ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
فہد بھائی ، اب تصویر لگا بھی دیں ورنہ لوگ یہ گنگناتے نظر آئیں گے :زبردست۔ ایسا ہی سروتا میرے نانا بھی استعمال کرتے تھے۔ تابش بھائی آپ کے دادا کے سروتے پہ لکھا کیا ہے؟
سروتا کہاں بھول آئے ۔۔۔۔۔
آخری تدوین:
فہد بھائی ، اب تصویر لگا بھی دیں ورنہ لوگ یہ گنگناتے نظر آئیں گے :زبردست۔ ایسا ہی سروتا میرے نانا بھی استعمال کرتے تھے۔ تابش بھائی آپ کے دادا کے سروتے پہ لکھا کیا ہے؟
سروطا میرے ذہن میں ط کے ساتھ لکھا آرہا ہے ۔ شاید اس کی شکل کی شباہت کی وجہ سے ۔
جن کو بدروحوں سے مسئلہ ہو گا وہ 'لوگ' ہی ہوں گے نا۔۔۔ بالکلبس سارا الزام لوگوں پر
ڈوئی کیا کہلائے گی پھر ؟عاطف بھائی ، برتنوں اور اوزارات کےنام مختلف علاقوں میں مختلف طور پر استعمال ہوسکتے ہیں ۔ سو آپ کا اختلاف بجا ۔ لیکن عام طور پر وہ بڑا سا آلہ جو ہنڈیا ، دیگچی ،بھگونا یا پکانے کے کسی بھی برتن سے کھانا نکالنے کے لئے استعمال ہو وہ کفگیر کہلاتا ہے اور جس چھوٹے آلے کو کھانا کھانے کے لئے استعمال کیا جائے وہ چمچہ۔ چمچہ لکڑی کا نہیں ہوتا عموماً دھات کا ہوتا ہے ۔ جبکہ کفگیر لکڑی کا ہوسکتا ہے
چھوٹے کفگیر کے لئے ڈوئی کا لفظ بھی مستعمل ہے جو عموماً لکڑی کی ہوتی ہے ۔ ڈوئی بھی کھانا پکانے اور نکالنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ کھانا کھانے کے لئے نہیں ۔ڈوئی کیا کہلائے گی پھر ؟
چھوٹے کفگیر کے لئے ڈوئی کا لفظ بھی مستعمل ہے جو عموماً لکڑی کی ہوتی ہے ۔ ڈوئی بھی کھانا پکانے اور نکالنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ کھانا کھانے کے لئے نہیں ۔
مجھے نہیں پتہ۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے، ایسا ہی دیکھا ہےآئینہ بھی انیسویں صدی کا ہے؟ اتنے عرصہ نہیں ٹوٹا؟
حد ہوگئی یعنی کہ!!!آپ اگر اپنی تسبیح ہی شئیر کردیں تو وہ بھی قبل از مسیح کی تو ہو گی ہی۔
ڈوئی ہی ہے، اور پکا پکا کر ادھ موئی ہو گئی ہے۔چھوٹے کفگیر کے لئے ڈوئی کا لفظ بھی مستعمل ہے جو عموماً لکڑی کی ہوتی ہے ۔ ڈوئی بھی کھانا پکانے اور نکالنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ کھانا کھانے کے لئے نہیں ۔
ان میں سے صرف ایک شے کا علم ہے۔ چلیں اسی بہانے پتا چل گیا کہ میں بھی آئندہ نسلوں میں سے ہوںعین ممکن ہے کہ آئندہ نسلیں جب خاصدان ، اگالدان ، سِینی ، سلفچی ، سروتا جیسے الفاظ پرانی کتابوں میں پڑھیں تو انہیں معلوم ہی نہ ہو کہ یہ کونسی اشیا ہیں ۔
نہیں۔۔۔۔بلکہڈوئی ہی ہے، اور پکا پکا کر ادھ موئی ہو گئی ہے۔
آپ کو بھوک اتنی زیادہ لگی ہوئی تھی کہ کھانے کے ساتھ چمچے کا آخری حصہ بھی کھا گئے۔
ارے بھئی پھر تو جلدی پیدا ہو جائیں ۔ مبادا بہت سا مواد معدوم ہی ہو جائے اور اس دھاگے کی ممکنہ ناکامی (خدانخواستہ) کے باعث محروم رہ جائیں ۔ان میں سے صرف ایک شے کا علم ہے۔ چلیں اسی بہانے پتا چل گیا کہ میں بھی آئندہ نسلوں میں سے ہوں
وہ سروتا کسی پان خور کو دے دیا گیا تھا اب اس کا کچھ اتا پتا نہیں ہے۔
ثم آمین۔اے پروردگار میری اماّں کہ درجات بلند فرمادے
آمین۔۔۔۔۔۔
راحل صاحب !ثم آمین۔
ہماری اماں کے جہیز کا پاندان سالوں بالکل اصل حالت میں، اسی قسم کے پوش کے ساتھ موجود رہا، کہ گھر میں کسی کو بھی پان کا شوق نہیں تھا
ابا کی ریٹائرمنٹ کے وقت جب سرکاری مکان خالی کیا تو وہ بیچارہ بھی شفٹنگ کے عفریت کی بھینٹ چڑھ گیا