بھائی پانچ حصوں کی کہانی ہم جیسوں کے لئے تو طویل ہی ہے۔
صدیوں کے بیٹے کے ساتھ ایک دلچسپ بات کا تعلق ہے سوچا شئیر کردوں۔ اور وہ یہ کہ جب بھی مجھے اس کے پڑھنے کی خواہش پیدا ہوئی اس کے کچھ گھنٹوں کے اندر بغیر کسی کوشش کے مہیا ہوگئی۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ بچپن میں کہیں سے کوئی جاسوسی ڈائجسٹ پھٹا ہوا ہاتھ لگ گیا تھا جس میں اس کا وہ تابوت والے انسان کا سسپنس سے بھرپور منظر تھا لیکن لیکن کیونکہ آگے پیچھے سے پھٹا ہوا ڈائجسٹ تھا اس لئے وہ منظر بھی پورا نہیں تھا۔ لیکن اپنے سسپنس کی بدولت ذہن پر نقش چھوڑ گیا۔ کئی سالوں کے بعد صرف خاکہ ہی زہن میں رہ گیا۔ لیکن خیال آتا تھا کہ کبھی نہ کبھی پتہ لگانا ہے کہ کونسی کہانی ہے اور پوری پڑھنی ہے۔ گذشتہ سے پیوستہ سال یونورسٹی سے فارغ ہوئے تو فرصت ہی فرصت تھی ایک دن یہ خیال اتنی شدت سے دل میں آیا کہ یار اس کہانی کو ڈھونڈا جائے۔ اب اگلے دن ایک اور خیال آیا کہ فارغ ہیں کیوں نہ باڈی بلڈنگ کا دیسی اسٹائل ویٹ بنا کر ایکسر سائز کی جائے۔ ویٹ بنانے کے لئے ڈالڈا کے دو عدد ڈبوں کی ضرورت تھی جن میں سیمنٹ بھر کر مقصد حاصل کیا جاسکے۔ اس کے لئے ایک کباڑئیے کے پاس گئے اس نے کہا اپنی مرضی کے ڈبے اٹھا لو۔ ڈبہ اٹھاتے ہوئے وہاں پہلا حصہ پڑا تھا نام اور ٹائیل کی تصویر نے صفحات پلٹنے پر مجبور کردیا جب پتہ لگا کہ یہ تو وہی ہے جس کی تلاش تھی تو ڈبے بھول گئے اور اس کی دکان چھاننی شروع کردی کباڑیئے کو ٹائٹل دکھایا کہ یار اس طرح کی اور کتابیں بھی ہوں ڈھونڈو ذرا۔ ہم دونوں نے مل کر ڈھونڈا تو چار حصے مل گئے دوسرا نہ ملا۔ بہرحال یہ بھی غنیمت تھا۔ اسطرح صدیوں کا بیٹا برسوں کے انتظار کے بعد مل ہی گیا۔
اب دوسرے حصہ کی سنیں۔ کل یہاں ذکر کیا کہ دوسرا حصہ رہ گیا اور ابھی تک نہیں ملا۔ آج آپ کے مراسلے کا جواب لکھتے ہوئے ارادہ تھا کہ آپ سے فرمائش کرتا ہوں شائد آپ کے پاس ہوں۔ لیکن سوچا کہ پہلے ان باکس چیک کرلوں۔ ان باکس دیکھا تو اپنے انتہائی ہر دلعزیز
محسن وقار علی تمام حصوں کے ساتھ براجمان تھے۔ حیران ہوگیا کہ جس طرح باقی کے چار حصے ارادہ کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر خود بخود مہیا ہوگئے تھے اسی طرح دوسرا حصہ بھی چند گھنٹوں کے اندر اپنے محسن ڈئیر کی بدولت مہیا ہوگیا۔ میں نے تو انہیں کہا کہ یار آپ نے تو الہ دین کے جن کی یاد تازہ کرادی۔