آنکھ، چشم، نین، دیدہ، نگاہ، نظر پر اشعار

شمشاد

لائبریرین
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
(چچا)

اصل نسخے میں ’جب آنکھ سے ہی‘ ہے لیکن بعض جدید نسخوں میں ’جب آنکھ ہی سے‘ لکھا گیا ہے جس سے مطلب زیادہ واضح ہو جاتا ہے لیکن نظامی میں یوں ہی ہے۔ (اعجاز عبید)

جیہ یہ پہلے مصرعے میں رگوںمیں "دوڑتے" ہے یا"دوڑنے"؟
 

شمشاد

لائبریرین
بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی
وہ اِک نگہ کہ ، بظاہر نگاہ سے کم ہے
(چچا)
 

شمشاد

لائبریرین
ڈرے کیوں میرا قاتل؟ کیا رہے گا اُس کی گر د ن پر
وہ خوں، جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بہ دم نکلے؟
(چچا)
 

عبد الرحمن

لائبریرین
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے​
 

شمشاد

لائبریرین
ہم پر يہ سختي کي نظر ہم ہيں فقير رہگزر
رستہ کبھي روکا تيرا دامن کبھي تھاما تيرا
(ابن نشاء)
 

شیزان

لائبریرین
میری بیدار نگاہوں‌ میں اگر بھولے سے
نیند آئے بھی تو اب خواب کہاں آتے ہیں

میں‌ تو یکمشت اسے سونپ دوں سب کچھ لیکن
ایک مٹھی میں‌ میرے خواب کہاں آتے ہیں

سعید خان
 

شیزان

لائبریرین
پلکوں پہ کچی نیندوں کا رَس پھیلتا ہو جب
ایسے میں آنکھ دُھوپ کے رُخ کیسے کھولیے

تیری برہنہ پائی کے دُکھ بانٹتے ہُوئے
ہم نے خُود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے
 

شیزان

لائبریرین
رات بھر میں نے کُھلی آنکھوں سے سپنا دیکھا
رنگ وہ پھیلے کہ نیندوں سے چرائے نہ گئے

بارشیں رقص میں تھیں اور زمیں ساکت تھی
عام تھا فیض مگر رنگ کمائے نہ گئے
 

شیزان

لائبریرین
چُھونے سے قبل رنگ کے پیکر پگھل گئے
مُٹھی میں آ نہ پائے کہ جگنو نِکل گئے

پھیلے ہُوئے تھے جاگتی نیندوں کے سِلسلے
آنکھیں کھلیں تو رات کے منظر بدل گئے
 

شیزان

لائبریرین
آنکھ کو یاد ہے وہ پَل اب بھی
نیند جب پہلے پہلے ٹوٹی تھی

پریاں آئی تھیں کہانی کہنے
چاندنی رات نے لوری دی تھی
 

شیزان

لائبریرین
پھر نیا خواب آنکھ میں رکھو
نیند کا کھیل، کھیل کر دیکھو

تم نے گم کردیا تھا دانستہ!
اب بھرے شہر میں مجھے ڈھونڈو

فاخرہ بتول
 

شیزان

لائبریرین
دیکھتے دیکھتے تاروں کا سفر ختم ہوا
سو گیا چاند مگر نیند نہ آئی مجھ کو

انہی آنکھوں نے دکھائے کئی بھر پور جمال
ان ہی آنکھوں نے شب ہجر دکھائی مجھ کو
 

شیزان

لائبریرین
اس کی آنکھوں نے کہی کیسی کہانی مجھ سے
رات بھر روٹھی رہی نیند کی رانی مجھ سے

موسمِ ہجر میں ممکن ہے میری یاد آئے
آج تم لے لو کوئی تازہ نشانی مجھ سے
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
بول سکھی ، نینوں سے نیند چُرائی کس نے ؟
پگلی ، وصل کا جس نے خواب دکھایا ہو گا

بول سکھی ، وہ رُوٹھا رُوٹھا کیوں لاگے ہے ؟
پگلی ، بیری لوگوں نے سکھلایا ہو گا
 

شیزان

لائبریرین
سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی
یا مری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی

وہ مری شکل مرا نام بھلانے والی
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی
 

شیزان

لائبریرین
یوں لگتا ہے سوتے جاگتے اوروں کا محتاج ہوں میں
آنکھیں میری اپنی ہیں پر ان میں نیند پرائی ہے
 
Top