تلمیذ
لائبریرین
سبحان اللہ، محمود صاحب۔Forty Rules of Love
ان میں سے فی زمانہ کتنے قابل عمل ہیں؟
اورمصنف اور کتاب کا تعارف بھی تو کروائیں۔
سبحان اللہ، محمود صاحب۔Forty Rules of Love
مجھے تو سارے ہی قابلِ عمل لگتے ہیں (یہ الگ بات ہے کہ انکا تعلق اعمال کی بجائے زاویہِ نگاہ سے ہے)۔سبحان اللہ، محمود صاحب۔
ان میں سے فی زمانہ کتنے قابل عمل ہیں؟
اورمصنف اور کتاب کا تعارف بھی تو کروائیں۔
یہ میرے بھی پسندیدہ ناولز میں شامل ہے۔Forty Rules of Love
آپ کی اس بات کی کچھ سمجھ نہیں آئی۔ ان کی ذات اور شاعری کی ان ہی خوبیوں نے تو انہیں شاعر مشرق اور اسلامی دنیاکے ایک مقبول شخصیت کا رتبہ دیا ہے۔ اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سےآپ کا ان سے متفق نہ ہونا ناقابل فہم ہے۔۔
علامہ اقبال کے بعض افکار مثلا وطنیت کی نفی، مثالیت پسند ہمہ اسلامیت (pan-islamism) اور دینِ اسلام کی جغرافیائی عالمگیریت سے نہ میں پہلے اتفاق کرتا تھا اور نہ اب کرتا ہوں۔۔
۔
حسان بھائی کی ایک اور بات بھی مجھے عجیب لگی بھلے اقبال علیہ رحمہ کی فکر سے آپ کو اختلاف سہی مگر آپ کے مراسلات میں جب غالب کا ذکر آیا تو علیہ رحمہ خصوصیت سے لکھا جبکہ اقبال کی باری ایک بار بھی نہیں وہ بھلا کیوں ؟؟؟
اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سےآپ کا ان سے متفق نہ ہونا ناقابل فہم ہے۔
ایک گمشدہ صحافی کے خاوند کے گرد کہانی گھومتی ہے.........جو مغرب میں مقیم ہے........پولیس اور معاشرے کے بہت سے ارکان اس کو مشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہیں.......وہ کافی عرصہ بعدقازقستان اس کی تلاش میں جانے پہ مجبور ہو جاتا ہے......اس دوراان وہ اپنے آپ اور اپنی بیوی دونوں کو تلاش کرتا ہے.......جناب مختصر تعارف بھی عنایت فرما دیں۔
بہت خوب ۔ ۔ ۔کچھ دن قبل عطار کی "منطق الطیر" کا انگریزی ترجمہ پڑھا۔غزنوی صاحب سے درخواست کی، کہ اردو ترجمہ ڈھونڈ کر دیں۔ انہوں نے شفقت کی اور آج پی ڈی ایف فارمیٹ میں مل گئی۔اسی کا مطالعہ جاری ہے۔
آپ کی شفقت تو مسلم ہے سر۔بہت خوب ۔ ۔ ۔
ہمیں خدمت کا شرف بخش دیتے، جناب۔
کچھ دن قبل عطار کی "منطق الطیر" کا انگریزی ترجمہ پڑھا۔غزنوی صاحب سے درخواست کی، کہ اردو ترجمہ ڈھونڈ کر دیں۔ انہوں نے شفقت کی اور آج پی ڈی ایف فارمیٹ میں مل گئی۔اسی کا مطالعہ جاری ہے۔
نیٹ پر آغا محمد اشرف دہلوی کا نثری ترجمہ اور شیخ وجیہ الدین کا منظوم دکنی اردو ترجمہ بھی دستیاب ہے۔سر ، یہ مطیع الرحمان نقشبندی صاحب کا ترجمہ ہے۔آپ کے پاس بھی یہی موجود ہے بھلا؟
حسان! دہلوی صاحب والا ترجمہ بھی بعد میں غزنوی صاحب نے ارسال کیا، اسے میں نے ابھی نہیں دیکھا۔شیخ وجیہ کا منظوم ترجمہ میں ابھی دیکھتا ہوں۔بہت خوب فلک شیر صاحب۔۔ میں نے یہ کتاب نہیں پڑھی ہے، لیکن اس کی تعریفیں بہت سنی ہیں کہ فارسی عرفانی مثنویات میں اس کا رتبہ بہت بلند ہے۔ توفیق ہوئی تو میں بھی ضرور پڑھوں گا۔
نیٹ پر آغا محمد اشرف دہلوی کا نثری ترجمہ اور شیخ وجیہ الدین کا منظوم دکنی اردو ترجمہ بھی دستیاب ہے۔