل پر کچھ احباب نے فارسی سکھانے کا بیڑا اٹھایا مگر یہ پروگرام بھی بظاہر تعطل کا شکار ہے۔
اپنے اٹھائے ہوئے نکات پر تو بعد میں کچھ عرض کروں گا۔ یہ عربی فارسی اردو سے بے زاری کا رویہ جو ابھی بہت واضح نہیں، واضح ہو رہا ہے۔ اس کا کیا کیجئے گا؟