تجمل حسین
محفلین
ذپ چیک کیجئے۔نیکی اور پوچھ پوچھ!
ذپ چیک کیجئے۔نیکی اور پوچھ پوچھ!
فہرست میں خدیجہ مستور کے آنگن اور خوشونت سنگھ کی ٹرین ٹو پاکستان ما اضافہ بھی ہوا چاہتا ہے-کافی دلچسپ لسٹ ہو رہی امید ہے لطف آئے گا-
نہ تو جون گریشم صاحب کی دی کنفیشن ختم ہو رہی اور نا ہی پرویز مشرف صاحب پڑھے جا رہے-
چاچے تارڑ کی بہاؤ ہی دوبارہ پڑھنے کا من ہو رہا-
فہرست میں پاؤلو کوئیہلو کی "الیون منٹس" اور کے کے عزیز کی "مرڈر آف ہسٹری" بھی شامل ہو گئی ہیں۔ اب دیکھیں کونسی پہلے پایہ تکمیل کو پہنچتی ہے۔۔۔۔
خدیجہ مستور کی کتاب آن لائن ہے ؟فہرست میں خدیجہ مستور کے آنگن اور خوشونت سنگھ کی ٹرین ٹو پاکستان ما اضافہ بھی ہوا چاہتا ہے-کافی دلچسپ لسٹ ہو رہی امید ہے لطف آئے گا-
معیشت سے سیکوریٹی اور نیٹ ورکنگ تک یہ قوم بہت سٹرونگ ہے ۔کل ایک آن لائِن کتب بازار سے خریدی گئی کتابوں کی کھیپ موصول ہوئی اور ساتھ میں بھی بیوی کی دھمکی کی تجدید بھی کہ "میں تمھاری ساری کتابوں کو آگ لگا دوں گی" بہرحال ان دس بارہ کتابوں میں سے جو کتاب میں نے شروع کی ہے اور کل ساری شام اور رات گئے تک پڑھتا رہا وہ اسرائیل کے سب سے متنازع، سب سے مشہور اور سب سے امیر وزیر اعظم، ایریل شیرون کی سوانح عمری ہے۔
Ariel Sharon: A Life
کافی معلوماتی اور دلچسپ کتاب لگ رہی ہے اور میری اگلی کئی شامیں اس ضخیم کتاب کی معیت میں خوش خوش گزریں گی۔
2006ء میںشائع ہوئی تھی جب شیرون سٹروک کے بعد غیر فعال ہو گئے تھے۔ اسرائیلی سیاست کے حوالے سے غیر جانبدارانہ ہے۔ اور بقول مصنفین کے انہوں نے چار سال کے عرصۂ تحریر میں شیرون یا اس کے بیٹوں سے بھی اس کتاب کے سلسلے میں رابطہ نہیں کیا۔ مصنفین نے شیرون کی اسرائیلی سیاست میں قلابازیوں اور مالیاتی اسکینڈلز کا بھی کھل کر ذکر کیا ہے اور اس کے بیٹوں کا اس سلسلے میں کردار بھی زیر بحث آیا ہے۔
ایک دلچسپ بات یہ کہ شیرون کا تعلق ایک کسان گھرانے سے تھا اور اس کا یہ تعلق آخری دم تک رہا۔ شیرون کے سیکرٹریوں کو ہدایت تھی کہ چاہے وزیراعظم صاحب کسی انتہائی اہم ہنگامی میٹنگ میں ہی کیوں نہ ہوں، ان کے فارم کے پیدا ہونے والے ہر گائے اور بکری کے بچے کی اطلاع ان کو اسی وقت دی جا ئے مع ان معلومات کے کہ مولود کا وزن کتنا ہے، اُس کا نام کیا رکھا گیا ہے اور "ماں" کی حالت کیسی ہے
پھر کیا فورکاسٹ ہے اکیسویں صدی کا ؟David Hand کی The Improbability Principle: Why coincidences, Miracles and rare events happen all the time کا مطالعہ شروع کیا ہے اور ساتھ ساتھ George Friedman کی The Next 100 Years: A forecast for 21st Century چل رہی ہے
یہی کہ کم از کم اگلے سو سال تک مولوی لوگ امریکہ کے زوال کی دعائیں مانگ مانگ کر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے رہیں گے۔ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ عالمی سطح پر مستقبل کی تقریباً تمام ہی پیشین گوئیاں غلط ثابت ہوتی ہیںپھر کیا فورکاسٹ ہے اکیسویں صدی کا ؟
بہت خوب!ندیم فاروق پراچہ کی End of the Past حال ہی میں ختم کی ہے۔
یہ کتاب آدھی آپ بیتی ہے اور آدھی پاکستان کی سماجی تاریخ کا بیانیہ۔ ندیم فاروق پراچہ نے اپنی زندگی کے دوران پاکستان کے سیاسی، مذہبی، سماجی، ثقافتی، اور کھیل کے منظرناموں کا جائزہ لیا ہے، اور ان سب میدانوں میں ہونے والے تجربات یا تبدیلیوں کے اپنی ذات، اپنے خاندان، حلقۂ احباب، اور اردگرد ماحول پر ہونے والے اثرات کو قلمبند کیا ہے۔ پراچہ کے نزدیک پاکستان کو اپنی شناخت کے حوالے سے جس بحران کا سامنا ہے، وہ اُن مذہبی اور سیاسی تجربات کا نتیجہ ہے جو پاکستان کے حکمران اور عوام مُلک کے ابتدائی ایام سے لے کر اب تک کرتے آئے ہیں۔
دلچسپ کتاب ہے (لیکن اگر آپ دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھتے ہیں تو کئی جگہوں پر اختلاف بھی کریں گے)۔ پراچہ کے بچپن، نوجوانی، جوانی، اور پھر پیشہورانہ زندگی کے واقعات بھی کافی مزے کے ہیں۔
چونکہ آپ نے ٹیگ کیا ہے، اس لیے میں جواب دے رہا ہوں، اگرچہ ٹیگ اب دکھائی نہیں دے رہابتا سکتے ہیں؟؟؟
آن لائن فکشن پہ کتابیں۔۔۔۔۔