شہزاد وحید
محفلین
یار گوجرانوالہ میں ایک عاد پرانی لائبریریاں موجود ہیں جہاں یہ سب سلسلے مکمل موجود ہیں، اس لیئے مجھے کبھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھنے کی ضرورت نہیں پڑھی تھی بلکہ باقاعدہ ایک فہرست سے منتخب کر کے پڑھتا تھا۔ بلکہ میں نے اپنی بھی ایک فہرست بنا رکھی ہے کہ جو جو کتابیں پڑھ چکا ہوں میں۔ کبھی کھول کر دیکھوں تو ان سلسلوں کا نام پڑھ کر پرانا دور یاد آجاتا ہے۔ بے حد شوق سے پڑھتا تھا میں۔ بازی گر، نروان کی تلاش، شکاری، سرکش، مجاہد، دہشت گرد، کمانڈو، عاطون، صدیوں کا بیٹا، ہمزاد، پائل، باغی، جن زاد، چھلاوہ اور پتہ نہیں کون کون سے، فہرست بہت لمبی ہے۔دیوتا کی میں نے بلامبالغہ کوئی 320 یا 330 کے قریب تو "اقساط" پڑھی ہوں گی
اب آپ کہیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے کیونکہ اتنی تو میری عمر بھی نہیں
تو اس کا جواب یہ ہے کہ میں نے اپنے شہر کے سب کباڑیوں سے پرانے رسالے لے کے پڑھے تھے
کسی سسپنس کو لینے کا میرا ایک ہی "کرائیٹیریا" ہوتا تھا۔دیوتا کی قسط کے پہلے صفے کو پڑھ کر جان لیتا تھا کہ یہ رسالہ پہلے لیا ہے یا نہیں
ابھی بھی 50 حصے پڑے ہیں ہارڈ ڈسک پر۔موقع ہی نہیں ملتا۔صرف شروع کے دو حصے پڑھے تھے
شکاری بھی پڑی ہے ہارڈ ڈسک پر اور نروان کی تلاش+نروان کی واپسی بھی
میری سب سے طویل پڑھی ہوئی سیریل "تاون" ہے۔17 حصے ہیں اس کے۔کوئی دس دن لگا کے پڑھی تھی میں نے
ہمارے یہاں سنیارے والا بازار میں جمعہ کے روز چھٹی ہوتی ہے تو کسی زمانہ میں پرانی کتابوں کا ایک بازار لگا کرتا تھا، اب تو میونسپلٹی والوں نے اٹھوا دیا وہاں سے، سنا ہے کسی قتل کا معاملہ ہو گیا تھا۔ وہاں تو خزانہ ہوا کرتا تھا پرانے رسالوں، ڈائجسٹوں کا۔ 72 اور 74 کا کیا 60 کی دہائی کا بھی مل جاتا تھا اور ایسی اچھی حالت میں کی میں سوچتا تھا کہ یہ اب تک سلامت کیسے ہے۔ خود میرے پاس کبھی 1988 سے لیکر 2004 تک کے تعلیم و تربیت، بچوں کی دنیا، پیغام، نونہال موجود تھے، جو میں نے سستے داموں بیچ دئے تھے ایک اولڈ بک شاپ پر۔ نشانی کے طور پر 1988 کا ایک تعلیم و تربیت پڑا اب جس پر کسی دور میں ہر انسانی تصویر کی، یعنی مونث کی بھی، داڑھی بنا رکھی ہے میں نے۔ داڑھی سے یاد آیا، میں ایک اسلامی سکول میں پڑھا ہوں تو انگریزی کی کتاب پر ایک تصویر تھی کہ جس میں ایک آدمی کسی بچے کی جھک کر بات سن رہا ہے تو میں نے اس آدمی کی داڑھی بنائی اور اور اس بچے کے ہاتھ میں پکڑا دی، یوں لگ رہا تھا جیسے اس بچے نے داڑھی سے پکڑ کر اس آدمی کو جھکایا ہو۔ استاد صاحب کو کسی دشمن نے شکایت لگا دی کی شہزاد نے اپنی کتاب پر ایسا منظر پیش کر رکھا ہے، تو اس دن بانس والے ڈنڈے سے میری خوب خاطر تواضع ہوئی تھی۔ ابھی پچھلے ہفتے امی کے لیئے ڈائجسٹ وغیرہ خرید رہا تھا تو ایک دکان پر1974 کا پاکیزہ پڑا دیکھا تو لے آیا۔ اس زمانے کی ہالی وڈ ہیروئن بنی ہے اس پر۔میری امی پڑھا کرتی تھیں "صدیوں کا بیٹا"
پھر اس کی کوئی پانچ چھ اقساط پرانے جاسوسی میں پڑھیں۔
ایک بات بتاؤں میں آپ کو؟
میں نے 72 کا ایک جاسوسی بھی پڑھا ہے
اور 73 کا سسپنس بھی
اور "اقابلہ" کی ایک قسط والا "سب رنگ" بھی۔جو کہ "بازی گر" سے بھی پہلے کی بات ہے۔یعنی 74 سے پہلے کی
یہ تو ایک اور خطاب ہو گیا اپنا۔"محفلی جن"