محمد امین صدیق
محفلین
मेँ सफ़र करता रहा और फिर लडकी ने मुझे देख लिया उसे ये अंदाजा हो गया था कि उसके पीछे सरसराहट से उभरती रही है मुझे देखने के बाद उस पर जोकस यात्री होनी चाहिए थी वहीँ हुई उसने चीख मारी और धरना शुरु कर दिया और मुझे भी रफ्तार बढ़ाने पर ही लेकिन मेँ उससे इतना फासला रखना चाहता था कि कहीँ उसे ये ऑफ न महसूस हो के मैँ उसे डस ही लूँगा आप उस दिल्ली को क्या मालूम था कि में सांप नहीँ हूँ ये बाग दौर जारी रही हो उसके बाद १४ ही आ गई सड़क पर मेने छोटे छोटे पत्थरो से चुनी हुई एक क***** देखी थी और उस कुटिया में उसके अहले खानदान भी होंगे मेने एक तरफ होता का निबंध इमली का दौरा था मेँ उस की आड़ मेँ जाकर बैठ गया लडकी अंदर चली थी भक्ति भाव से उसकी हालत खराब हो गई थी बरहाल यहाँ इंसानी आबादी का सिलसिला शुरु हो जाएगा पता नहीँ उसको क्या मेँ उसके अलावा और कौन है और अगर कोई है और लडकी ने मुझे देख लिया है और मेरे बारे मेँ उसको बता दिया है तो हक एनी तोर पर मेरी तलाश शुरु हो जाएगी और मेँ ये अंदाजा दुरुस्त निकला दुबले पतले बदन का साधु सफेद दाढ़ी सफेद बाल और सफेद लिबास मेँ मलबूस उस पहाड़ी से नीचे उतर पर नजर आ रहा था उसके हाथ मेँ एक लंबा सा छोटा था जो काले रंग की किसी लकडी का बना हुआ था और साथ ही की तरह बल खाया हुआ महसूस होता था वो बहुत बुरा ऑरेंज ओर आदमी थे आहिस्ता आहिस्ता नीचे उतर कर रहा है और उसके बाद वहाँ जाकर खड़ा हो गया लडकी उपर ही मौजूद थी उसने वहीँ से कहा हाँ यहीँ तक वो मेरे साथ आया था भगवान की सोगंध महाराज मैँ बिल्कुल झूठ नहीँ बोल रही वो एक काला नाग था बड़ा लंबा चौड़ा मनुष्य की तरह अपनी आखो से देखा है रितु नीचे तो आ नहीँ महाराज मुझे नक्से बहुत डर लगता है ना बेटा ना वो काटते काटते नहीँ तुझे तू नीचे तो आ महाराज मेँ नहीँ आऊंगी अरे बावली मेरी बात भी नहीँ मानेगी मैँ नाग देवता से कहूंगा कि अगर काटना है तो मुझे काट लो मेरी बिटिया को न काटने और वो मेरी बात मान लेंगे मैन्ने प्यार से कहा और लडकी आहिस्ता आहिस्ता बुलंदी तय करके आ गई और फिर एक जगह खड़ी हो गई तुम देखो तो सही बाबा हो यहाँ हे या नहीँ उसने को सरदार ने जे ने कहा अच्छा मैँ देखता हूँ रुद्र निगाहें दौड़ने लगा इमली के दरख्त के नजदीक भी आया लेकिन मैँ उसके अकादमी था मेरी समझ मेँ नहीँ आ रहा था कि मुझे क्या करना चाहिए
میں سفر کرتا رہا اور پھر لڑکی نے مجھے دیکھ لیا اسے یہ اندازہ ہو گیا تھا که اسکے پیچھے سرسراہٹ سے ابھرتی رہی ہے مجھے دیکھنے کے بعد اس پر جوکس یاتری(کیفیت طاری) ہونی چاہئیے تھی وہیں(وہی) ہوئی اسنے چیخ ماری اور دھرنا(دوڑنا) شروع کر دیا اور مجھے بھی رفتار بڑھانے پر ہی(پڑی) لیکن میں اس سے اتنا فاصلہ رکھنا چاہتا تھا که کہیں اسے یہ آف(خوف) نہ محسوس ہو کے(کہ) میں اسے ڈس ہی لونگا آپ(اب) اس دہلی(بزدل) کو کیا معلوم تھا که میں سانپ نہیں ہوں یہ باغ دور(بھاگ دوڑ) جاری رہی ہو اسکے بعد ١٤ ہی(ایک چڑھائی) آ گئی سڑک پر مینے چھوٹے چھوٹے پتھرو سے چنی ہوئی ایک کٹیا دیکھی تھی اور اس کٹیا میں اسکے اہل خاندان بھی ہو نگے مینے ایک طرف ہوتا(درخت کو تاکا) کا نبندھ(غالپآ) املی کا دورہ(درخت) تھا میں اس کی آڑ میں جاکر بیٹھ گیا لڑکی اندر چلی(گئی) تھی بھکتی بھاوٴ سے(بھاگتے بھاگتے) اسکی حالت خراب ہو گئی تھی برحال(بہرحال) یہاں انسانی آبادی کا سلسلہ شروع ہو جائیگا پتہ نہیں اسکو کیا(کٹیا) میں اسکے علاوہ اور کون ہے اور اگر کوئی ہے اور لڑکی نے مجھے دیکھ لیا ہے اور میرے بارے میں اسکو بتا دیا ہے تو حق عینی(یقینی) تور(طور) پر میری تلاش شروع ہو جائیگی اور میں(میرا) یہ اندازہ درست نکلا دبلے پتلے بدن کا سادھو سفید داڑھی سفید بال اور سفید لباس میں ملبوس اس پہاڑی سے نیچے اتر پر(اترتا) نظر آ رہا تھا اسکے ہاتھ میں ایک لمبا سا چھوٹا(سوٹا) تھا جو کالے رنگ کی کسی لکڈی(لکڑی) کا بنا ہوا تھا اور ساتھ(سانپ) ہی کی طرح بل کھایا ہوا محسوس ہوتا تھا وہ بہت برا(بوڑھا) آرینج اور(کمزور) آدمی تھے(تھا) آہستہ آہستہ نیچے اتر کر(اترتا) رہا ہے اور اسکے بعد وہاں جاکر کھڑا ہو گیا لڑکی اپر(اوپر) ہی موجود تھی اسنے وہیں سے کہا ہاں یہیں تک وہ میرے ساتھ آیا تھا بھگوان کی سوگندھ مہاراج میں بالکل جھوٹھ(جھوٹ) نہیں بول رہی وہ ایک کالا ناگ تھا بڑا لمبا چوڑا منشیہ کی(میں نے اسے اچھی) طرح اپنی آکھو(آنکھوں) سے دیکھا ہے ر(اری)تو نیچے تو آ نہیں مہاراج مجھے نک(ناگ) سے بہت ڈر لگتا ہے نہ بیٹا نہ وہ کاٹتے کاٹتے نہیں تجھے تو نیچے تو آ مہاراج میں نہیں آؤنگی ارے باولی میری بات بھی نہیں مانیگی میں ناگ دیوتا سے کہونگا که اگر کاٹنا ہے تو مجھے کاٹ لو میری بٹیا کو نہ کاٹنے اور وہ میری بات مان لیں گے مینے پیار سے کہا اور لڑکی آہستہ آہستہ بلندی تے(طے) کرکے آ گئی اور پھر ایک جگہ کھڑی ہو گئی تم دیکھو تو صحیح بابا ہو(وہ) یہاں ہے یا نہیں اسنے کو سردار نے جے نے(خوفزدہ لہجے میں) کہا اچھا میں دیکھتا ہوں ردر(وہ ادھرادھر) نگاہیں دوڑنے(دوڑانے) لگا املی کے درخت کے نزدیک بھی آیا لیکن میں اسکے اکادمی(عقب) تھا میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا که مجھے کیا کرنا چاہئیے۔
دوستو، ملاحظہ کیجئیے ہندی ڈکٹیشن اور اسی عبارت کا اردو ٹرانسلٹریشن ،اس عبارت میں قوسین کے اندر سرخ رنگ میں وہ الفاظ ہیں جن کی اردو درست کرکے لکھی گئیں ہیں۔
میں سفر کرتا رہا اور پھر لڑکی نے مجھے دیکھ لیا اسے یہ اندازہ ہو گیا تھا که اسکے پیچھے سرسراہٹ سے ابھرتی رہی ہے مجھے دیکھنے کے بعد اس پر جوکس یاتری(کیفیت طاری) ہونی چاہئیے تھی وہیں(وہی) ہوئی اسنے چیخ ماری اور دھرنا(دوڑنا) شروع کر دیا اور مجھے بھی رفتار بڑھانے پر ہی(پڑی) لیکن میں اس سے اتنا فاصلہ رکھنا چاہتا تھا که کہیں اسے یہ آف(خوف) نہ محسوس ہو کے(کہ) میں اسے ڈس ہی لونگا آپ(اب) اس دہلی(بزدل) کو کیا معلوم تھا که میں سانپ نہیں ہوں یہ باغ دور(بھاگ دوڑ) جاری رہی ہو اسکے بعد ١٤ ہی(ایک چڑھائی) آ گئی سڑک پر مینے چھوٹے چھوٹے پتھرو سے چنی ہوئی ایک کٹیا دیکھی تھی اور اس کٹیا میں اسکے اہل خاندان بھی ہو نگے مینے ایک طرف ہوتا(درخت کو تاکا) کا نبندھ(غالپآ) املی کا دورہ(درخت) تھا میں اس کی آڑ میں جاکر بیٹھ گیا لڑکی اندر چلی(گئی) تھی بھکتی بھاوٴ سے(بھاگتے بھاگتے) اسکی حالت خراب ہو گئی تھی برحال(بہرحال) یہاں انسانی آبادی کا سلسلہ شروع ہو جائیگا پتہ نہیں اسکو کیا(کٹیا) میں اسکے علاوہ اور کون ہے اور اگر کوئی ہے اور لڑکی نے مجھے دیکھ لیا ہے اور میرے بارے میں اسکو بتا دیا ہے تو حق عینی(یقینی) تور(طور) پر میری تلاش شروع ہو جائیگی اور میں(میرا) یہ اندازہ درست نکلا دبلے پتلے بدن کا سادھو سفید داڑھی سفید بال اور سفید لباس میں ملبوس اس پہاڑی سے نیچے اتر پر(اترتا) نظر آ رہا تھا اسکے ہاتھ میں ایک لمبا سا چھوٹا(سوٹا) تھا جو کالے رنگ کی کسی لکڈی(لکڑی) کا بنا ہوا تھا اور ساتھ(سانپ) ہی کی طرح بل کھایا ہوا محسوس ہوتا تھا وہ بہت برا(بوڑھا) آرینج اور(کمزور) آدمی تھے(تھا) آہستہ آہستہ نیچے اتر کر(اترتا) رہا ہے اور اسکے بعد وہاں جاکر کھڑا ہو گیا لڑکی اپر(اوپر) ہی موجود تھی اسنے وہیں سے کہا ہاں یہیں تک وہ میرے ساتھ آیا تھا بھگوان کی سوگندھ مہاراج میں بالکل جھوٹھ(جھوٹ) نہیں بول رہی وہ ایک کالا ناگ تھا بڑا لمبا چوڑا منشیہ کی(میں نے اسے اچھی) طرح اپنی آکھو(آنکھوں) سے دیکھا ہے ر(اری)تو نیچے تو آ نہیں مہاراج مجھے نک(ناگ) سے بہت ڈر لگتا ہے نہ بیٹا نہ وہ کاٹتے کاٹتے نہیں تجھے تو نیچے تو آ مہاراج میں نہیں آؤنگی ارے باولی میری بات بھی نہیں مانیگی میں ناگ دیوتا سے کہونگا که اگر کاٹنا ہے تو مجھے کاٹ لو میری بٹیا کو نہ کاٹنے اور وہ میری بات مان لیں گے مینے پیار سے کہا اور لڑکی آہستہ آہستہ بلندی تے(طے) کرکے آ گئی اور پھر ایک جگہ کھڑی ہو گئی تم دیکھو تو صحیح بابا ہو(وہ) یہاں ہے یا نہیں اسنے کو سردار نے جے نے(خوفزدہ لہجے میں) کہا اچھا میں دیکھتا ہوں ردر(وہ ادھرادھر) نگاہیں دوڑنے(دوڑانے) لگا املی کے درخت کے نزدیک بھی آیا لیکن میں اسکے اکادمی(عقب) تھا میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا که مجھے کیا کرنا چاہئیے۔
دوستو، ملاحظہ کیجئیے ہندی ڈکٹیشن اور اسی عبارت کا اردو ٹرانسلٹریشن ،اس عبارت میں قوسین کے اندر سرخ رنگ میں وہ الفاظ ہیں جن کی اردو درست کرکے لکھی گئیں ہیں۔
آخری تدوین: