طارق شاہ

محفلین

چاندنی ، نیم وا دریچہ ، سکوت
آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ہے

ہائے وہ لوگ ، خُوب صُورت لوگ
جن کی دُھن میں حیات گزُری ہے

مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

رنگ منّت کشِ آواز نہیں
گُل بھی ہے ایک نوا غور سے سُن

خامشی حاصلِ موسیقی ہے
نغمہ ہے نغمہ نُما غور سے سُن

ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

گئی رُتوں میں حَسن ہمارا ، بس ایک ہی تو مشغلہ تھا
کسی کے چہرے کو صبح کہنا، کسی کی زُلفوں کو شام لکھنا

حسن رضوی
 

طارق شاہ

محفلین

بارہا مجھ سے کہا دل نے کہ ، اے شعبدہ گر !
تُو ، کہ الفاظ سے اصنام گری کرتا ہے
کبھی اُس حُسنِ دل آرا کی بھی تصویر بنا
جو تِری سوچ کے خاکوں میں لہو بھرتا ہے

بارہا ، دل نے یہ آواز سُنی اور چاہا
مان لوں مجھ سے جو وجدان میرا کہتا ہے
لیکن اِس عجز سے ہارا میرے فن کا جادُو
چاند کو چاند سے بڑھ کر کوئی کیا کہتا ہے

احمد فراز
 

صائمہ شاہ

محفلین
بارہا مجھ سے کہا دل نے کہ ، اے شعبدہ گر !
تُو ، کہ الفاظ سے اصنام گری کرتا ہے
کبھی اُس حُسنِ دل آرا کی بھی تصویر بنا
جو تِری سوچ کے خاکوں میں لہو بھرتا ہے

بارہا ، دل نے یہ آواز سُنی اور چاہا
مان لوں مجھ سے جو وجدان میرا کہتا ہے
لیکن اِس عجز سے ہارا میرے فن کا جادُو
چاند کو چاند سے بڑھ کر کوئی کیا کہتا ہے

احمد فراز
چاند کو چاند سے بڑھ کر کوئی کیا کہتا ہے
 

طارق شاہ

محفلین

کِس حرف پہ تُو نے گوشۂ لب اے جانِ جہاں غماز کیا
اعلانِ جنُوں دل والوں نے ، اب کے بہ ہزار انداز کیا

سوپیکاں تھے پیوستِ گلو، جب شوق کی چھیڑی لے ہم نے
سو تیر ترازو تھے دل میں ، جب ہم نے رقص آغاز کیا

بے حرص و ہوا ، بے خوف و خطر، اُس ہاتھ پر سر، اُس کف پہ جگر
یوں کوئے صنم وقتِ سفر نظارۂ بامِ ناز کیا

جس خاک میں مِل کر ہم خاک ہُوئے ، وہ سُرمۂ چشمِ خلق بنی
جس خار پہ ہم نے خُوں چھڑکا ، ہم رنگِ گُلِ طناز کیا

لو وصْل کی ساعت آ پہنچی ، پھر حُکم حضُوری پر ہم نے
آنکھوں کے دریچے بند کیے ، اور سِینے کا در باز کیا


فیض احمد فیض
 
آخری تدوین:
Top