فہیم
لائبریرین
یہ چوبی صندوق یا الماری بھی میری دادی کی دادی کی زمانے کی ہے۔ پشتو میں ہم اسے تونڑئ کہتے ہیں۔ اس کی مرمت ہوتی رہی ہے۔ روایتی طور پر اس کو ہمیشہ کالے رنگ سے رنگتے ہیں۔
اس میں کیا، کتابیں بھری ہیں
یہ چوبی صندوق یا الماری بھی میری دادی کی دادی کی زمانے کی ہے۔ پشتو میں ہم اسے تونڑئ کہتے ہیں۔ اس کی مرمت ہوتی رہی ہے۔ روایتی طور پر اس کو ہمیشہ کالے رنگ سے رنگتے ہیں۔
آپ نے ٹھیک کہا ہم ٹہرے پکے پاکستانی ہم نے پٹاری کو پاندان سمجھا ۔ پاندان گول ہواکرتاتھا۔اور ایک خاصدان بھی ہوتا تھا ،جس میں گلوریا ں رکھ کر پیش کی جاتیں تھیں۔ اب یہ سب چیزیں کہاں ۔سب سے پہلے تو وہ لوگ کہاں۔۔سیما علی نے جو تصویر پوسٹ کی ہے، اسے ہمارے یہاں پاندان نہیں، 'پٹاری' کہا جاتا تھا، عام استعمال کے لئے گھر میں یہی پٹاری رہتی تھی جس سے والدہ مرحومہ پان کھاتی تھیں، ان کے جہیز کا پاندان چاندی کا تھا، جسے کسی برے وقت میں بیچ دیا گیا تھا۔ ایک اور پاندان سینت کر رکھا گیا تھا، جس پر والدہ کے انتقال کے بعد بڑی بہن نے قلعی کروائی تھی، اور یہ اب علی گڑھ میں ان کے گھر کی سجاوٹ کی چیز ہے۔
بہترین تھرماس ہوتے تھے تابش میاں یہ
آج سٹور کی صفائی کے دوران دادی مرحومہ کے تھرماس ”دریافت“ ہوئے۔ یہ اس وقت برف رکھنے کے لیے مستعمل تھے، جب گھر میں فریج نہیں ہوا کرتا تھا۔