الکھ نگری دوسری بار پڑھ رہی ہوں
اور جین آسٹن کا بورنگ ناول ’’ پرائیڈ اینڈ پریجوڈس" کورس میں شامل ہے تو اس لئے پڑھنا پڑ رہا ہے۔۔ بٹ سچ آ بورنگ ٹاپک
پہلا پارٹ اسکا "عشق کا عین" ہے۔۔۔پھر عشق کا شین ۔۔۔ پھر عشق کا قافشمشاد بھیا نے ایک ویب سائٹ دی تھی اردو ناولز کے لیے
میں نے وہاں سے ایک ناول پڑھنا اسٹارٹ کیا تھا۔۔ عشق کا شین۔۔
آئی ویپٹ لائک اے چائلڈ تھرو ریڈنگ اٹ
مجھے لگتا ہے کہ اس کا نیکسٹ پارٹ بھی ہو گا شاید
اگر کسی کو پتا ہے تو پلیزز ڈو ٹیل می
"ملفوظات بیگمیہ " ہسٹیریا میں مبتلا ايك نفسياتى مريضہ عورت کے الوژنز ۔ قسط وار چھپتے ہیں ۔ ہر قسط کمال کی ہوتی ہے۔
شمشاد بھیا نے ایک ویب سائٹ دی تھی اردو ناولز کے لیے
میں نے وہاں سے ایک ناول پڑھنا اسٹارٹ کیا تھا۔۔ عشق کا شین۔۔
آئی ویپٹ لائک اے چائلڈ تھرو ریڈنگ اٹ
مجھے لگتا ہے کہ اس کا نیکسٹ پارٹ بھی ہو گا شاید
اگر کسی کو پتا ہے تو پلیزز ڈو ٹیل می
پہلا پارٹ اسکا "عشق کا عین" ہے۔۔۔پھر عشق کا شین ۔۔۔ پھر عشق کا قاف
ہ ہ
عشق کا شین کا پہلا حصہ علیم الحق حقی نے لکھا ہے جبکہ دوسرا حصہ امجد جاوید نے لکھا ہے. شاید کوئی مسلئہ درپیش آگیا ہو گا سنا تھا کہ علیم صاحب کی طبیعت ناساز ہے یا پھر پبلیشر سے کچھ مسلئہ ہو گیا تھا.آپ کہانی پوری پڑھنے کے شوق میں پڑھنا چاہتے ہو تو پڑھ لو ورنہ پہلے اور دوسرے حصے کے انداز تحریر میں خاصا فرق ہے. بازار سے تو خیر مل ہی جائے گا لیکن آن لائن بھی کتاب گھر کی ویب سائیٹ پر رکھا ہوا ہے.
یہ تینوں الگ الگ ناول ہیں اور ان کی کہانیاں بھی الگ الگ ہیں.
شہزاد صاحبمیں نے حافظ تقی الدین کی "میرا سفرنامہ" ختم کی ہے۔ جو انہوں نے انڈیا سفر کرنے کے بعد لکھا تھا۔ اور اب علی سفیان آفاقی کی "طلسمات فرنگ" شروع کرنے لگا ہوں۔
شہزاد صاحب
حافظ تقی کی کتاب کا سرورق اگر مجھے اسکین کرکے روانہ کردیں تو عنایت ہوگی، کتاب کا سن اشاعت اور ناشر کے بارے میں بھی بتادیجیے
میں نے پچھلے سال پڑھی تھیمیں آج کل کشف المجوب حضرت داتا گنج بخش ہجویری رحمت اللہ علیہ پڑھ رہاہوں
شہزاد صاحب
حافظ تقی کی کتاب کا سرورق اگر مجھے اسکین کرکے روانہ کردیں تو عنایت ہوگی، کتاب کا سن اشاعت اور ناشر کے بارے میں بھی بتادیجیے
کیا یاد دلا دیا؟ ایک وقت تھا گوجرانوالہ کی سب بڑی لائبریریوں کی ممبر شپ میرے پاس تھی۔ اب شاید میں" کتاب دوست" نہیں رہا۔ یہ لائبریری تو بڑی دفعہ اجڑی ہے ہر سال برسات میں۔ ابھی فرنیچر بھی بدلا ہوا نظر آ رہا ہے اور کتابیں بھی صرف آدھی ہیں۔ پہلے صرف یہی لائبریری کتابوں کا اجرا کرتی تھی اور جناح لائبریری میں صرف جانے والے استفادہ حاصل کر سکتے تھے۔ جناح لائبریری بھی سنا ہے اجڑ گئی ہے۔ یہاں کا سٹاف ہی کتابوں کا ہیرپھیر کر دیا کرتا تھا۔ جو نئی کتابیں آتیں وہ ان کے گھروں میں پہنچ جاتی یا فروخت کر دی جاتی۔ درمیان میں ایک لائبریرین پھنس بھی گئے تھے اور کافی سال انکوائری بھی چلتی رہی۔ پھر یار لوگوں نے سب معاملات صاف کروا لئے۔سر اس کتاب کی معلومات درج ذیل ہیں
گوجرانوالہ کی میونسپل لائبریری نمبر دو۔ لائبریری نمبر ایک کی حالت تو کافی اچھی ہے، اور کافی بڑی اور ایئر کنڈیشنڈ ٹائپ کی ہے لیکن اس لائبریری کی حالت کافی خراب اور یہ صرف یہاں کے کلرکوں کو مفت کی تنخواہیں دینے، پورے شہر کے پڑھے لکھے ریٹائرڈ بابوں کے دن گزاری کا مسکن اور پرانی کتابوں کے سٹور کے طور پر کام آتی ہے۔ ویسے نئی کتابیں بھی آتی ہیں یہاں شاید دو سال میں ایک دفعہ۔ بہرحال ہر قسم کے اردو اور انگریزی میگزینز، جرائد، اخبارات، رسائل باقاعدگی کے ساتھ آتے ہیں یعنی ماہانہ۔
یہ صاحب شوخی کر رہے تھے کہ ممبر شپ کے بغیر کتابیں تلاش کرنا منع ہے اور میں چونکہ ممبر شپ ختم کر چکا ہوں تو پھر رشوت کے طور پر ان کی بھی تصویر کھینچی پڑی۔
کیا یاد دلا دیا؟ ایک وقت تھا گوجرانوالہ کی سب بڑی لائبریریوں کی ممبر شپ میرے پاس تھی۔ اب شاید میں" کتاب دوست" نہیں رہا۔ یہ لائبریری تو بڑی دفعہ اجڑی ہے ہر سال برسات میں۔ ابھی فرنیچر بھی بدلا ہوا نظر آ رہا ہے اور کتابیں بھی صرف آدھی ہیں۔ پہلے صرف یہی لائبریری کتابوں کا اجرا کرتی تھی اور جناح لائبریری میں صرف جانے والے استفادہ حاصل کر سکتے تھے۔ جناح لائبریری بھی سنا ہے اجڑ گئی ہے۔ یہاں کا سٹاف ہی کتابوں کا ہیرپھیر کر دیا کرتا تھا۔ جو نئی کتابیں آتیں وہ ان کے گھروں میں پہنچ جاتی یا فروخت کر دی جاتی۔ درمیان میں ایک لائبریرین پھنس بھی گئے تھے اور کافی سال انکوائری بھی چلتی رہی۔ پھر یار لوگوں نے سب معاملات صاف کروا لئے۔
بھائی شہزادسر اس کتاب کی معلومات درج ذیل ہیں
ناشر: آغا امیر حسین، کلاسک چوک ریگل (مال) لاہور
فون اور ای میل:
classic_spt@hotmail.com
0427312977
طباعت: زاہد بشیر پرنٹر لاہور
جبکہ سن اشاعت پڑھنا یاد نہیں رہا۔ اور سرورق یہ رہا
اور باقی تصاویر مفت ہیں۔
گوجرانوالہ کی میونسپل لائبریری نمبر دو۔ لائبریری نمبر ایک کی حالت تو کافی اچھی ہے، اور کافی بڑی اور ایئر کنڈیشنڈ ٹائپ کی ہے لیکن اس لائبریری کی حالت کافی خراب اور یہ صرف یہاں کے کلرکوں کو مفت کی تنخواہیں دینے، پورے شہر کے پڑھے لکھے ریٹائرڈ بابوں کے دن گزاری کا مسکن اور پرانی کتابوں کے سٹور کے طور پر کام آتی ہے۔ ویسے نئی کتابیں بھی آتی ہیں یہاں شاید دو سال میں ایک دفعہ۔ بہرحال ہر قسم کے اردو اور انگریزی میگزینز، جرائد، اخبارات، رسائل باقاعدگی کے ساتھ آتے ہیں یعنی ماہانہ۔
یہ صاحب شوخی کر رہے تھے کہ ممبر شپ کے بغیر کتابیں تلاش کرنا منع ہے اور میں چونکہ ممبر شپ ختم کر چکا ہوں تو پھر رشوت کے طور پر ان کی بھی تصویر کھینچی پڑی۔
اور یہ جی ٹی روڈ کا ایک منظر بمع نواز شریف کے پوسٹرز