آن لائن ڈائری لکھیں!!!

دوسری شادی کا سوچ....
ابن سینا کہتے ہیں کہ جس کی ایک ہی بیوی ہو، وہ جوانی میں بوڑھا ہو جاتا ہے اسے ہڈیوں، کمر، گردن اور جوڑوں کے درد کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کی مایوسی بڑھ جاتی ہے، محنت کم ہو جاتی ہے، ہنسی اڑ جاتی ہے اور وہ شکوے اور شکایات کا گڑھ بن جاتا ہے یعنی ہر وقت شکوے شکایات ہی کرتا نظر آئے گا.

قاضی ابو مسعود کہتے ہیں کہ جس کی ایک بیوی ہو، اس کے لیے لوگوں کے مابین فیصلے کرنا جائز نہیں یعنی اس کا قاضی بننا درست نہیں کہ ہر وقت غصے کی حالت میں ہو گا اور غصے میں فیصلہ جائز نہیں.

ابن خلدون کہتے ہیں کہ میں نے پچھلی قوموں کی ہلاکت پر غور وفکر کیا تو میں نے دیکھا کہ وہ ایک ہی بیوی پر قناعت کرنے والے تھے.

ابن میسار کہتے ہیں کہ اس شخص کی عبادت اچھی نہیں ہو سکتی کہ جس کی بیوی ایک ہو.

عباسی خلیفہ مامون الرشید سے کہا گیا کہ بصرہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جن کی ایک ہی بیوی ہے تو مامون الرشید نے کہا کہ وہ مرد نہیں ہیں مرد تو وہ ہیں کہ جن کی بیویاں ہوں۔ اور یہ فطرت اور سنت دونوں کے خلاف چل رہے ہیں۔ ابن یونس سے کہا گیا کہ یہود و نصاری نے تعدد ازواج یعنی ایک زائد بیویاں رکھنا کیوں چھوڑ دیا. انہوں نے جواب دیا، اس لیے کہ اللہ عزوجل ذلت اور مسکنت کو ان کا مقدر بنانا چاہتے تھے.

ابو معروف کرخی سے سوال ہوا کہ آپ کی ان کے بارے کیا رائے ہیں جو اپنے آپ کو زاہد سمجھتے ہیں لیکن ایک بیوی رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے کہا کہ یہ زاہد نہیں بلکہ مجنون ہیں۔ یہ ابوبکر وعمر اور عثمان وعلی رضی اللہ عنہم کے زہد کو نہیں پہنچ سکے.

ابن فیاض سے ایسے لوگوں کے بارے سوال ہوا کہ جن کی ایک ہی بیوی ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ مردہ ہیں، بس کھاتے پیتے اور سانس لیتے ہیں.

والی کرک ابن اسحاق نے پورے شہر میں مال تقسیم کیا لیکن ایک بیوی والوں کو کچھ نہ دیا۔ جب ان سے وجہ پوچھی گئی تو کہا کہ اللہ عزوجل نے سفہاء یعنی ذہنی نابالغوں کو مال دینے سے منع کیا ہے کہ وہ اسے ضائع کر دیتے ہیں.

ابن عطاء اللہ نے ایک بیوی رکھنے والوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کو بڑا کیسے سمجھ لیں کہ جنہوں نے اپنے بڑوں کی سنت کو چھوڑ دیا یعنی صحابہ کی سنت کو۔ حصری کہتے ہیں کہ جب اللہ نے شادی کا حکم دیا تواللہ نے دو سے شروع کیا اور کہا کہ دو دوسےکرو، تین تین کرواور چار چار سے شادیاں کرو۔ اور ایک کی اجازت ان کو دی جو خوف میں مبتلا ہوں.

تقی الدین مزنی سمرقند کے فقیہ بنے تو ان کو بتلایا گیا کہ یہاں کچھ لوگ ایک بیوی کے قائل ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ کیا وہ مسلمان ہیں؟ پھر اہل شہر کو وعظ کیا تو اگلے چاند سے پہلے تین ہزار شادیاں ہوئیں اور شہر میں کوئی کنواری، مطلقہ اور بیوہ نہ رھی.

(کاپی)
 
ایک بکری پانی کی تلاش میں نکلی. دور اسے پانی نظر آیا۔ اس نے ادھر چھلانگ لگائی۔ وہاں دلدل تھی اس میں پھنس گئی۔

؎خواہش کی طلب ، پانی اور سراب میں امتیاز کی صلاحیت ختم کر دیتی ہے۔

اب وہ نکلنے کیلئے جتنا زور لگاتی اور دھنستی جاتی۔ اتنے میں ایک بھیڑیا ادھر آنکلا۔ وہ بھی پانی اور شکار کی حرص میں نکلا تھا۔ (شکار اور پانی ایک ساتھ دیکھ کر) اس نے بھی دور سے چھلانگ لگائی اور وہ بھی دلدل میں پھنس گیا۔

؎اس حرص اور لالچ کے چنگل میں جو پھنسا، کم ہی نکلا

بکری نے اسے دھنسا دیکھا تو ہنس پڑی۔

؎ہنسی کا سامان مل جائے تو انسان اپنی تکلیف بھول جاتا ہے.

بھیڑئیے نے پوچھا کیوں ہنستی ہے؟
بکری نے کہا جناب! آج تو آپ بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
بھیڑئیے نے کہا تُو خودبھی تو پھنسی ہوئی ہے۔
بکری نے کہا میرے پھنسنے اور تیرے پھنسنے میں بہت فرق ہے۔
میرا مالک جب گھر جا کر پنی بکریوں کو گِنے گا۔ تو سوچے گا کہ یہ تو تیس تھیں۔ یہ 29 کیوں رہ گئیں!! وہ میری تلاش میں نکلے گا۔ مجھے پا لے گا اور نکال کر بھی لے جائے گا۔ اب تُو بتا تیرا کون ہے اور تجھے کون نکال کر لے جائے گا۔۔۔؟؟

ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ

؎اپنے آپ کو مالک کے کھونٹے سے باندھ لے۔ وہ تمہیں ضائع نہیں ہونے دے گا

(فارسی ادب سے انتخاب)
 

سیما علی

لائبریرین
مولائےِ کاینئات علی علیہ السلام ۔۔۔ فرماتے ہیں ۔۔

تمہیں ایسی پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے. …..-
اگر انہیں حاصل کرنے کے لیے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنگاؤ, تو وہ اسی قابل ہوں گی .
  • — تم میں سے کوئی شخص اللّہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے
  • — اس کے گناہ کے علاوہ کسی شے سے خو ف نہ کھائے .
  • — اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے و ہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ میں نہیں جانتا
  • – اگر کوئی شخص کسی بات کو نہیں جانتا تو اس کے سیکھنے میں شرمائے نہیں
  • — صبر و شکیبائی اختیار کرو کیونکہ صبر کو ایمان سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے.اگر سر نہ ہو تو بدن بیکار ہے ,یونہی ایمان کے ساتھ صبر نہ ہو تو ایمان میں کوئی خوبی نہیں .
 

سیما علی

لائبریرین
مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں
“دوسرے کے سینہ سے کینہ و شرکی جڑ اس طرح کاٹو کہ خود اپنے سینہ سے اسے نکال پھینکو “

علماء اس حدیث مبارکہ کی تشریح یوں کرتے ہیں

اس جملہ کے دومعنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اگر تم کسی کی طرف سے دل میں کینہ رکھو گے تو وہ بھی تمہاری طرف سے کینہ رکھے گا۔ لہٰذا اپنے د ل کی کدورتوں کو مٹا کر اس کے دل سے بھی کدورت کو مٹا دو۔ کیونکہ دل دل کا آئینہ ہوتا ہے۔ جب تمہارے آئینہ دل میں کدورت کا زنگ باقی نہ رہے گا، تو اس کے دل سے بھی کدورت جاتی رہے گی اور اسی لیے انسان دوسرے کے دل کی صفائی کااندازہ اپنے دل کی صفائی سے بآسانی کرلیتا ہے۔ چنانچہ ایک شخص نے اپنے ایک دوست سے پوچھا کہ تم مجھے کتنا چاہتے ہو؟ اس نے جواب میں کہا سَل قَلبَکَ اپنے دل سے پوچھو.یعنی جتنا تم مجھے دوست رکھتے ہو اتنا ہی میں تمہیں دوست رکھتا ہوں۔

دوسرے معنی یہ ہیں کہ اگر یہ چاہتے ہو کہ دوسرے کو برائی سے روکو تو پہلے خود اس برائی سے باز آؤ. اس طرح تمہاری نصیحت دوسرے پر اثر انداز ہوسکتی ہے ورنہ بے اثر ہوکر رہ جائے گی۔
 
میڈم،میں احمد کا والد اور یہ والدہ ہیں.
میڈم:آپ کو تو میں جانتی ہوں لیکن ان سے پہلی ملاقات ہے.
بیوی نے حیرانگی اور شک کی نگاہ سے میڈم کو دیکھتے ہوئے پوچھا کہ آپ میرے شوہر کو کیسی جانتی ہیں. یہ تو آج پہلی دفعہ سکول آئے ہیں.
میڈم:میں نے آن لائن کلاسوں کے دوران کئی بار ان کو گھر کی صفائی کرتے ہوئے دیکھا ہے.
 

سیما علی

لائبریرین
لوگوں کے لئے وہ باہر بہتی بارش کا پانی تھا جس نے میرے گال بھگودیئے تھے۔ اچھا ہی ہے کہ قدرت نے بارش کے پانی یا آنسوؤں میں سے کسی ایک کا رنگ جدا تخلیق نہیں کیا تھا ورنہ شاید میرے لئے جواب دینا مشکل ہوجاتا۔ کاش سبھی رونے والوں کے سروں پر کوئی بادل آکر برس جایا کرتا تو ہم میں سے بہتوں کا بھرم باقی رہ جاتا۔
(ہاشم ندیم کے ناول ’’ایک محبت اور سہی‘‘ سے اقتباس)
 

سیما علی

لائبریرین
ہم مشرقی لڑکیاں بھی عجیب ہیں، شاید محبت ہمارے بس کا روگ نہیں، ہمارا خون و خمیر شاید اس جذبے کے لئے موزوں نہیں۔ ہم محبت کر بھی لیں تو اسے نبھانا مشکل اور اگر نبھالیں تو زندگی گزارنا مشکل۔ محبت میں ہونے والی وہ لمحے بھر کی لغزش، وہ ایک پل کی خودغرضی نہ ہمیں جینے دیتی ہے نہ مرنے دیتی ہے۔ پھر وہ محبت جو ہم نے بہت لڑ کر اور دنیا سے ٹکر لے کر حاصل کی ہوتی ہے، ہمیں اپنا سب سے بڑا گناہ نظر آنے لگتی ہے۔ ایسا گناہ جس پر ہم اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے شرمندہ ہوتے ہیں۔ ہم محبت کے بغیر رہ سکتے ہیں لیکن خود سے وابستہ رشتوں کے بغیر زندگی گزار ہی نہیں سکتے۔
(فرحت اشتیاق کے ناول ’’وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر‘‘ سے اقتباس)
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی میں ہمارے ساتھ چلنے والا ہر شخص اس لئے نہیں ہوتا کہ ہم ٹھوکر کھا کر گریں اور ہمیں سنبھال لے، ہاتھ تھام کر، گرنے سے پہلے یا بازو کھینچ کر گرنے کے بعد، بعض لوگ زندگی کے اس سفر میں ہمارے ساتھ صرف یہ دیکھنے کے لئے ہوتے ہیں کہ ہم کب، کہاں اور کیسے گرتے ہیں۔ لگنے والی ٹھوکر ہمارے گھٹنوں کو زخمی کرتی ہے یا ہاتھوں کو، خاک ہمارے چہرے کو گندا کرتی ہے یا کپڑوں کو۔
(عمیرہ احمد کے ناول ’’تھوڑا سا آسمان‘‘ سے اقتباس)
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی میں ہر انسان سے ہر فیصلہ صحیح نہیں ہوسکتا، بعض فیصلے انسان غصے اور جلد بازی میں کرتا ہے اور بعض جذبات میں مجبور ہوکر ۔۔۔۔۔۔۔ اور کہیں نہ کہیں عقل و ہوش کچھ دیر کے لئے انسان کا ساتھ ضرور چھوڑ دیتے ہیں۔ کبھی نہ کبھی حماقت، عقل پر قبضہ ضرور کرلیتی ہے، چاہے وہ چند لمحوں کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔
(عمیرہ احمد کے ناول ’’عکس‘‘ سے ایک خوبصورت اقتباس)
 

سیما علی

لائبریرین
ظلم کی روک تھام

unnamed_-_copy.jpg


ظالم اور مظلوم کے سامنے ہماری
ذمہ داری



حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نے امام حسن اور امام حسین (علیہماالسلام) سے فرمایا: " كُونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً، وَلِلْمَظْلُومِ عَوْناً"، "ہمیشہ ظالم کے دشمن بنو اور مظلوم کے مددگار بنو"۔ [نہج البلاغہ، مکتوب ۴۷]
اس حدیث سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ دین اسلام کی نظر اتنی وسیع ہے کہ اس بات کو کسی خاص قوم، قبیلہ، دین، مذہب اور گروہ میں محدود نہیں کردیا، بلکہ سب ظالموں سے دشمنی کرنا ذمہ داری ہے اور ہر مظلوم کی مدد کرنا ذمہ داری ہے۔
۲۔ ہر انسان کی اس لحاظ سے دو ذمہ داریاں ہیں: ظالم سے دشمنی اور مظلوم کی مدد۔
۳۔ انسان کسی طرف سے اپنی ذمہ داری کو نظرانداز نہ کرے، یعنی ایسا نہیں ہے کہ صرف مظلوم کی مدد کو کافی سمجھے، بلکہ ظالم سے دشمنی بھی ضروری ہے، اور ادھر سے ایسا بھی نہیں ہے کہ صرف ظالم سے دشمنی کو کافی سمجھ لے، بلکہ مظلوم کی مدد بھی ضرور کرے۔
۴۔ ظالم سے دشمنی کرنا صرف مظلوم کی ذمہ داری نہیں، بلکہ سب لوگوں کی ذمہ داری ہے، لہذا اگر کسی آدمی پر یا کسی قوم پر ظلم ہورہا ہے تو سب لوگوں کو چاہیے کہ ظالم سے دشمنی کریں اور مظلوم کو ظالم کے ظلم سے نجات دیں۔
۵۔ جو ظالم ہم پر ظلم کرتا ہے، ہم صرف اسی سے دشمنی نہ کریں، بلکہ اس ظالم سے بھی دشمنی کریں جو دوسرے لوگوں پر ظلم کرتا ہے۔
۶۔ اگر ہم مظلوم کو مدد کرتے ہوئے ظالم کے ظلم سے نہ بچائیں تو حقیقت میں ظالم کو مظلوم پر ظلم کرنے میں مدد کی ہے۔
۷۔اگر ظالم کے ظلم پر خاموشی اختیار کی جائے توظالم کی مدد کی ہے، جبکہ ذمہ داری یہ ہے کہ اس سے دشمنی کی جائے۔
۸۔ مظلوم کی مظلومیت پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، کیونکہ اس کی مدد کرنا لوگوں کی ذمہ داری ہے، جبکہ مظلوم کی مظلومیت پر خاموش رہنا، ظالم کی مدد ہے، کیونکہ وہ مزید ظلم کرنے کی جرات کرے گا۔
۹۔ ظالم کے ظلم کے سامنے خاموشی اختیار کرنا، صرف اسی مظلوم کی مدد نہ کرنے تک رک نہیں جائے گا، بلکہ مستقبل میں کئی دوسرے مظلوموں کی مظلومیت کا باعث بنے گا، کیونکہ ظالم جرات کرے گا کہ دوسرے لوگوں پر بھی ظلم کرے۔
۱۰۔ ظالم سے دشمنی کرنے اور مظلوم کی مدد کرنے میں قریب ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ جو ظالم جہاں بھی ظلم کررہا ہے اس سے دشمنی رکھنی چاہیے، چاہے قریب ہو یا دور، اور جس مظلوم پر جہاں بھی ظلم ہورہا ہے اس کی مدد کرنی چاہیے، چاہے قریب ہو یا دور۔
نہج البلاغہ، مکتوب ۴۷۔
 
؎ کتابِ زندگی میں نہ جانے کتنے ورق باقی ہیں
سنہری انکو کر جائیں،چلو زندہ ہو کے مر جائیں
(ام عبدالوھاب)
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ایسا کچھ کہوں ،ایسا کچھ کروں کہ میری کتابِ زیست کے تمام صفحات سنہری ہو جائیں۔
یہ کتاب جو میں شب و روز لکھنے میں مصروف ہوں۔ اس کی تحریر میری ہی لکھی ہوئی ہے،تنہا میری۔
اسکے ورق برابر الٹے جارہے ہیں۔الٹے ہوئے صفحات برابر بڑھتے جا رہے ہیِں۔باقی ماندہ ورق نہ جانے کتنے ہیں مگر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ایک دن آخری صفحہ بھی پلٹ دیا جائے گا۔میری آنکھ کے ساتھ ہی یہ کتاب بند کردی جائے گی اور میری تصنیف محفوظ کر دی جائے گی۔
جو میں نے سوچا ،دیکھا،سنا ، چاہا اور کیا سب محفوظ
کسی دوسرے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں
تو پھر کل،آنے والے کل
وہ کل جس کا وعدہ ہے
یہی کتاب میرے کپکپاتے ہاتھوں میں ہوگی
بدن لرزاں ہوگااور سامنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہنشاہِ کائنات ،واحد قہار و جبار مجھ سے کہے گا
القرآن - سورۃ نمبر 17 الإسراء
آیت نمبر 14
اِقۡرَاۡ كِتٰبَك َؕ كَفٰى بِنَفۡسِكَ الۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيۡبًا ۞
ترجمہ:
لے ! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ۔
آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے
بے شک وہ بہت مہربان اور رحیم ہے ،گناہوں کو بخشنے والا ہے۔
آئیے اپنا احتساب کریں۔توبہ کی ربڑ سے سیاہ حروف کو مٹا دیں،اور باقی ماندہ کتاب پر تقویٰ کی سنہری سیاہی استعمال کریں۔
موت تو اٹل ہے ہر حال آنی ہے،مرنے سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے تاکہ کل دوبارہ زندہ ہو کر شافعی محشر(صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے رسوا نہ ہونا پڑے۔
رب یسر ولا تعسر و تمم بالاخیر
ام عبدالوھاب
 

سیما علی

لائبریرین
آئیے اپنا احتساب کریں۔توبہ کی ربڑ سے سیاہ حروف کو مٹا دیں،اور باقی ماندہ کتاب پر تقویٰ کی سنہری سیاہی استعمال کریں۔
موت تو اٹل ہے ہر حال آنی ہے،مرنے سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے تاکہ کل دوبارہ زندہ ہو کر شافعی محشر(صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے رسوا نہ ہونا پڑے۔
رب یسر ولا تعسر و تمم بالاخیر
ام عبدالوھاب
بہت عمدہ بہت سا پیار اور ڈھیروں دعائیں
آور آپکی دعاؤں پہ آمین الہی آمین
 

ماہی احمد

لائبریرین
؎ کتابِ زندگی میں نہ جانے کتنے ورق باقی ہیں
سنہری انکو کر جائیں،چلو زندہ ہو کے مر جائیں
(ام عبدالوھاب)
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ایسا کچھ کہوں ،ایسا کچھ کروں کہ میری کتابِ زیست کے تمام صفحات سنہری ہو جائیں۔
یہ کتاب جو میں شب و روز لکھنے میں مصروف ہوں۔ اس کی تحریر میری ہی لکھی ہوئی ہے،تنہا میری۔
اسکے ورق برابر الٹے جارہے ہیں۔الٹے ہوئے صفحات برابر بڑھتے جا رہے ہیِں۔باقی ماندہ ورق نہ جانے کتنے ہیں مگر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ایک دن آخری صفحہ بھی پلٹ دیا جائے گا۔میری آنکھ کے ساتھ ہی یہ کتاب بند کردی جائے گی اور میری تصنیف محفوظ کر دی جائے گی۔
جو میں نے سوچا ،دیکھا،سنا ، چاہا اور کیا سب محفوظ
کسی دوسرے کا اس میں کچھ عمل دخل نہیں
تو پھر کل،آنے والے کل
وہ کل جس کا وعدہ ہے
یہی کتاب میرے کپکپاتے ہاتھوں میں ہوگی
بدن لرزاں ہوگااور سامنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہنشاہِ کائنات ،واحد قہار و جبار مجھ سے کہے گا
القرآن - سورۃ نمبر 17 الإسراء
آیت نمبر 14
اِقۡرَاۡ كِتٰبَك َؕ كَفٰى بِنَفۡسِكَ الۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيۡبًا ۞
ترجمہ:
لے ! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ۔
آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے
بے شک وہ بہت مہربان اور رحیم ہے ،گناہوں کو بخشنے والا ہے۔
آئیے اپنا احتساب کریں۔توبہ کی ربڑ سے سیاہ حروف کو مٹا دیں،اور باقی ماندہ کتاب پر تقویٰ کی سنہری سیاہی استعمال کریں۔
موت تو اٹل ہے ہر حال آنی ہے،مرنے سے پہلے زندہ ہونا ضروری ہے تاکہ کل دوبارہ زندہ ہو کر شافعی محشر(صلی اللہ علیہ وسلم)کے سامنے رسوا نہ ہونا پڑے۔
رب یسر ولا تعسر و تمم بالاخیر
ام عبدالوھاب
اللہ اکبر!!! اللہ پاک آپ سے راضی ہو۔۔۔۔ بہت پیاری باتیں ہیں یہ :love:
 
اللہ اکبر!!! اللہ پاک آپ سے راضی ہو۔۔۔۔ بہت پیاری باتیں ہیں یہ :love:
بہت شکریہ ماہی۔میں کبھی کبھار ہی کچھ لکھتی ہوں،لیکن جب لکھوں تو میری کوشش ہوتی ہے کچھ ایسا لکھوں جس سے میرا اور پڑھنے والے دونوں کا فائدہ ہوجائے۔
 
آیا تھا بلاوا قاب قوسین کی ادا کیلئے
سوئے لامکاں چلےامت سے وفا کیلئے
حبیبﷺ کی دید کا اشتیاق تھا ورنہ
گفتگو تو زمیں پر بھی ممکن تھی خدا کیلئے۔
1f49e.png
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
1f49e.png

270d.png
(بقلم عاشقِ رسولﷺ۔امِ عبدالوھاب
270d.png
 

ماہی احمد

لائبریرین
بہت شکریہ ماہی۔میں کبھی کبھار ہی کچھ لکھتی ہوں،لیکن جب لکھوں تو میری کوشش ہوتی ہے کچھ ایسا لکھوں جس سے میرا اور پڑھنے والے دونوں کا فائدہ ہوجائے۔
بہت اچھی بات ہے:)
اللہ کرے ان پڑھنے والوں میں ماہی شامل رہے۔۔۔:)
 
Top