ن
نامعلوم اول
مہمان
میں ان چند بد قسمت لوگوں میں سے ہوں جن کی زندگی میں وقت رک جاتا ہے۔ میری زندگی 22-24 کی عمر تک پہنچنے کے بعد رک گئی۔ تب تک جن کتابوں یا مصنفین کو پڑھا تھا اب ان کے علاوہ کچھ شوق سے نہیں پڑھ سکتا۔ مجبوری کی اور بات ہے۔ سو اب جب کبھی کچھ پڑھنے کو جی کرتا ہے تو پہلے سے پڑھی کسی کتاب کو نکال کر پھر سے دیکھ لیتا ہوں۔ آج کل میر کو 18 برس بعد پھر سے پڑھ رہا ہوں۔ ساتھ ساتھ حافظ، خیام اور غالب کو بھی "دیکھتا" رہتا ہوں۔ دیکھتا اس لیے کہا کہ جو کچھ پڑھتا ہوں، جانے کب کا حفظ ہو چکا ہے۔ پڑھنے کا تو بس نام ہے۔ ورنہ دیکھ کر ہی پتا چل جاتا ہے کہ کیا پڑھ رہا ہوں۔