ریزہ ریزہ سپنوں والے ٹوٹے چہرے آدھے لوگ
جانے والے کب آتے ہیں کیوں کرتے ہیں وعدے لوگ
برسوں کے سناٹے کی وحشت کم ہو کر کچھ شور تو ہو
اے میری تنہائی جا ' اور مجھ کو کہیں سے لا دے لوگ
آس میں بیٹھی شہزادی کی مانگ میں چاندی جھانک چکی
اتنی دیر سے کیوں آتے ہیں آٓخر یہ شہزادے لوگ
پیار کی راہ پہ انگلی تھامے اندھا دھند چل پڑتے ہیں
نا سمجھی میں مر جاتے ہیں ہم سے سیدھے سادے لوگ
ہم دونوں میں کون تھا مجرم یہ طے ہونا مشکل تھا
آدھا شہر تھا حامی اس کا ساتھ تھے میرے آدھے لوگ