سیما علی
لائبریرین
آپی! سدا سلامتی ہو آپ پر۔خوش رہیں۔آمین
آپی! سدا سلامتی ہو آپ پر۔خوش رہیں۔آمین
جزاک اللہمحبت ایک عجب جذبہ ہے جس سے زندگی میں رنگ بھرے جاتے ہیں, خزاں بھی بہار لگنے لگتی ہے, ہر چیز ہر لمحہ ہر پل حسین اور خوبصورت ہو جاتا ہے.
محبت اوس کی صورت
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
سحر کے جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت
محبت ابر کی صورت
دلوں کی سر زمیں پہ گھر کے آتی ہے اور برستی ہے
چمن کا ذرہ زرہ جھومتا ہے مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اُٹھاتا ہے
محبت اُن کو بھی آباد اور شاداب کرتی ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت
محبت آگ کی صورت
بجھے سینوں میں جلتی ہے تودل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتے ہیں
کہ جتنا یہ بھڑکتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھر اتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوئیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھے دل کے لئے جب کوئی دھوکا نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ اُن پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
محبت
یہ محبت اگر خالق محبت سے ہو جائےجو
رب الودود
حسن حقیقی
محبوب ازل ہے
تو وجود سرسبز ہو جائے.
اس آیت مبارکہ پر غور کریں:
وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ (سورۃ البقرہ: 165)
ترجمہ: اور ایمان والے تو اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں.
آئیں اپنے دلوں کو ٹٹولیں. کیا یہ تمام خوبصورت احساسات ہمارے اپنے کریم رب کے لیے ہیں.
جو اپنی ذات میں صفات میں لامحدود ہے. جس کی محبت لا محدود ہے. جس کی محبت کی ہر آنے والے دن ایک نئی لذت ہے.
کل یوم ھو فی شان (سورۃ رحمان : 29)
آئیں واپس اپنے رب کی طرف پلٹیں.
اللہ سے محبت کریں.
اللہ سے محبت اللہ کے ذکر سے دلوں میں بھرتی ہے. اللہ کا ذکر اللہ والوں سے سیکھیں اور ان تمام پیار بھرے جذبات کا لطف اٹھائیں.
صلی اللہ علیہ وسلممیں نے کہا۔۔! بہار ابد کا کوئی سراغ
جھوم اٹھے فرشتے۔۔! "صلی اللہ علیہ وسلم"
حسن مجسم
نور دو عالم
" صلی اللہ علیہ وسلم "
بہت شاندار مکالمہ ۔۔۔۔۔۔تخلیق ہے یا انتخاب ہے ؟ایک حاملہ خاتون نے اپنے شوہر سے پوچھا ! ہم اگلے دو مہینوں میں ماں باپ بننے والے ہیں،
بولی اگر بیٹا ہوا، تو کیا منصوبہ ہوگا؟
شوہر نے جواب دیا ! میں اس کو تمام روزمرہ زندگی کی روایات سکھاؤں گا، کھیل، ریاضی، لوگوں کی عزت اور وغیرہ وغیرہ۔
خاتون نے پھر پوچھا:
اگر بیٹی ہوئی تو؟
شوہر نے جواب دیا:
میں اسے کچھ نہیں سکھاؤں گا، بلکہ میں اس سے خود سیکھوں گا۔
میں غیرمشروط محبت سیکھوں گا، میری بیٹی یہ کوشش کرے گی کہ وہ میری پرورش اپنے ایک مخصوص زاویہ نگاہ سے کرے۔
بالوں کی کنگھی کرنے سے لیکر ڈریسنگ تک،
ابتداءِ گفتگو سے لیکر انتہاءِ گفتگو تک،
نیز کہ وہ میرے ہر کام کو اپنی زاویہ نظر سے تربیت کرے گی۔
وہ میرے لیے دوسروں سے لڑے گی، مباحثہ کرے گی، اس کی خوشی اور غم میری طبیعت پہ منحصر ہوں گے۔
خاتون نے پھر پوچھا.
کیا بیٹا یہ سب کچھ نہیں سکھائے گا آپ کو؟
شوہر نے جواب دیا.
بیٹے میں یہ ساری خصوصیات ڈالی جاتی ہے، لیکن بیٹی ان خصوصیات کیساتھ پیدا ہوتی ہے۔
خاتون نے پوچھا.
لیکن بیٹی تو ہمارے ساتھ ہمیشہ نہیں رہے گی؟
شوہر نے جواب دیا.
بیٹی ہمارے ساتھ جسمانی طور پر نہیں رہے گی، لیکن روحانی طور پروہ ہرلمحہ ہمارے ساتھ ہوگی۔
یہ بات کہہ کر شوہر نے اپنے مکالمے کو ختم کیا کہ بیٹی کے ساتھ بندھن ختم نہیں ہوتا.
انتخاببہت شاندار مکالمہ ۔۔۔۔۔۔تخلیق ہے یا انتخاب ہے ؟
میں نے آج دو سطر لکھ دی ہےاَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ میں نے بھی کافی عرصے سے ڈاٸری لکھنا چھوڑا ہے۔ ڈاٸری لکھنے کی اپنی اہمیت ہے۔ اسی کو محسوس کرتے ہوٸے، میں نے آن لاٸن ڈاٸری لکھیں کے عنوان سے لڑی کا انتخاب کیا ہے۔ آپ تمام سے گزارش ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر اس لڑی میں ضرور لکھیں۔ خواہ وہ ایک سطر ہی کیوں نہ ہو۔
شکریہ
اللہ نگہبان
بہت خوبزہر مرنے کے لیے تھوڑا سا مگر جینے کے لیے بہت پینا پڑتا ھے
امین*تین فطری قوانین جو کڑوے ہیں لیکن حق ہیں۔*
*پہلا قانون فطرت*
اگر کھیت میں دانہ نہ ڈالا جائے تو قدرت اسے گھاس پھوس سے بھر دیتی ہے۔ اسیطرح اگر دماغ کو اچھی فکروں سے نہ بھرا جائے تو کج فکری اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔
*دوسرا قانون فطرت*
جس کے پاس جوکچھ ہوتا ہے وہی بانٹتا ہے. *خوش انسان* خوشی بانٹتا ہے۔ *غمزدہ انسان* غم بانٹتا ہے۔ *عالم* علم بانٹتا ہے۔ *مذہبی اور دیندار انسان* دین بانٹتا ہے۔ *خوف زدہ انسان* خوف بانٹتا ہے
*تیسرا قانون فطرت*
آپ کو زندگی سے جو کچھ بھی حاصل ہو اسے *ہضم کرنا سیکھیں!* اس لئے کہ *کھانا* ہضم نہ ہونے پر بیماریاں پیدا ہوتی اور بڑھتی ہیں۔ اسی طرح *مال وثروت* ہضم نہ ہونے کی صورت میں ریاکاری بڑھتی ہے.۔ *بات* نہ ہضم ہونے پر چغلی بڑھتی ہے۔
*تعریف* نہ ہضم ہونے کی صورت میں غرور میں اضافہ ہوتا ہے۔ *مذمت* کے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے دشمنی بڑھتی ہے۔ *غم* ہضم نہ ہونے کی صورت میں مایوسی بڑھتی ہے۔ *اقتدار اور طاقت* نہ ہضم ہونے کی صورت میں خطرات میں اضافہ ہوتا ہے
*میری دعا ہے کہ ۔۔۔*
*اللہ تعالٰی* ہماری سوچ کو اچھا کرے، ہمیں آسانیاں، خوشیاں اور علم دین بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے،