وعلیکم السلام اور جزاک اللہ
سچ بتاؤں تو مجھے بھی کچھ دنوں سے لگ رہا تھا کہ میرے گھر کو بھی کسی کی نظر لگ گئی ہے یا پھر کسی نے جادو کر دیا ہے
السلام علیکم
محترمہ تعبیر بہنا
سدا خوش و آباد رہیں آمین
آپ کی تحریر پڑھ کر مجھے محفل اردو کا اک دھاگہ یاد آگیا ۔
اس دھاگے میں “ نجومی اور کاہنوں کے پاس جانے کی ممانعت ؛ میں
محترمہ بوچھی بہنا نے کچھ یوں تحریر کیا ہے ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=450533&postcount=12
یہ یاد اس لیے تحریر کی ہے کہ مجھے نجومی کاہن اور جادوگر نہ سمجھا جائے ۔
میری مثال تو اس گول پتھر جیسی ہے جس سے کسی نے پوچھا تو اتنا گول کیوں ہے ۔ ؟
تو پتھر نے کہا دنیا کی ٹھوکریں کھا کھا کر ۔
پڑھا نہ لکھا نام محمد فاضل ۔ تجسس ذات میں بہت آوارہ گردی کی ۔ اور ابھی بھی جاری ہے ۔
تشنگی کے صحرا میں سرگرداں رہتے ہوئیے بہت سے نخلستاں بھی ملے جہاں احسن التقویم کی حقیقت
نظر آئی ۔ وہیں کچھ ایسے سراب بھی ملے جو اسفل السافلین کی مثال تھے ۔ احسن التقویم والے تھے یا اسفل السافلین ۔ دونوں ہی اپنی انتہا پر تھے ۔ اس آوارہ گردی سے جو کسب علم کیا وہ ابھی ناقص ہے ۔
؛ بے شک وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت “
آپ تعبیر ہیں ۔ تعبیر ہمیشہ کسی خواب خواہش سے منسلک ہوتی ہے ۔ کچھ خوابوں اور خواہشوں کی تعبیر بنا مشقت و محنت کی ہی مل جاتی ہے اور انسان بے ساختہ کہہ اٹھتا ہے کہ “ ھذا من فضل ربی “
اور کچھ خواب اور خواہشیں انسان کی سر توڑ کوششوں کے باوجود شرمندہ تعبیر نہیں ہوتیں ۔
آپ بنام تعبیر “ ھذا من فضل ربی “ کی اک بہترین مثال ہیں ۔ میرے ناقص علم کے مطابق آپ بہت خوش قسمت اور صفت رحمان و رحیم سے متصف ہیں ۔ آپ کا کوئی خواب کوئی خواہش کبھی تشنہ نہیں رہتی ۔
جیسا خواب و خواہش ہوتی ہے ویسے ہی بعینہ پوری ہو جاتی ہے ۔ آپ پر جادو ٹونہ اثر نہیں کرتا ( بحیثیت تعبیر ) لیکن نظر لگ جاتی ہے ۔ سورہ الفلق کا ورد رکھنا آپ کے لیے بہت مفید ہے ۔ اور جب آپ دوران ورد
اس آیت پر پہنچیں “ و من شر حاسد اذا حسد ؛ تو یہاں دعا کریں کہ اے اللہ مجھ سے حسد کرنے والوں کو
تو ہدایت و رحمت سے نواز دے ۔
جس گھر میں سورہ البقرہ کی تلاوت ہوتی ہو اس گھر سے سحر و آسیب کیا شیطان بذات خود بھاگنے پر مجبور ہوتا ہے ۔ قران پاک بسم اللہ سے لیکر والناس تک رحمت ہی رحمت ہے ۔ اور یہ شفا و ہدایت کا ایسا سر چشمہ ہے جو کبھی خشک ہو ہی نہیں سکتا ۔ قران پاک کی کسی آیت کی شان بیان کرنے کے لیے سب سمندر سیاہی اور سب درخت قلم و کاغذ بن جائیں تو بھی کم ہیں ۔ یہ جلال و جمال کا مرقع ہے ۔ بے شک غور و فکر کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں اس میں ۔ آپ کچھ عرصہ "سورہ التغابن " کی تلاوت سے اپنی روح کو سیراب کریں ۔ دوبارہ کبھی یہ شک بھی نہ ہو گا کہ کسی نے جادو ٹونہ کر دیا ہے ۔
سحر کے عام معنی ہیں باریک اور لطیف شئے ۔ دھوکہ ۔ حیلہ ۔ فساد ۔ باطل کو حق کی صورت بیان کرنا ۔
قران پاک میں گرہیں دے کر پھونکیں مارنے والے جادوگر اور جادوگرنیوں کے شر سے پناہ مانگنے کو کہا گیا ہے ۔ اور اللہ تعالی نےان کی بارے فرمایا ہے کہ
“ یہ ( جادوگر جادو کے بل پر ) کسی ایک کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے کہ اللہ کی رضا یہی ہو “ البقرہ ١٠٢
ہاروت و ماروت اور چاہ بابل کا ذکر اس بات کا اثبات ہے کہ یہ جادو کا علم بھی حقیقت ہے اور بحکم الہی دوسرے علموں کی طرح اس کائنات پر نازل کیا گیا ہے ۔
جب کوئی انسان اپنے اخلاقی اور مادی زوال کی جانب بڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کے باطن میں موجود یقین ارادہ
قوت عمل صبر کی خصوصیات بھی روبہ زوال ہونے لگتی ہیں ۔ اور وہ انسان محنت و مشقت سے نظر چرا کر تن آسانی کی طرف مائل ہو جاتا ہے ۔ اور اس کی توجہ “ ہنیگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے “ کے مصداق ایسے اعمال و افعال پر مرتکز ہوجاتی ہے جن سے کسی محنت و مشقت اور جدوجہد کے بنا سب کام درست ہو جائیں ۔ اور وہ جادو ٹونے ۔ طلسمات و عملیات ۔ اور تعویذ گنڈوں کا سہارا ڈھونڈھنے لگتا ہے ۔ یا پھر اپنی کاہلی اور محنت سے جی چرانے کو اس بہانے میں چھپانے لگتا ہے کہ کسی نے کچھ کر دیا ہے ۔ اور پھر یہ نفس کی غلامی اپنی توجہ صرف اپنی خواہش ناتمام پر مرکوز کر دیتی ہے ۔ پھر چاہے کتنا ہی خرچ کرنا پڑے اخلاقی طور پر کتنا گرنا پڑے اور خواہ ایمان جیسی دولت سے ہی ہاتھ کیوں نہ دھونا پڑیں ۔ کیسا ہی عمل کیوں نہ کرنا پڑے ۔خواہش نفس کی غلامی اور جذبہ حسد انسان کو ساحر اور کاہن نجومی کے در پر لا کھڑا کرتا ہے ۔ اور یہ خودغرض ہو کر ان کے اشاروں پر ناچتا ہے کہ بس کسی طرح میری خواہش پوری ہو جائے ۔ یہ خواہش دولت کی بھی ہو سکتی ہے یا پھر حسد کا شکار ہو کر کسی انسان کی تباہی کی ۔ سو جادوگروں کا کاروبار خوب چلتا ہے ۔ جب اک بار ایسا انسان کسی جادوگر کاہن نجومی کی چوکھٹ پر اپنا پاؤں دھرتا ہے تو وہ شیطان کے چیلے بڑی آسانی سے اس کو اپنی چالوں میں گھیر لیتے ہیں ۔ خواہش نفس کی غلامی انسان کی یہ بھی عقل بھی چھین لیتی ہے کہ یہ جو عامل کامل اس سے فیس لیکر اپنے گھر کا خرچہ چلانے کا محتاج ہے ۔ وہ کیا تصرف کر سکتا ہے ۔
یہ کاہن جادوگر نجومی دو قسم کے ہوتے ہیں ۔ پہلی قسم جو کہ اکثریت میں بہروپیوں کی ہے جن کے پاس دینی و دنیاوی علم نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی ۔ نہ کالا علم نہ چٹا ۔ صرف شعبدہ بازی قیافہ شناسی اور ہاتھ کی صفائی جن سے یہ لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ سائل کی باتوں کو سن کر وہ عام سی باتیں جو تقریبا ہر انسان کی زندگی میں لازمی موجود ہوتی ہیں انہی باتوں کو سائل کے سامنے سوالیہ انداز سے دوھرانا اور سائل کے جواب کو لیکر دوسرا سوال ۔ اور سائل سمجھتا ہے کہ یہ تو بہت پہونچا ہوا ہے ۔
دوسری قسم ان عاملوں اور جادوگروں کی ہے جنہوں نے دانستہ طور پر اپنے آپ کو مکمل طور پر شیطان کے سپرد کر رکھا ہوتا ہے ۔ ان میں سے کچھ بہت عبادت گزار ہوتے ہیں اور شیطان ان کو ان کی عبادت پر نازاں کر کے اپنے پنجے میں لے لیتا ہے ۔ یہ جادو ٹونے کے لیے کچھ ایسے طریقے استعمال کرتےہیں جو عجیب و غریب ہی نہیں بلکہ انتہائی غلیظ ہوتے ہیں ۔ قران پاک آیتوں کی بہت بے حرمتی کرتے ہیں ۔ قران کی آیات کی تحریر کو منقلب لکھتے ہیں وہ بھی کسی حرام جانور کے خون اور پیشاب سے اور ان کا معبود شیطان ان کا مددگار ہوتا ہے ۔ قران پاک میں موجود اکثر ایسی آیات جن میں جلال کا رنگ نمایاں ہوتا ہے ۔ ان آیات کو یہ بدبخت انسان شیطانی طریقے سے تلاوت و تحریر کر کے اپنے اور اپنے ماننے والوں کے لیے جہنم کا راستہ آسان کرتے ہیں ۔ ان جادوگروں کی ذاتی زندگی کا اگر قریب سے جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ دوسروں کی مشکلیں آسان کرنے والا اپنے پلید و غلیظ اعمال کی بدولت اپنی دین و دنیا ہی خراب نہیں کر چکا بلکہ خود بے تحاشا بے سکون و پریشان ہے ۔ اکثر کا مرنے کے بعد چہرہ ایسا کالا ہو جاتا ہے جیسے کسی انتہائی زہریلے سانپ نے ڈسا ہے ۔ ایسی لعنت برستی نظر آتی ہے کہ دیکھنے والا اپنی ابکائی نہیں روک سکتا ۔
یہ حقیقت اپنی جگہ کہ ان کا کالا عمل بہت طاقتور ہوتا ہے ، اور ان کا نشانہ بننے والا چاہے کتنا ہی عبادت گزار و نیک کیوں نہ ہو اکبار تو آزمائیش میں آ جاتا ہے ۔ ماش کی دال اور آٹا ۔ الو کاخون ۔ مردے کی راکھ ۔
انسانی جسم سے نکلنے والا ناپاک پانی ۔ ہر مہینے کی کچھ مخصوص تاریخیں اور دن ۔ ان کالے جادو کرنے والوں کے اہم ہتھیار ہیں ۔ کالے جادو میں بہت طاقت ہوتی ہے اور اسے کالا جادو کہا ہی اس لیے جاتا ہے کہ یہ جتنا بھی طاقتور ہو اس سے نسل انسانی کی فلاح کا کام نہیں ہو سکتا ۔ یہ صرف انتشار اور فساد ہی پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ اوران کے عمل کے مظاہر دیکھ کر اچھا خاصا پابند شرع انسان بھی اک بار ٹھٹک جاتا ہے ۔
اس جادو کی جھوٹی اور باطل نگری میں سرگرداں رہ کر انسان اک عجیب مسلے میں الجھ جاتا ہے جو کہ قدر و جبر سے منسلک ہے ۔ بہت کوشش کی لیکن ابھی تک یہ گرہ نہیں کھلی ۔
( واللہ خیر الماکرین )
یہ تحریر اک ناقص العلم کی ہے جو علم کی پیاس رکھتا ہے اور اپنی اصلاح کا خواہاں ہے ۔
نایاب