آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

علی وقار

محفلین
ہری اوپیا ختم کیا۔ کچھ خاص مزہ نہیں آیا۔
اب بہاؤ کو دیکھ رہا ہوں۔
ڈاکٹر صاحب! یہ شاید ہڑپا تہذیب سے متعلق ناول ہے۔ برسبیل تذکرہ، کیا اردو میں ایسی کوئی تحقیق ہوئی ہے جس میں اردو ناولوں میں پیش کردہ مختلف تہذیبوں کے حوالے سے کوئی مطالعہ کیا گیا ہو۔میرے خیال میں، اگر یہ کام نہیں ہوا تو ضرور ہونا چاہیے۔
 
ڈاکٹر صاحب! یہ شاید ہڑپا تہذیب سے متعلق ناول ہے۔ برسبیل تذکرہ، کیا اردو میں ایسی کوئی تحقیق ہوئی ہے جس میں اردو ناولوں میں پیش کردہ مختلف تہذیبوں کے حوالے سے کوئی مطالعہ کیا گیا ہو۔میرے خیال میں، اگر یہ کام نہیں ہوا تو ضرور ہونا چاہیے۔
جی ہاں یہ ہڑپہ کے ساتھ جڑواں تہذیب تھی، اس کا بہاؤ میں بھی ذکر ہوا ہے۔ میں ایم ایس کی ایک تحقیقی اردو ناول میں تہذیبی زوال کا بیانیہ ؎ کے عنوان سے کروارہا ہوں۔ اس میں چار ناول شامل ہیں۔ چوں کہ یونیورسٹی کی شرط ہے کہ پچیس ہزار الفاظ سےزیادہ نہ ہو، اس لیے کام تو معلوم نہیں کس کروٹ بیٹھے گا لیکن امید ہے کہ ان شا اللہ اچھا ہوجائےگا۔ باقی اردو ناولوں میں تہذیب و ثقافت کے حوالے سے پی ایچ ڈی کی سطح کا کام ہوچکا ہے۔ ایچ ای سی ریسرچ ریپوزیٹری اور پاکستان کنٹری ڈائریکٹری میں مل سکتا ہے۔ ایک مقالہ میری نظر سے گزرا بھی تھا۔ علاوہ ازیں مضامین کی صورت میں تو بہت کام ہوا ہے۔ ایک میں نے مضمون کئی چاند تھے سرآسمان کے تہذیبی مطالعے کے حوالے سے لکھا تھا۔ ایک مضمون آخری سواریاں پر بھی لکھا تھا۔
 
آج بہاؤ ختم کیا ہے۔ اچھا ناول ہے، بال خصوص قدیم تہذیب سے تعلق رکھنے والے احباب کے لیے مزے کی چیز ہے۔ میں نجانے کیوں اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لےسکا لیکن پورا پڑھ لیا۔ویسے اردو کا شاید ہی کوئی ناقد ایسا ہو جس نے اس پر کوئی بھی اعتراض کیا ہو۔ بیشتر نے تو اسے اردو کے ناولوں میں صفِ اول میں جگہ دی ہے۔ خود مستنصر اسے اپنی سب سے بہترین تحریر سمجھتے ہیں۔ مستنصر کا مسئلہ کمرشلزم ہے جس کی وجہ سے وہ چاہتے نہ چاہتے جنسیات اور ان کی جزئیات نگاری میں پڑجاتے ہیں اور سارا مزا کر کرا ہوتا ہے۔ بنیادی کردار پاورشنی کے جسم کی بھرتی کی جزئیات نگاری کی گئی ہے۔ ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ میں اس حوالے سے کچھ انگریزی اور اردو کتب پڑھ چکا ہوں ، اس لیے میرے لیے زیادہ دلچسپی کا سامان نہیں تھا۔ تہذیبوں کے ارتقا کو سمجھنے کے حوالے سے ایپو کلپٹو دیکھنے کے بعد اور ایک جنگلات میں بسنے والوں کی تہذیب کے حوالے سے اوتار نمبر 1 اور 2 کے خوبصورت گرافکس کے بعد کوئی اور چیز کم ہی اچھی لگتی ہے، یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔
 
میں کچھ بھی نہیں پڑھ رہا۔۔۔۔ ویسے بتانا تو پڑھنے کا تھا۔۔۔ پر میں سوچا اس طرح تو کئی سال میں یہاں مراسلہ نہ کر سکوں گا۔ ویسے گزشتہ دنوں قرۃ العین حید ر کا ترجمہ کیا ناول ہمیں چراغ ہمیں پروانے پڑھا تھا۔۔۔ دلچسپ تھا۔ یہ ہنری جیمز کے ناول پورٹریٹ آف لیڈی کا ترجمہ ہے۔
ماشااللہ۔ سرِ دست تو میں آپ کی پوسٹ پڑھ رہا ہوں :)۔
یہ ترجمہ کہاں سے میسر ہوسکے گا ؟ ایک کام قرۃ العین حیدر کے تراجم پر کہیں دیکھا تھا، اب ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ۔ میں ان کے تراجم پڑھنا چاہتا ہوں۔ جزاک اللہ
 

شہزاد وحید

محفلین
آج بہاؤ ختم کیا ہے۔ اچھا ناول ہے، بال خصوص قدیم تہذیب سے تعلق رکھنے والے احباب کے لیے مزے کی چیز ہے۔ میں نجانے کیوں اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لےسکا لیکن پورا پڑھ لیا۔ویسے اردو کا شاید ہی کوئی ناقد ایسا ہو جس نے اس پر کوئی بھی اعتراض کیا ہو۔ بیشتر نے تو اسے اردو کے ناولوں میں صفِ اول میں جگہ دی ہے۔ خود مستنصر اسے اپنی سب سے بہترین تحریر سمجھتے ہیں۔ مستنصر کا مسئلہ کمرشلزم ہے جس کی وجہ سے وہ چاہتے نہ چاہتے جنسیات اور ان کی جزئیات نگاری میں پڑجاتے ہیں اور سارا مزا کر کرا ہوتا ہے۔ بنیادی کردار پاورشنی کے جسم کی بھرتی کی جزئیات نگاری کی گئی ہے۔ ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ میں اس حوالے سے کچھ انگریزی اور اردو کتب پڑھ چکا ہوں ، اس لیے میرے لیے زیادہ دلچسپی کا سامان نہیں تھا۔ تہذیبوں کے ارتقا کو سمجھنے کے حوالے سے ایپو کلپٹو دیکھنے کے بعد اور ایک جنگلات میں بسنے والوں کی تہذیب کے حوالے سے اوتار نمبر 1 اور 2 کے خوبصورت گرافکس کے بعد کوئی اور چیز کم ہی اچھی لگتی ہے، یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔
جب ایک موضوع اور ملتی جلتی یا پھر بہتر چیز ملاحظہ کر رکھی ہو تو پھر اچھی بھلی چیز بھی معمولی یا غیر دلچسپ محسوس ہو سکتی ہے۔ بلکہ کئی دفعہ تو افادیت کا قانون بھی آڑے آ جاتا ہے یعںنی ایک بہتر سیب کھانے کے بعد مزید بہتر ین سیب بھی کھائیں گے تو اتنا مفید نہیں محسوس ہو گا کیوں کہ بھوک پہلے ہی مٹ چکی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ماشااللہ۔ سرِ دست تو میں آپ کی پوسٹ پڑھ رہا ہوں :)۔
یہ ترجمہ کہاں سے میسر ہوسکے گا ؟ ایک کام قرۃ العین حیدر کے تراجم پر کہیں دیکھا تھا، اب ٹھیک ٹھیک یاد نہیں ۔ میں ان کے تراجم پڑھنا چاہتا ہوں۔ جزاک اللہ
میں تو پرانی کتابوں کے بازار جاتا ہوں۔ اور وہاں سے ایسی چیزیں ڈھونڈ لاتا ہوں۔ میرے پاس تو کتاب ہی ہے۔ ایک ہی ہے۔ اگر دوبارہ نظر اآئی تو اآپ سے وعدہ ہے کہ اآپ کے لیے لیتا آؤں گا۔
 
میں تو پرانی کتابوں کے بازار جاتا ہوں۔ اور وہاں سے ایسی چیزیں ڈھونڈ لاتا ہوں۔ میرے پاس تو کتاب ہی ہے۔ ایک ہی ہے۔ اگر دوبارہ نظر اآئی تو اآپ سے وعدہ ہے کہ اآپ کے لیے لیتا آؤں گا۔
بہت شکریہ، جزاک اللہ۔ یہ نایاب کتاب ہے۔وقت میسر تو براہِ کرم کوشش کیجیے گاکہ اس کو سکین کرلیا جائے۔ ای بک کی صورت میں احباب تک پہنچ جائے گی
 

سیما علی

لائبریرین
جے کرشنا مورتی
کے نزدیک اگر آپ دھیان کے فیض سے محروم ہیں تو
’’آپ جگمگاتے رنگوں، جھلملاتی روشنی اور سایہ کی دنیا میں جینے والے ایک اندھے شخص کی طرح ہیں۔
جب من دل کی دنیا میں داخل ہوجاتا ہے تو پھروہ ایک اور ہی وصف ہے
جے کرشنا سے ہمیں رضا ہمارے بیٹے نے متعارف کروایا وہ انکو پڑھ رہے تھے پھر ہمیں بھیجی کتاب ۔۔
ان کے نزدیک زندہ من حقیقت میں نفس مطمئنۃ ہے
؀
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے، آتا ہے دَھَن جاتا ہے دَھَن
 
آخری تدوین:
جب ایک موضوع اور ملتی جلتی یا پھر بہتر چیز ملاحظہ کر رکھی ہو تو پھر اچھی بھلی چیز بھی معمولی یا غیر دلچسپ محسوس ہو سکتی ہے۔ بلکہ کئی دفعہ تو افادیت کا قانون بھی آڑے آ جاتا ہے یعںنی ایک بہتر سیب کھانے کے بعد مزید بہتر ین سیب بھی کھائیں گے تو اتنا مفید نہیں محسوس ہو گا کیوں کہ بھوک پہلے ہی مٹ چکی ہے۔
آپ درست فرمارہےہیں ۔ ایسا بالکل ہوجاتا ہے۔ سدا سلامت رہیں۔ آمین
9a0d855a-5af4-4ab5-ad22-e535fc0076de.jpg

جے کرشنا مورتی
کے نزدیک اگر آپ دھیان کے فیض سے محروم ہیں تو
’’آپ جگمگاتے رنگوں، جھلملاتی روشنی اور سایہ کی دنیا میں جینے والے ایک اندھے شخص کی طرح ہیں۔
جب من دل کی دنیا میں داخل ہوجاتا ہے تو پھروہ ایک اور ہی وصف ہے
جے کرشنا سے ہمیں رضا ہمارے بیٹے نے متعارف کروایا وہ انکو پڑھ رہے تھے پھر ہمیں بھیجی کتاب ۔۔
ان کے نزدیک زندہ من حقیقت میں نفس مطمئنۃ ہے
؀
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے، آتا ہے دَھَن جاتا ہے دَھَن
یہ واقعی پڑھنے کی چیز ہوگی۔ ٹک ٹاک ایسی ایپس ہماری توجہ کے ارتکاز کو ختم کررہے ہیں
 
فیصل بھائی کیا ریسکیو کا کوئی نیا کورس ہورہا ہے؟
اپنی پرانی معلومات کو تازہ کرنا اور نئے معاملات سے آگاہ رہنا بھی تو ضروری ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ تھیوریز اور سکلز کو تروتازہ نہ رکھا جائے تو بوقت حاجت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ تو تازہ ترین سے واقفیت کے لیئے داخلی طور پر ہونے والے ریفریشر کورسز ہیں
 
اپنی پرانی معلومات کو تازہ کرنا اور نئے معاملات سے آگاہ رہنا بھی تو ضروری ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ تھیوریز اور سکلز کو تروتازہ نہ رکھا جائے تو بوقت حاجت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ تو تازہ ترین سے واقفیت کے لیئے داخلی طور پر ہونے والے ریفریشر کورسز ہیں
ماشا اللہ۔ سلامت رہیں۔ آمین
 
آج علامہ اقبال کے خطبہ چہارم کا ازسرِ نو مطالعہ کیا اور اس کے ساتھ معارف خطباتِ اقبال از ڈاکٹرمحمد آصف اعوان کو دہرایا۔ اس ضمن میں آج بزم فکر اقبال نے ایک لیکچر کا اہتمام کیا ہوا تھا۔
 
Top