دوستی کی ایک مثال دیتا ہوں
میری دوستی ایک ڈاکٹر سے ہوئی۔ چونکہ ہم مختلف ٹائم زون میں رہتے ہیں اور ہسپتال میں بعض اوقات ڈاکٹرز کو شام کی شفٹ کرنی ہوتی ہے تو کبھی دن کی اور کبھی رات کی۔ نئی نئی دوستی ہوتی ہے تو بعض اوقات ایسا ہوا کہ رات کو شفٹ تو تھی لیکن کوئی مریض وغیرہ نہیں آئے یا بہت کم۔ تو انہوں نے میسج کیا کہ اگر فری ہو تو بات کریں؟ اگلے روز میری دن کی شفٹ تھی تو با آسانی ساری رات مختلف امور پر تفصیلی بات چلتی رہی۔ صبح پانچ یا چھ بجے میں جا کر سو گیا کہ دوست کی شفٹ ختم ہو گئی تھی۔ یہ سلسلہ کئی دن چلا اور انہوں نے فرمایا بھی کہ بھئی اگر سونا ہو تو سو جایا کرو، ان کی ڈیوٹی ہے تو ان کا جاگنا مجبوری۔ میں اپنی خوشی سے جاگتا تھا تو مجھے اچھا لگا کہ ایک پڑھے لکھے اچھے انسان سے بات ہو رہی ہے۔ یہ سلسلہ کئی دن چلا، پھر شفٹ کی تبدیلی پھر کچھ عرصے بعد نائٹ شفٹ اور پھر وہی مسئلہ کہ بھئی اپنی نیند نہ خراب کرو، اور میں بات کرنے پر تیار کہ ہم مزاج افراد بہت کم ملتے ہیں اور بہت کم ہی ان سے آپ ہر موضوع پر کھل کر بات کر سکتے ہیں۔ ایک سے زیادہ بار ایسا ہوا کہ دوست اچانک مصروف ہیں تو مجھے نیند آ گئی کہ شب بیداری کے بعد اگلا میرا ورکنگ ڈے تو نارمل ہی ہوتا تھا۔ نیند کی کمی کی وجہ سے انسان سو بھی جاتا ہے۔ انہیں بھی اعتراض نہیں ہوا، بس یہ فرمایا کہ سو جاؤ تو بتا دینا۔ ایک بار سو گیا تو اگلے دن معذرت کی، انہوں نے فرمایا کہ چلو کوئی بات نہیں۔ پھر اگلے دن بات کے دوران انہوں نے کہا کہ ایک مریض آیا ہے، چند منٹ لگیں گے۔ اگر نیند آئی ہے تو سو جاؤ، ورنہ واپسی پر بات ہوتی ہے۔ اس وقت مجھے نیند نہیں آئی تھی۔ تاہم کسی وجہ سے ان کو چند منٹ کی بجائے دو گھنٹے لگ گئے۔ دو گھنٹے تک آپ بیڈ میں لیٹے ہوں، کچھ پڑھ رہے ہوں تو آنکھ لگ جانا کوئی بڑی بات نہیں۔ اس وقت تو بات آئی گئی ہو گئی لیکن میری لاعلمی میں "ریڈ بک" میں اینٹری لکھ دی گئی۔ ایسا واقعہ چند بار مزید بھی ہوا۔ یہ بات واضح کر دوں کہ عام طور پر ہم ان کی ڈیوٹی کے دوران ان کے فارغ اوقات میں بات کرتے تھے کہ ان کی پڑھائی اور پھر ان کے سونے کے اوقات وغیرہ ایسے ہوتے تھے کہ اس سے ہٹ کر بات بہت ہی کم ہوتی تھی۔ تاہم ایسا شاید ٹوٹل کئی ماہ کی دوستی میں دس مرتبہ بھی نہیں ہوا کہ انہوں نے کبھی میسج کیا ہو اور میں نے فوری جواب نہ دیا ہو، چاہے میں کچھ بھی کر رہا ہوتا تھا۔ ان دس مرتبہ میں سے بھی کم و بیش چھ یا سات مرتبہ محض اس وجہ سے بات نہیں ہوئی کہ ان کے میسج مجھے دیر سے ملے، کہ سکائپ ٹھہرا منحوس
ایک دن ایسا ہوا کہ مجھے بہت سخت زکام ہوا اور میں نے اینٹی الرجک گولی کھا لی۔ اس گولی کا مجھ پر سائیڈ افیکٹ یہ ہوتا ہے کہ میں زومبی بن جاتا ہوں، یعنی عام حالات میں جو چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند پوری ہوتی ہے، وہ اب پندرہ یا سولہ گھنٹے تک پہنچ جاتی ہے اور جو وقت بیدار رہوں، تو بھی بیدار نہیں ہوتا۔ ایک گولی دو یا تین دن تک اثر رکھتی ہے، بے شک اس کا اثر پہلے روز زیادہ شدید ہوتا ہے اور اگلے دنوں کم ہوتا جاتا ہے۔ اب رات کو دوست کا میسج آیا کہ کوئی بات کرنی ہے۔ میں ایک طرح سے بے ہوش سو رہا تھا۔ صبح اٹھا تو میسج دیکھے اور معذرت کی۔ دوست نے معذرت قبول کر لی اور بات آ گئی ہو گئی
انہیں میں نے احتیاطاً بتا دیا کہ گولی کا اثر ابھی بھی ہے، عین ممکن ہے کہ دو تین دن بات نہ ہو پائے رات کو۔ لیکن اس بات پر وہ بہت ناراض ہوئے، کوئی مجھ سے بہتر دوست مل گیا ہوگا، اب تم بات ہی نہیں کرتے، گولی کا اتنا اثر نہیں ہوتا اور وغیرہ وغیرہ۔۔۔
نوبت یہاں تک پہنچی کہ میں وضاحت پر وضاحت کئے جا رہا ہوں اور جواب میں مجھے میرے منہ پر جھوٹا کہا جا رہا ہے کہ یہ تو میری پرانی عادت ہے کہ میں انہیں انتظار کراتا ہوں، ان سے بات نہیں کرنا چاہتا وغیرہ وغیرہ۔ غرض پوری ریڈ بک کھول کر سامنے رکھ دی گئی
میری عادت ہے کہ میں اگر کسی کو قبول کرتا ہوں تو ان کی خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول کرتا ہوں۔ اکثر میرے دوست مجھے صرف میری خوبیوں سمیت قبول کرتے ہیں اور خامیوں کے طعنے پھر بعد میں جینے نہیں دیتے۔ یہی کچھ ہوا۔ تعلق ختم ہوئے اب عرصہ ہونے والا ہے۔ اپنے خیال میں وہ درست ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ غلط میں بھی نہیں
خیر، جس نے جانا ہوتا ہے وہ آپ کے کہنے پر رکتا نہیں اور جسے جانا نہیں ہوتا، اسے آپ بھگا نہیں سکتے
اب آپ شاید بہتر سمجھ سکیں کہ میں کیوں کسی کو بہترین دوست کے عہدے پر فائز نہیں کر سکتا