آن لائن ڈائری لکھیں!!!

دلچسپ اور انمول قرآنی معلومات
■ قرآن پاک میں چار (4) مساجد کا ذکر ہے :
● مسجد الحرام،
● مسجد اقصی،
● مسجد قباء،
● مسجد ضرار۔
■ قرآن پاک میں چھ (6) شہروں کے نام ہیں :
● مکہ،
● مدینہ،
● مصر،
● حنین،
● بابل،
● ایکہ۔
■ قرآن پاک میں چار (4) پہاڑوں کے نام ہیں :
● طور،
● مصری،
● صفا،
● مروہ۔
قرآن پاک میں چار (4) دھاتوں کے نام ہیں :
● سونا،
● چاندی،
● لوہا،
● تانبا۔
■ قرآن پاک میں تین (3) سبزیوں کے نام ہیں :
● پیاز،
● لہسن،
● ککڑی۔
■ قرآن پاک میں تین (3) درختوں کے نام ہیں :
● کھجور،
● زیتون،
● بیری۔
■ قرآن پاک میں چھ (6) پھلوں کے نام ہیں :
● انجیر،
● زیتون،
● انار،
● کیلا،
● ترکھجور،
● انگور۔
■ قرآن پاک میں پانچ (5) پرندوں کے نام ہیں :
● ابابیل،
● ہدہد،
● کوا،
● تیتر،
● ٹڈی۔
■ قرآن پاک میں دس (10) حشرات الارض کے نام ہیں :
● چیونٹی،
● مکھی،
● مچھر،
● ککڑا،
● شہد کی مکھی،
● پروانہ،
● جوں،
● مینڈک،
●سانپ،
● اژدھا۔
■ قرآن پاک میں تیراں (13) جانوروں کے نام ہیں :
● ہاتھی،
● اونٹ،
● گائے،
● دنبہ،
● بکری،
● بھیڑیا،
● گھوڑا،
● گدھا،
● خبر،
● بندر،
● خنزیر،
● کتا،
● مچھلی۔
■ قرآن پاک میں پچیس (25) انبیاء علیہم السلام کے نام ہیں :
● آدم (أبو البشرية)،
● إدريس (اخنوخ)،
● نوح (شيخ المرسلين)،
● هود (عابر)،
● صالح علية السلام،
● لوط عليه السلام،
● إبراهيم (أبو الانبياء)،
● إسماعيل (الذبيح)،
● إسحاق عليه السلام،
● يعقوب (إسرائيل)،
● يوسف (الصديق)،
● شعيب عليه السلام،
● أيوب (الصابر)،
● ذو الكفل (بشر)،
● يونس عليه السلام،
● موسى بن عمران (كليم الله)،
● هارون عليه السلام،
● إلياس عليه السلام،
● اليسع عليه السلام،
● داود عليه السلام،
● سليمان عليه السلام،
● زكريا عليه السلام،
● يحيى عليه السلام
● عيسى بن مريم عليه السلام،
● محمد بن عبدالله خاتم النبیین سید المرسلین أفضل الصلاة والسلام۔صلی اللہ علیہ وسلم
 
ماہی احمد
دو راستے،دومنزلیں
1۔۔۔ یہ راستہ کمزور نظر والوں کیلئے دھندلا،کم روشن ،نشیب و فرازلیے ھوئے ھےجن لوگوں کی "نظر"تیز ھے ان کیلئے یہ واضح ھے۔مگر اسکی منزل بہت آرام دہ ، پر سکون اور لگژری سہولیات لئےھوئے ھے۔
2۔۔۔۔ یہ راستہ واضح،روشن،کھلا اور ہموار ھے مگر اسکی منزل انتہائی تکلیف دہ ھے۔
انتخاب ہمیشہ مشکل راستے کا کیجیئے تاکہ منزل پر پہنچ کر خوشی کا احساس زیادہ ھو۔
تیسرا راستہ بھی ھے ،مگر وہ بہت سپیشل،بہت خاص اور بہت،وی آئی پیز کیلئے ھے۔
تیسرا راستہ شاید ہماری پہنچ سے بہت دور ھے،نظر سے اوجھل۔
پہلے اور دوسرے راستے کے درمیان ،خود تیسرا راستہ بنانے کی کوشش مت کیجئے۔۔۔یہ وہ راستہ ھوگا جو نہ تو کہیں پہنچتا ھے اور نہ ہی آپکو اس پیچ و خم سے نکلنے دیتا ھے۔ہمیشہ بھٹکائے رکھتا ھے،اسکی کوئی منزل نہیں۔
پہلے راستے میں کھڑے لوگوں کی لائن میں لگ جائیے۔۔اپنی باری پر اندر جانے کا انتظار کیجئے۔۔۔لائن میں کھڑے لوگوں کے پہلو میں مت کھڑے ھوئیے،یہاں سے آپ کے داخلے کی باری کبھی نہیں آئے گی۔
نیکی اور بدی۔۔۔۔۔ انسان کو دوراستے دکھائے گئےہیں۔
تیسرا راستہ انتہائی اعلیٰ درجہ کی نیکی کا ھے۔تاریک راستہ جہاں آزمائشوں کے سفر میں صرف "دیدئہ بینا" رکھنے والے ہی سفر کر سکتے ہیں۔
تیسرا راستہ ہمیں نظر نہیں آتا،مگر یقین ھے کہ وہ ھے ضرور
کیونکہ میں نے اس کتاب میں پڑھا ھے جو ایک ایک حرف میں سچائی لئے ھوئے ھے۔ اس کتاب کے رائٹر نے لکھا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭ وَّکُنْتُمْ اَزْوَاجاً ثلَٰثَۃَ ۔
1۔۔۔۔۔۔فَاَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ مَآ اَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ•
2۔۔۔وَاَصْحَابُ الْمَشْاَمَةِ مَآ اَصْحَابُ الْمَشْاَمَةِ•
3۔۔۔۔وَالسَّابِقُوْنَ السَّابِقُوْنَ•اُولٰٓئِكَ الْمُقَرَّبُوْنَ•(الواقعہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آیۃ7 ۔۔8 ۔۔9 ۔۔10)
دعاؤں کی طلبگار۔۔ آپکی بہن ۔۔ام عبدالوھاب
 
مجھے وہ بات یاد آرہی ہے جو شاید میں نے ٹی وی پر ہی سنی ہے کہ ایک اخبار کے مالک نے اپنے اخبار کی اس کاپی کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جس میں دنیا کا نقشہ تھا اور اس نقشے کو 32 ٹکڑوں میں تقسیم کردیا اور اپنے پانچ سال کے کمسن بیٹے کو آواز دے کر بلایا اور اس سے کہا کہ لو بھئی یہ دنیا کا نقشہ ہے جو ٹکڑوں میں ہے، اس کو جوڑ کر دکھاؤ۔ اب وہ بیچارہ تمام ٹکڑے لے کر پریشان ہوکے بیٹھ گیا کیونکہ اب سارے ملکوں کے بارے میں کہ کون کہاں پر ہے، میرے جیسا بڑی عمر کا آدمی بھی نہیں جانتا ہے۔ وہ کافی دیر تک پریشان بیٹھا رہا لیکن کچھ دیر بعد اس نے تمام کا تمام نقشہ درست انداز میں جوڑ کر اپنے باپ کو دے دیا۔ اس کا باپ بڑ ا حیران ہوا اور کہا کہ بیٹا مجھے اس کا راز بتا کیونکہ اگر مجھے اس نقشے کو جوڑنا پڑتا تو میں نہیں جوڑ سکتا تھا۔
اس پر اس لڑکے نے کہا کہ بابا جان میں نے دنیا کا نقشہ نہیں جوڑا بلکہ نقشے کے دوسری طرف سیفٹی بلیڈ کا ایک اشتہار تھا اور اس میں ایک شخص کا بڑا سا چہرہ تھا جو شیو کرتا دکھایا گیا تھا۔ میں نے سارے ٹکڑوں کو الٹا کیا اور اس آدمی کو جوڑنا شروع کیا اور چار منٹ کی مدت میں میں نے پورا آدمی جوڑ دیا۔ اس لڑکے نے کہا کہ بابا اگر آدمی جڑ جائے تو ساری دنیا جڑ جائے گی۔
(’’زاویہ 2‘‘ از اشفاق احمد سے اقتباس)
(کاپی)
 
‏امام صاحب نے نماز کے بعد دعا شروع کی تو پیچھے سے آواز آئی کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لیے بھی دعا ہو جائے.
‏امام صاحب نے مسکرا کر اپنی جیب سے پانچ ہزار کا نوٹ نکالا اور کہا کہ معیشت سے یاد آیا کہ یہ پانچ ہزار کا نوٹ مسجد سے ملا ہے جن صاحب کا ہو وہ نشانی بتا کر لے جائیں. چند لوگ کھڑے ہوئے تو امام صاحب نے انہیں واپس بیٹھ جانے کا اشارہ کیا دعا کروائی اور پھر کہا کہ یہ پانچ ہزار کا نوٹ میں گھر سے لیکر آیا ہوں سودا سلف لانے کے لیے. ‏اس نوٹ کے دعویدار خود کو سدھاریں، معیشت خودبخود ٹھیک ہوجائے گی۔
 
عورت اگر بیوی کے روپ میں تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا. خدیجہؓ اگر تم میری جلد بھی مانگتی تو میں اتار کر دے دیتا.
جب یہی عورت بیٹی کے روپ میں تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف کھڑے ہوکر اس کا استقبال کیا بلکہ فرمایا میری بیٹی فاطمہؓ میرے جگر کا ٹکرا ہے.
جب یہ عورت بہن کے روپ میں تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہن تم نے خود آنے کی زحمت کیوں کی تم پیغام بھجوا دیتی میں سارے قیدی چھوڑا دیتا.
اور جب یہ عورت ماں کے روپ میں آئی تو قدموں میں جنت ڈال دی گئی اور حسرت بھری صدا بھی تاریخ نے محفوظ کی فرمایا گیا. اے صحابہ کرام کاش! میری ماں زندہ ہوتی میں نماز عشاء پڑھا رہا ہوتا،میری ماں ابھی محمد پکارتی میں نماز توڑ کر اپنی ماں کی بات سنتا.
عورت کی تکلیف کا اتنا احساس فرمایا گیا کہ دوران جماعت بچوں کے رونے کی آواز سنتے ہی قرأت مختصر کردی.
اے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹیوں تم بہت عظمت والی ہو
(کاپی)
 
؎ کالے ،بھدے،ڈراؤنے چہرے
سب میرا اعمال نامہ ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(امِ عبد الوھاب)
عدالت لگی ھوئی ھے،مجھے کٹرے میں کھڑا کر دیا گیا۔۔ جج نے سامنے اشارہ کرکے پوچھا کہ انہیں جانتے ھو۔میں نے اوپر دیکھا تاحدِ نگاہ،دور تک کالے سیاہ ڈراؤنے چہرے تھے۔میرا سانس خشک ھونے لگا،اتنے خوفناک،کون ہیں یہ؟میں نے سوچا۔۔۔ان میں سے ایک بولا"مجھے نہیں جانتے؟ کیسے جانو ،تم سب بھول چکے ھو،لیکن ہمیں یاد ھے،ایک ایک حرف جو تم نے بولا،ایک ایک فعل جوتم نے کیا۔میں وہ روزہ ھوں جو تم نے بالغ ھونے کے بعد توڑا تھا"
میں حیران پریشان کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا،ایک اور آگے ھوا"مجھے پہچانو!میں وہ قلم ہوں جو تم نے ایک غریب کی دوکان سے چرایا حالانکہ تمھاری جیب میں پیسے موجود تھے"
"میں وہ شاہی کھانا ھوں جو تم نے کھاتے وقت بھوکے ہمسائے کا خیال نہ کیا"
"میں وہ مہنگا لباس ھوں جو تم نے بلاضرورت سلوایا اور تمھارے پڑوسی کے بچے عید پر بھی بے لباس رہے"
ایک اور نے آگے آکر منہ چڑایا،"یاد کرو تم نے اپنے ماں اور باپ کو برا بھلا کہا تھا"
میں گھبرا گیا،بے چینی سے ادھر اُدھر دیکھا ،یہاں میرا ہمدرد کوئی نہ تھا،
نہیں یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں۔۔۔میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔۔مجھے کچھ یاد نہیں۔
ایک ساتھ بہت سی خوفناک،طنزیہ ہنسی کی آوازیں آیئں۔۔۔ سب مجھ پر طنزیہ ہنس رہے تھے ،میرا منہ چڑا رہے تھے،جو سامنے رش تھا وہ اچانک خوفناک آواز میں بولنے لگے "ہم وہ نمازیں ہیں جو بلا عذر تم نے چھوڑ دیں"
ایک مکروہ چہرہ ڈراتے ھوئے بولا" میں وہ گالی ھوں جو تم نے ایک بزرگ کو دی تھی،حالانکہ غلطی بھی تمھاری تھی"
"میں وہ ہوں جسے تم نے کم تولا" ۔"میں وہ ھوں جسے مہنگے دام بیچا"
غرضیکہ بے شمار بھانت بھانت کی آوازیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔
میں چیخنے لگا۔۔۔۔۔ رونے لگا۔۔۔۔ میں نے سر نیچے جھکا لیا۔۔۔۔میرے بازو نیچے لٹک گئے۔۔۔۔
اور میں نے آنکھیں موند لیں۔۔۔۔
مجھے کچھ یاد آیا۔۔۔۔۔۔عدالت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ضمیر۔۔۔۔
ھاں یہ ضمیر ھے،،،،،،، میں ضمیر کے کٹہرے میں ھوں۔
سارے جرم میرے گواہ بن گئے ہیں۔لیکن ایسا تو روزِ حشر ھونا قرار پایا ھے پھر ابھی کیوں؟
کیا میں دوبارہ زندہ ہوا ھوں۔۔۔۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی۔۔۔۔
نہیں ،مجھے اپنے رب کے حضور شرمندہ نہیں ھونا۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے اپنے نبی حضرت محمدﷺ کے سامنے رسوا نہیں ھونا۔۔۔میں رب کے حبیبﷺ کا امتی ھوں، مجھے سرخرو ھونا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے سر اٹھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں سجدے میں ھی سوگیا تھا۔۔۔۔
میں تو تہجد کیلئے جائے نماز پر تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود کو سنبھالا اور تشہد کے بعد سلام پھیرا۔۔۔۔
لیکن اب زندگی بدل چکی تھی۔
توبہ کا دروازہ سامنے کھلا تھا ،بس اس میں داخل ھونا باقی تھا۔
میں نے آج صبح ہی پڑھا تھا
استغفراللہ رب من کل ذنب واتوب الیہ۔۔۔۔
مجھے نیند آرہی تھی،،،، میں لیٹا اور سوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں بلکہ میں جاگ گیا تھا۔۔۔
یہ کیسی نیند تھی جو مجھے جگا گئی تھی
دعا کی طالبہ
آپکی بہن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ام عبد الوھاب
 
مضبوط لوگ بھی گرتے ہیں ، پر وہ گرنے کے بعد سنبھل جاتے ہیں ۔
سنبھلنا پڑتا ہے کیوں کہ گرنے والے کو رب کے سوا کوئی اور سہارا نہیں ۔ اور رب کے سہارے سے ہی وہ سنبھلتے ہیں ۔
 
خدا کا مطلوب انسان.!
" جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کی وہی جنت والے ہیں. ان دونوں فریقوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھنے سننے والا، کیا یہ دونوں یکساں ہو جائیں گے؟.... ( 23، 24 ھود)
اخبات کے معنی ہیں عاجزی کرنا. عربی میں کہتے ہیں ھو خبیت القلب (وہ شکستہ دل ہے) یہی ایمان کا خلاصہ ہے.
ایمان نہ کوئی وراثت ہے اور نہ کسی لفظی مجموعہ کی لسانی ادائیگی.
ایمان ایک دریافت ہے. آدمی جب اپنے سمع و بصر (بالفاظ دیگر شعور) کو استعمال کر کے خدا کو پاتا ہے اور اس کے مقابلے میں اپنی حیثیت کا ادراک کرتا ہے تو اس وقت اس کے اوپر جو کیفیت طاری ہوتی ہے اسی کا نام عجز (اخبات) ہے. عجز خدا کے مقابلے میں اپنی حثیت واقعی کی پہچان کا لازمی نتیجہ ہے.
ایمان، اخبات اور عمل صالح تینوں ایک ہی حقیقت کے مختلف پہلو ہیں.. ایمان خدا کے وجود اور اس کی صفات کمال کی شعوری دریافت ہے. اخبات اس قلبی حالت کا نام ہے جو خدا کی دریافت کے نتیجے میں لازماً آدمی کے اندر پیدا ہوتی ہے.. عمل صالح اسی شعور اور اسی کیفیت سے پیدا ہونے والی خارجی صورت ہے.
آدمی جب خدا کے ذہن سے سوچتا ہے. جب اس کا دل خدائی کیفیات سے بھر جاتا ہے تو اس وقت اس کے عین فطری نتیجے کے طور پر اس کی ظاہری زندگی خدائی عمل میں ڈھل جاتی ہے. اسی کا نام عمل صالح ہے. جو شخص ایمان، اخبات اور عمل صالح کا پیکر بن جائے وہی خدا کا مطلوب انسان ہے.
دنیا میں اعلیٰ ترین امتحانی حالات پیدا کر کے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کون اپنے آپ کو کیا ثابت کرتا ہے؟
ایک گروہ وہ ہے جس نے اپنے سمع و بصر (شعور) کو صحیح طور پر استعمال کر کے حقیقت واقعہ کو جانا اور اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھال لیا. یہ دیکھنے اور سننے والے لوگ ہیں. دوسرا گروہ وہ ہے جس نے اپنے سمع و بصر کو صحیح طور پر استعمال نہیں کیا، اس کو نہ حقیقت واقعہ کی معرفت حاصل ہوئی اور نہ وہ اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھال سکا.یہ اندھے اور بہرے لوگ ہیں ظاہر ہے کہ یہ دونوں بلکل مختلف قسم کے انسان ہیں اور دو مختلف انسانوں کا انجام ایک جیسا نہیں ہو سکتا.
 
بچوں کو بالغ ہوکر احساس ہوتا ہے کہ اصل کامیابی کھلونے جمع کرنا نہیں بلکہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھنا ہے.
“شادی ہونے پر” معلوم ہوتا ہے کہ بہترین شریکِ حیات کا ملنا اصل کامیابی ہے.
“روزگار کے معاملات” سے دل میں یقین پیدا ہوجاتا ہے کہ اصل کامیابی کاروبار کے وسیع ہونے یا ملازمت میں پرموشن سے ہے.
“جوانی ڈھلنے” پر نقطہِ نظر تبدیل ہو جاتا ہے کہ اصل کامیابی تو باصلاحیت اولاد، بڑے سے گھر اور بہترین گاڑی کے ہونے سے ہے.
“بڑھاپے” میں انسان کے نزدیک اصل کامیابی کا پیمانہ بیماریوں سے بچ کر جسمانی و دماغی تندرستی کا برقرار رہنا قرار پاتا ہے.
بالآخر جب موت کا فرشتہ انسان کو لینے آ جاتا ہے تو اصل بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ “کامیابی کے تمام تر دنیاوی تصوّر درحقیقت بہت بڑا دھوکا تھے”،
اصل کامیابی کا تصوّر تو اللہ کی نازل کردہ کتاب میں درج ہے
جسکے مطالعہ کا کبھی وقت ہی نہیں مل سکا تھا.
آج وقت ہے اصل کامیابی کی کوشش کریں ۔
 
فرض کرو یہ شعر ہمارے ،ہم نے خود سے چرائے ہوں
فرض کرو کسی اور کے ہوں ،ہم نے کہہ سنائے ہوں
فرض کرو یہ نظمیں ،غزلیں ،کہتی کوئی کہانی ہوں
فرض کرو یہ لفظ نہ ھوں،آنکھ کا بہتا پانی ھوں
فرض کرو یہ دل ہمارا، دیتا کوئی دہائی ہو
فرض کرو اُس نے نہ سنی ہو ،یا پھر سن کے چھپائی ہو
فرض کرو وہ رات ساری ہی، باتیں خود سے کرتا ہو
فرض کرو چاہتا ہو کسی کو،اور اسی پر مرتا ہو
فرض کرو یہ رات ہجر کی،سچ مچ ہوتی بھاری ہے
فرض کرو لگتی ہو کہانی، لیکن ہم نے گزاری ہے
فرض کرو یہ میل ہمارا، رب نے خود ہی کرایا ہو
فرض کرو مجھے تیرے لئے،تجھے میرے لئے ہی بنایا ہو
ام عبدالوھاب
31..01..2018
 
کامیابی کا نسخہ:

شارک کو ایک بڑے کنٹینر میں بند کر دیا گیا اور جب کچھ اور چھوٹی مچھلیوں کو اس میں چھوڑا گیا تو شارک ان کو کچھ ہی لمحوں میں کھا گئی۔
اب ایملی (جو ایک میرین بائیولوجسٹ ہے) نے تجربے کےلئے اس کنٹینر کو درمیان میں سے ایک شیشے کی دیوار سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔۔۔۔۔
جب چھوٹی مچھلیوں کو دوسرے حصے میں چھوڑا گیا تو شارک نے پہلے کی طرح حملے کی کوشش کی مگر شیشے کی دیوار کی وجہ سے ناکام ہو گئی لیکن وہ بار بار کئی گھنٹوں تک شیشے سے سر ٹکراتی رہی. پھر تھک ہار کر اس نے سمجھوتہ کر لیا۔ اگلے دن ایملی نے پھر چھوٹی مچھلیوں کو کنٹینر کے دوسرے حصے میں چھوڑا۔ شارک نے پھر کوشش کی پر اس دفعہ شارک نے جلدی ہی ہار مان لی۔
کچھ دن مزید یہی تجربہ دہرانے کے بعد ایک ایسا دن بھی آیا کہ شارک نے ایک دفعہ بھی کوشش نہیں کی. یہ دیکھ کر ایملی نے اگلے دن وہ شیشے کی دیوار ہٹا دی۔
اب حیران کن بات یہ ہے کہ چھوٹی مچھلیاں شارک کے ارد گرد تیر رہی ہیں پر شارک ان سے بالکل بے پرواہ ہے۔۔۔۔۔ کیونکہ کچھ دن کی کوشش اور ناکامی نے اُس کے لاشعور میں یہ بات ڈال دی کہ یہ چھوٹی مچھلیاں اس کی دسترس میں نہیں۔۔۔۔۔۔ انسان بھی اسی طرح کی کچھ ناکامیوں سے مایوس ہو کر کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے۔...
اُسے کتنے ہی مواقع کیوں نا میسر آجائیں ۔۔۔۔ وہ اپنی پرانی ناکامیوں کی وجہ سے دسترس میں موجود ہر موقع کو ٹھوکر مار دیتا ہے!

سبق:
کامیابی کو ہر میسر موقعے پر تلاش کریں اور کوشش کرنا نا چھوڑیں ۔۔۔ ہوسکتا ہے جس موقع کو آپ نے فضول سوچ کر چھوڑا ہو وہی اللہ کی طرف سے دیا گیا ایک شاندار موقع ہو!!!

(کاپی)
 
محبت ایک عجب جذبہ ہے جس سے زندگی میں رنگ بھرے جاتے ہیں, خزاں بھی بہار لگنے لگتی ہے, ہر چیز ہر لمحہ ہر پل حسین اور خوبصورت ہو جاتا ہے.
محبت اوس کی صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت ابر کی صورت
دلوں کی سر زمیں پہ گھر کے آتی ہے اور برستی ہے
چمن کا ذرہ زرہ جھومتا ہے مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اُٹھاتا ہے
محبت اُن کو بھی آباد اور شاداب کرتی ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت
محبت آگ کی صورت
بجھے سینوں میں جلتی ہے تودل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتے ہیں
کہ جتنا یہ بھڑکتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھر اتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوئیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھے دل کے لئے جب کوئی دھوکا نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ اُن پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
محبت
یہ محبت اگر خالق محبت سے ہو جائےجو
رب الودود
حسن حقیقی
محبوب ازل ہے
تو وجود سرسبز ہو جائے.
اس آیت مبارکہ پر غور کریں:
وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ (سورۃ البقرہ: 165)
ترجمہ: اور ایمان والے تو اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں.
آئیں اپنے دلوں کو ٹٹولیں. کیا یہ تمام خوبصورت احساسات ہمارے اپنے کریم رب کے لیے ہیں.
جو اپنی ذات میں صفات میں لامحدود ہے. جس کی محبت لا محدود ہے. جس کی محبت کی ہر آنے والے دن ایک نئی لذت ہے.
کل یوم ھو فی شان (سورۃ رحمان : 29)
آئیں واپس اپنے رب کی طرف پلٹیں.
اللہ سے محبت کریں.
اللہ سے محبت اللہ کے ذکر سے دلوں میں بھرتی ہے. اللہ کا ذکر اللہ والوں سے سیکھیں اور ان تمام پیار بھرے جذبات کا لطف اٹھائیں.
 

سیما علی

لائبریرین
محبت ایک عجب جذبہ ہے جس سے زندگی میں رنگ بھرے جاتے ہیں, خزاں بھی بہار لگنے لگتی ہے, ہر چیز ہر لمحہ ہر پل حسین اور خوبصورت ہو جاتا ہے.
محبت اوس کی صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت ابر کی صورت
دلوں کی سر زمیں پہ گھر کے آتی ہے اور برستی ہے
چمن کا ذرہ زرہ جھومتا ہے مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اُٹھاتا ہے
محبت اُن کو بھی آباد اور شاداب کرتی ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت
محبت آگ کی صورت
بجھے سینوں میں جلتی ہے تودل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتے ہیں
کہ جتنا یہ بھڑکتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھر اتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوئیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھے دل کے لئے جب کوئی دھوکا نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ اُن پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
محبت
یہ محبت اگر خالق محبت سے ہو جائےجو
رب الودود
حسن حقیقی
محبوب ازل ہے
تو وجود سرسبز ہو جائے.
اس آیت مبارکہ پر غور کریں:
وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ (سورۃ البقرہ: 165)
ترجمہ: اور ایمان والے تو اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں.
آئیں اپنے دلوں کو ٹٹولیں. کیا یہ تمام خوبصورت احساسات ہمارے اپنے کریم رب کے لیے ہیں.
جو اپنی ذات میں صفات میں لامحدود ہے. جس کی محبت لا محدود ہے. جس کی محبت کی ہر آنے والے دن ایک نئی لذت ہے.
کل یوم ھو فی شان (سورۃ رحمان : 29)
آئیں واپس اپنے رب کی طرف پلٹیں.
اللہ سے محبت کریں.
اللہ سے محبت اللہ کے ذکر سے دلوں میں بھرتی ہے. اللہ کا ذکر اللہ والوں سے سیکھیں اور ان تمام پیار بھرے جذبات کا لطف اٹھائیں.
سلامت رہیے ڈھیر ساری دعائیں اور پیار
 
Top