آپ کا پسندیدہ یا نا پسندیدہ اشتہار

اشتہارات نے عصر جدید میں انسانوں کو کئی نئی قدروں سے روشناس کرایا ہے ۔عوام کے عادات و اطوار پر اثر پذیر اشتہارات نے نظریات اور خیالات کی دنیا میں بھی انقلاب برپا کیا ہے ۔صحیح معنوں میں اشتہارات نے انسانی زندگی ہی بدل کر رکھ دی ہے ۔بعض لوگ اشتہار کو تفریح کا بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں تو بعض چاپلوسی اور پروپیگنڈہ کا ذریعہ ۔زبان کی شوخی سے حظ اٹھانے والے لوگ اشتہارات کے مطالعہ کو اپنی عادت بنا لیتے ہیں ۔اشتہارات میں خبروں کے مقابلہ میں خوبصورت عبارت ہوتی ہے ۔کم الفاظ میں زیادہ باتیں کہنے کا سلیقہ بھی اس کے ذریعہ سیکھا جا سکتا ہے ۔ یہ دھاگہ اسی لئے شروع کیا جا رہا ہے ۔آپ اپنی پسند اور ناپسند اشتہار ڈالئے اور اس پر گفتگو بھی کیجئے ۔
 

عبدالحسیب

محفلین
'دی ہندو' اخبار کا یہ اشتہار میرے پسندیدہ اشتہارات میں سے ایک ہے۔

کافی عرصہ قبل ٹی وی پر 'دھارا کوکنگ آئل' کا اشتہار آیا کرتا تھا۔ جس میں ایک بچہ 'جلیبی۔۔۔۔:) :)' کچھ اس طرح کہتا ہے۔ یہ دیکھیں۔

ناپسندیدہ میں سر فہرست، گزشتہ سال 'آئی پی ایل' کا اشتہار جس میں اداکارہ 'فرح خان' آئی پی ایل کی تشہیر کرتی نظر آئی تھیں۔
(ویڈیو خواہش مند حضرات خود تلاش کرلیں کہ میں دوبارہ دیکھنے کی تاب نہیں لا سکتا :) )
 

عبدالحسیب

محفلین
پرنٹ اشتہارات بھی آتے تو مزا آیا۔۔۔ ۔

دی ہندو اخبار ہی کا ایک اشتہار جو غالباً 2011 میں سکندرآباد ریلوے اسٹیشن کے سامنے ایک ہورڈنگ پر لگایا گیا تھا۔

"Space for Leaders not Cheerleaders"
اس سطر کے نیچے کچھ ایسی ہی تصویر تھی،
OB-RP695_ihindu_E_20120201030631.jpg
 

عبدالحسیب

محفلین
حسیب بھائی دی ہندو والا تو مجھے سمجھ ہی نہیں آیا ۔۔
اس اشتہار میں ایک کلاس روم کا منظر دکھایا گیا ہے۔ استاد طلباء کو غالباً سیاست سے متعلق کچھ پڑھا رہے ہیں۔ استاد ایک مثال کے ذریعہ طلباء کو ایک موضوع سمجھا رہے ہیں۔ استاد کہتے ہیں کہ 'آج ہم ایک قانون کی منظوری کے لیے پارلیمانی طریقے کی طرح کلاس میں گفتگو کریں گے'۔استاد ہدایت دیتے ہیں کہ 'انداز مکمل 'پارلیمانی ' ہی ہونا چاہیے'۔ بس طلباء کو 'مکمل پارلیمانی' طرز پر گفتگو کرتے دکھایا گیا ہے۔
 
اس اشتہار میں ایک کلاس روم کا منظر دکھایا گیا ہے۔ استاد طلباء کو غالباً سیاست سے متعلق کچھ پڑھا رہے ہیں۔ استاد ایک مثال کے ذریعہ طلباء کو ایک موضوع سمجھا رہے ہیں۔ استاد کہتے ہیں کہ 'آج ہم ایک قانون کی منظوری کے لیے پارلیمانی طریقے کی طرح کلاس میں گفتگو کریں گے'۔استاد ہدایت دیتے ہیں کہ 'انداز مکمل 'پارلیمانی ' ہی ہونا چاہیے'۔ بس طلباء کو 'مکمل پارلیمانی' طرز پر گفتگو کرتے دکھایا گیا ہے۔
وہ تو ٹھیک ہے مگر "دی ہندو"اس سے کیا ثابت کرنا چاہ رہا۔۔۔۔
 
غالباً آپ نے اشتہار مکمل نہیں دیکھا! آخر کے اس جملے پر غور کریں،
"Behave yourself, India. The youth are watching"
اوہو تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ (لیڈر) جو کچھ کرتے ہیں پارلیمنٹ میں یا کہیں بھی ہم ویسے ہی دکھاتے ہیں اخبار کے ذریعہ اور وہی دیکھ کر معاشرہ اسےنقل کرتی ہے ۔اس لئے خود کے اندر بہتر تبدیلی لائیے ۔ہم آپ کی اچھی چیزیں لوگوں کو دکھائیں گے اور معاشرہ بہتر راہ کی طرف گامزن ہوگا ۔
 

عبدالحسیب

محفلین
اوہو تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ (لیڈر) جو کچھ کرتے ہیں پارلیمنٹ میں یا کہیں بھی ہم ویسے ہی دکھاتے ہیں اخبار کے ذریعہ اور وہی دیکھ کر معاشرہ اسےنقل کرتی ہے ۔اس لئے خود کے اندر بہتر تبدیلی لائیے ۔ہم آپ کی اچھی چیزیں لوگوں کو دکھائیں گے اور معاشرہ بہتر راہ کی طرف گامزن ہوگا ۔

اس میں سے صرف 'اخبار' والا حصہ نکال لیں تو غالباً اشتہار کا مقصد یہی ہے :)
 
Top