سارے یہاں آ جائیں
اور جو جو نہیں آئے گا اس کو جرمانہ بھرنا پڑے گا ،
اور مجھے جلدی سے بتائیں کہ آپ اداس کس کس وجہ سے ہوتے ہیں اور ادسی کے عالم میں کونسا کام زیادہ کرتے ہیں ؟؟
آپ کے اس سوال کو بہت بہت شکریہ۔۔
اداس کس وجہ سے ہوتے ہیں؟
اداسی کی وجہ بہت ہی سادہ ہے۔ وہ ہے کسی بھی خواہش کا پورا نا ہونا۔ خواہشات ہر عمر میں بدلتی رہتی ہیں ، اگر ان خواہشات کو پورا کرنے سے خوف آتا ہو تو یہ خواہشات فکر، غم، غصے اور اداسی میں بدل جاتی ہیں۔ اداسی کا اگلا مرحلہ خوف اور خوف کا اگلا مرحلہ غم و غصے اور اس کا سب سے بڑا مرحلہ نفرت ہے۔
انسانی ذہن ، اداسی کو پسند کرتا ہے اور اس کو انجوائے کرتا ہے۔ ذہن کو خوشیاں یاد نہیں رہتی ہیں لیکن اداسیاں یاد رہتی ہیں۔ کامیاب لوگ یہ سمجھ لیتے ہیں اور اداسی کو پاس پھٹکنے نہیں دیتے ۔ اس کے لئے صرف اور صرف ایک طریقہ ہے کہ وہ یہ کہ ۔۔۔ خواہشات سے آزادی اور اس خوف سے آزادی جو کسی خواہش کے پورا ہونے میں رکاوٹ بن رہا ہو۔ اور یہ جانا جائے کہ ہم نے اداس نہیں ہونا بلکہ خوش رہنا ہے ۔
ایک بہت ہی آسان سوال جو خواہشات کو بے جا ہونے سے روکتا ہے وہ ہے۔
"کیا اس کا مستحق ہوں جس کی میں خواہش کررہا ہوں؟؟؟ "
اس سوال کا جواب بہت سے خواہشات کو حقیقت کے دائرے کے اندر اندر لے آتا ہے اور اداس ہونے کا موقع ہی نہیں ملتا۔
بچپن میں کسی کھلونے کی خواہش، سائیکل کی خواہش، لیکن ماں باپ کی استطاعت نہیں
نوجوانی میں موٹر سائیکل یا کار کی خواہش، یا پھر کسی دوست کی یاد یا اس کو پانے کی خواہش لیکن آمدنی کچھ نہیں
جوان ہونے پر بہتر ملازمت یا کاروبار کی خواہش، لیکن صلاحتیں کم ہیں
درمیانی عمر میں بہتر گھر کی خواہش لیکن کمایا کچھ نہیں
بڑھاپے میں اچھی اولاد کی خواہش لیکن تربیت اچھی نہیں کی۔
لوگ اداسی کے عالم میں کونسا کام زیادہ کرتے ہیں ؟
یہ وہ بڑی وجوہات ہیں جو ہم سب کو اداسی میں مبتلا کرتی ہیں ۔
پھر ہم بچپن میں رو کر، جوانی میں اداس غزلیں سن کر، ادھیڑ عمر میں شکائیتیں کرکے اپنی اداسی کو ہوا دیتے ہیں۔
شائید یہ آپ کی عمر سے آگے کی باتیں ہیں لیکن یہ سب آج سیکھ لینا بہتر ہے۔ یہ آپ کو بہت سی اداسیوں سے بچالے گا۔
آج محنت کریں تاکہ آپ خوب کما سکیں اور اپنی سب خواہشات پوری کرسکیں۔
اللہ تعالی نے ایمان لانے کے بعد اور نماز پڑھنے سے پہلے کمانے کی عبادت پر زور دیا ہے ، جس کے لئے اپنی صلاحیتیں بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ لہذا آپ کو جب بھی اداسی کا دورہ پڑھے تو پہلے یہ پوچھیں کہ کیا میں اس کا مستحق ہوں جس کی خواہش ہے ، کہ جس خواہش کے پورا کرنے کے خوف نے مجھ پر اداسی مسلط کردی ہے ۔ پھر اپنی اداسی کی مٹانے کے لئے اپنے کورس کی کوئی کتاب اس وقت تک پڑھیں جب تک کہ اداسی دور نا ہوجائے تاکہ آپ کی صلاحیتوں کو جلا ملے اور آپ زیادہ سے زیاد کما کر اللہ تعالی کی عبادت بھی کرسکیں اور اپنی خواہشات کی تکمیل بھی ۔
نیک تمنائیں۔