آنکھ، چشم، نین، دیدہ، نگاہ، نظر پر اشعار

زیرک

محفلین
کر چکا اپنی سی عیسیٰ بھی تو، پر کیا حاصل
رہیں گے ویسے ہی تری چشم کے بیمار ہنوز
میردرد​
 

زیرک

محفلین
گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل
سحر کی آس تو ہے، زندگی کی آس نہیں
ناصر کاظمی​
 

زیرک

محفلین
آج بھی کل کی طرح تیری طلب رکھتے ہیں
پیچ و خم دیدہ، کئی ہجر گزارے ہوئے لوگ
نصیر ترابی​
 

زیرک

محفلین
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سرِ محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
لڑنے کو دل جو چاہے تو آنکھیں لڑائیے
ہو جنگ بھی اگر تو مزے دار جنگ ہو
مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
ہم کسی اور کو تاکیں گے تمہارے ہوتے
کیا کہا؟ پھر تو کہو آنکھ ملا کر ہم سے
مادھو رام جوہر​
 

زیرک

محفلین
صورت تو دکھاتے ہیں، گلے سے نہیں ملتے
آنکھوں کی تو سن لیتے ہیں، دل کی نہیں سنتے
مادھو رام جوہر​
 
Top