سید عاطف علی
لائبریرین
میرے خیال میں ایسی سوچ کو وسعت دینے کی از حد ضرورت ہے ۔الفاظ پکڑنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔
میرے خیال میں ایسی سوچ کو وسعت دینے کی از حد ضرورت ہے ۔الفاظ پکڑنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی۔
اس کا وقت گزر چکامیرے خیال میں ایسی سوچ کو وسعت دینے کی از حد ضرورت ہے ۔
نہیں بھئی ، اٹس نیور ٹو لیٹ ۔اس کا وقت گزر چکا
منفی سوچ کا الزام لگادینا سب سے آسان کام ہے، آپ کے الفاظ آپکی نیت سے مطابقت نہ رکھیں گے تو سوال پیدا ہوگا، اگر نیت یہ ہو کہ قرآن کی مختلف سورہ کے فضائل کا تذکرہ کرنا ہے تو لفظ بھی ایسی طرح کے استعمال کریں جو آپ کی نیت کے غماض ہوں۔پیارے بھائی یہاں خدا نخواستہ کوئی قرآن سے پہلو تہی نہیں کر رہا۔
خود نبی اکرمﷺ نے مختلف احادیث میں مختلف سورتوں کے الگ الگ فضائل بتائے ہیں۔ اس سے خدانخواستہ کبھی دیگر سورتوں کی حیثیت میں کمی نہیں ہوتی۔
اپنی سوچ کا انداز مثبت رکھیں، تو یہاں کسی سورۃ کی بے ادبی کا کوئی پہلو موجود نہیں ہے۔
جزاک اللہ
چونکہ قرآن پاک کا معاملہ ہے تو ہمیں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے ،کسی کی نیت پر شک نہیں ہے ، ضیاء حیدری بھائی کی بات درست ہے کہ عنوان یہ ہونا چاہئے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔"
میں نے منفی پہلو کی بات نہیں کی احتیاط کی بات کی ہے ۔
یہ آپ کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کیسا پوچھا جاسکتا ہے اور کیسے نہیںجی ہاں اس طرح پوچھا جاسکتا ہے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔" اور اس کے متعلق آپ کی کیا معلومات ہیں، قرآن کتاب رشد و ہدایت ہے، آج مسلمان اس لیے مصائب و مسائل سے دوچار اور ہر طرف ذلیل و خوار ہے کہ اس نے قرآن مجید کی تعلیمات و ہدایات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔جب مسلمان دنیا پر اپنی بالادستی کا علم لہراتے تھے ، تب انھوں نے قرآن کریم کی تعلیمات کا دامن مضبوطی سے تھام رکھا تھا اوراپنے دینی، سماجی، معاشی تمام مسئلے کا حل قرآن میں تلاش کرنے کا اپنے کو عادی بنا لیاتھا۔
وجوہات بھی بتاتے جائیں ۔سورۂ مُلک
یہ آپ کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کیسا پوچھا جاسکتا ہے اور کیسے نہیں
اگر کسی کو کوئی سورہ دوسری سورہ سے اچھی لگتی ہے تو وہ کیا کرے ، کیا جھوٹ بولے کہ نہیں لگتی
سورت اچھا لگنا اور زیادہ تلاوت کرنا دوبالکل الگ سوال ہیں اور دونوں پوچھے جا سکتے ہیں اور دونوں کے جوابات بھی دیئے جاسکتے ہیں ۔جی ہاں اس طرح پوچھا جاسکتا ہے کہ " آپ کونسی سورت کی زیادہ تلاوت کرتے ہیں۔"
اس تھریڈ میں ہونے والی" بزعم خود شاہ سے زیادہ وفادار " قسم کی بحث کے لیے یہ حدیث شریف دال اور حرفِ آخر ہے، جزاک اللہ۔عن أَبي سعيدٍ رافعِ بنِ المُعلَّى رَضيَ اللَّه عَنْهُ قَالَ: قَالَ لي رسولُ اللَّه صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم: "أَلا أُعَلِّمُكَ أَعْظَم سُورةٍ في الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تخْرُج مِنَ المَسْجِدَ؟ فأَخَذَ بيدِي، فَلَمَّا أَردْنَا أَنْ نَخْرُج قُلْتُ: يَا رسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لأُعَلِّمنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ في الْقُرْآنِ؟ قَالَ: {الحَمْدُ للَّهِ رَبِّ العَالمِينَ} [ الفاتحة: 1] هِي السَّبْعُ المَثَاني، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذي أُوتِيتُهُ"
رواه البخاري
ابو سعید مولی رافع بن المعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا کہ کیا میں مسجد سے نکلنے سے پہلے تمہیں قرآن کی سب سے عظیم سورت کے بارے میں نہ بتاؤں؟
پھر جب ہم نکلنے لگے تو میں نے کہا اللہ کے رسول آپ نے فرمایا تھا کہ میں تمہیں قرآن کی سب سے عظیم سورت سے آگاہ کروں گا آپ نے فرمایا وہ الحمد للہ رب العالمین سورۃ الفاتحہ ہے.
سورۃ اچھی لگنا کا مطلب ہے قرآن پر اپنی رائے کا اظہار ۔ ۔ ۔ ۔سورت اچھا لگنا اور زیادہ تلاوت کرنا دوبالکل الگ سوال ہیں اور دونوں پوچھے جا سکتے ہیں اور دونوں کے جوابات بھی دیئے جاسکتے ہیں ۔
اس میں تو کوئی بری بات نہیں ۔