لیجیئے حاضر ہیں اک بار پھر کتوں کے بارے میں مزید خبروں کے ساتھ۔
کیونکہ یہ موضوع گذشتہ سے متصل ہے تو اگر آپ نے پہلی خبریں نہیں پڑھ رکھیں تو جا کر پہلے یہ خبریں پڑھ آئیں۔
کتوں کا قتل عام
کتوں کی پریشانی (تصویری ثبوت)
کتوں کی آبادی
اور آج کا موضوع ہے
سگ گزیدگی (یعنی کاٹنا کتے کا انسان نما مخلوق کو)
پہلے خاص خاص معلومات:
قبرستان بن گیا آوارہ کتوں کا مسکن۔ اک قبر کھود کر کھا گئے کتے لاش۔ اہل محلہ کا احتجاج -
تصدیقی ربط
کتے کو وقت پر کھانا نہ دینے پر مالکہ کا ملازم پر تشدد۔ ملازم ہلاک، مالکہ کتے سمیت فرار-
تصدیقی ربط
اک رپورٹ کے مطابق ہر سال 55ہزار لوگ سگ گزیدگی کا شکار ہوتے ہیں۔ جن میں سے 2500 پاکستانی ہوتے ہیں۔
فوری طبی امداد نہ ملنے پر 20٪ لوگ مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
500 کے قریب فوری امداد نہ ملنے پر ہاتھ دھونے کے لیئے اپنی جان کا استعمال کر لیتے ہیں۔
مغرب میں موٹے کتے کو پتلا کرنے کے لیئے ورزش کا اہتمام۔
جبکہ مشرق میں کتے کو کتا کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی گئی۔
گوری میموں کا کتوں سے بے انتہا پیار۔ پاکستانی کتے حسرت کا شکار
تصدیقی ربط
اور اب تبصرہ:
حویلی لکھا کا قبرستان کتوں کا ڈیرہ بن گیا۔ کتوں کے منہ کو بھی انسانی خون لگ گیا۔ قبریں کھود کر نومولود بچوں کی لاشیں کھا گئے۔(مزید تبصرے سے گریز)
عوام کے احتجاج پر انتظامیہ کا عوام کو ملنگوں کو فروغ دینے کا مشورہ۔ ملنگ ہی مسیحا ہیں اس بیماری کے۔ اک بااختیار حکومتی صاحب کا جذباتی مؤقف
لاہور میں کتے کو کھانا نہ دینے پر مالکہ نے ملازم پر تشدد کر کر کے ہلاک کر دیا۔ اہل محلہ کی رپورٹ۔ مالکہ کتے سمیت فرار۔ (اس غمناک خبر پر مزید تبصرے سے ہمارا گریز)
ابھی تک کے لیئے اتنا ہی۔ تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا اک وقفے کے بعد۔ امید ہے آپ ہمارے ساتھ ہی ہونگے۔ تب تک کے لیئے اجازت