یاز
محفلین
خطباتِ بہاولپور نیٹ پر کہاں ہے
میں نے خطباتِ بہاولپور سکین کر کے نیٹ پہ اپلوڈ کی تھی۔ اس کا لنک ڈھونڈ کے یا دوبارہ اپلوڈ کر کے جلد ہی لنک آپ سے شیئر کروں گا انشاءاللہ۔
خطباتِ بہاولپور نیٹ پر کہاں ہے
یہ حافظ عبداللہ بہاولپوری کے خطبات کی بات ہو رہی کیا؟میں نے خطباتِ بہاولپور سکین کر کے نیٹ پہ اپلوڈ کی تھی۔ اس کا لنک ڈھونڈ کے یا دوبارہ اپلوڈ کر کے جلد ہی لنک آپ سے شیئر کروں گا انشاءاللہ۔
نہیںیہ حافظ عبداللہ بہاولپوری کے خطبات کی بات ہو رہی کیا؟
شکریہمیں نے خطباتِ بہاولپور سکین کر کے نیٹ پہ اپلوڈ کی تھی۔ اس کا لنک ڈھونڈ کے یا دوبارہ اپلوڈ کر کے جلد ہی لنک آپ سے شیئر کروں گا انشاءاللہ۔
تزک دو پیازی اور پرنس چلی اسرار والوں کے پاس نہیں ہے
میں نے کہا بھائی اتنے خشک موضوع کا مطالعہ کیسے ممکن ہے اگر کبھی غلطی سے کوئی ایسا ناول شروع کر لوں تو فوراً چکر آنا شروع ہو جاتے ہیںمیں کئی ماہ سے کین فولیٹ کے تین ناولز کی سیریز کا آخری سیکویل پڑھ رہا ہوں جو کہ سنچری ٹرائیالوجی کہلاتے ہیں۔ کین فولیٹ ماضی قریب کی تاریخ کو کہانی کے انداز میں بیان کرنے میں کمال کی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کا ناول "آئی آف دی نیڈل" کمال کی چیز ہے۔
سنچری ٹرائیالوجی کے تین حصے درج ذیل ہیں۔
فال آف جائنٹس ۔ اس میں پہلی جنگِ عظیم سے کچھ سال پہلے سے شروع ہو کے 1930 کی دہائی کے ابتدائی سال تک کا احوال ہے۔ اس کو پڑھ کے سمجھ آتی ہے کہ کیسے ایک سربین شہزادے کے قتل سے پہلی جنگِ عظیم شروع ہوئی۔ اس کے علاوہ اس دور کے برطانیہ کے سیاسی حالات اور خواتین کے حقوق کی تحریک کا بھی تفصیلی احوال پتا چلتا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر روس میں بالشویک انقلاب کے بارے میں مفصل معلومات ملتی ہے۔ اسی ناول کی بابت اپنے بلاگ میں بھی کچھ احوال لکھا ہے۔
فال آف جائنٹس از کین فولیٹ
ونٹرز آف دی ورلڈ ۔ یہ دوسرے حصے کا نام ہے۔ اس میں جرمنی میں ہٹلر، نازی پارٹی اور فاشزم کے عروج کا احوال پتا چلتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے اہم ترین واقعات کو سمجھنے کا شاندار موقع ملتا ہے۔ امریکہ میں نیوکلیائی ہتھیار تیار کرنے کا بھی کچھ ناولانہ انداز میں ذکر ہے۔ اس ناول کو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ مجھے اس سے پہلے دوسری جنگِ عظیم کے بارے میں حقیقی طور پہ کافی کم آئیڈیا تھا کہ بڑے یا اہم جنگی معرکے کہاں کہاں اور کیوں کیوں ہوئے۔
ایج آف ایٹرنٹی ۔ یہ تیسرے حصے کا نام ہے۔ ابھی تک گیارہ سو صفحات (سوفٹ کاپی کے) میں سے نو سو تک پڑھ چکا ہوں۔ ماضی قریب کی تاریخ کو سمجھنے میں یہ ناول بھی گزشتہ حصوں سے کم نہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد کے منقسم برلن کا احوال، دیوارِ برلن کی تعمیر اور اس کے سماجی و معاشی اثرات، کیوبن میزائل کرائسس، روس میں انقلاب کی شکست و ریخت، ویت نام جنگ، واٹرگیٹ سکینڈل، امریکہ میں نسلی تعصب کے خاتمے کی تحریک، جان ایف کینیڈی کا قتل، اس کے بھائی رابرٹ کینیڈی کا قتل، سیاہ فام لیڈر مارٹن لوتھر کنگ کا قتل وغیرہ جیسے اہم واقعات کا احاطہ کرتا یہ ناول پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ممکنہ طور پر اپنے آخری دو سو صفحات میں کمیونزم کے حتمی زوال بلکہ انہدام تک کا بھی احاطہ کرے گا۔
احمد یار خان تھے یا علی یار خان؟ یہ وہی ہے نا جو شاید سرگزشت میں آیا کرتا تھا؟میں تو احمد یار خان صاحب کا ناول مجاہد پڑھ رہی ہوں تقریباً یہ چھٹی بار ہے
جی علی یار خان ہی نام ہے 9 حصوں پر مشتمل ہےاحمد یار خان تھے یا علی یار خان؟ یہ وہی ہے نا جو شاید سرگزشت میں آیا کرتا تھا؟
میں نے بھی کافی حد تک پڑھا تھا۔ کتابی شکل میں کافی (شاید چھ سات) حصوں میں شائع ہوا تھا۔
میں نے کہا بھائی اتنے خشک موضوع کا مطالعہ کیسے ممکن ہے اگر کبھی غلطی سے کوئی ایسا ناول شروع کر لوں تو فوراً چکر آنا شروع ہو جاتے ہیں
شکریہ۔ مجھے ابھی تک اس کی تلخیص (جو ہر قسط سے پہلے چھپی ہوتی تھی) کے ابتدائی الفاظ یاد ہیں۔ کچھ یوں تھے "لبنان پر اسرائیلی حملے کے دوران میں کوڑھی کا بھیس بدل کر بیروت پہنچا اور۔۔۔۔۔۔ "جی علی یار خان ہی نام ہے 9 حصوں پر مشتمل ہے
میں نے اگر کبھی کسی ہسٹری بک کا بھی مطالعہ کیا ہے تو جو ناول کی شکل میں ہووہ کیا ہے کہ ہر کسی کی اپنی اپنی پسند کے موضوعات ہوتے ہیں کتب، فلموں وغیرہ کے ضمن میں۔ تو بس نجانے کیوں ہسٹری میرا پسندیدہ ترین موضوع رہا ہے۔ اس لئے اتنے ضخیم ناولز پڑھنا ممکن ہو سکے، ورنہ ان کو بطورِ ناول پڑھنے کی کوشش کی جائے تو "ڈرامہ چوراسی" کی مانند بورنگ محسوس ہوں۔