طارق شاہ

محفلین

یہ وحشت طبیعت کی ایجاد ہے
مِرا درد ، دردِ خُدا داد ہے

گریبانِ غُنچہ ہو اِس کا ثبوت
تبسّم بھی اِک شکل فریاد ہے

ستائے گا کیا ، ہم کو تیرا فراق
مُلاقات صبحِ ازل یاد ہے

ذرا دیکھنا اُس کی تصویر کو
خموشی بھی اُسلوب رُوداد ہے

عجب نوع کے آدمی ہیں یہ شیخ
محبّت کو کہتے ہیں الحاد ہے

تمھاری پریشان زُلفوں کی خیر
ہمارے لیے کوئی ارشاد ہے

مِٹائے گا مجھ کو عدم کیا کوئی
محبت مِرا سنگِ بنیاد ہے

عبدالحمید عدم
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
ریزہ ریزہ سپنوں والے ٹوٹے چہرے آدھے لوگ
جانے والے کب آتے ہیں کیوں کرتے ہیں وعدے لوگ

برسوں کے سناٹے کی وحشت کم ہو کر کچھ شور تو ہو
اے میری تنہائی جا ' اور مجھ کو کہیں سے لا دے لوگ

آس میں بیٹھی شہزادی کی مانگ میں چاندی جھانک چکی
اتنی دیر سے کیوں آتے ہیں آٓخر یہ شہزادے لوگ

پیار کی راہ پہ انگلی تھامے اندھا دھند چل پڑتے ہیں
نا سمجھی میں مر جاتے ہیں ہم سے سیدھے سادے لوگ

ہم دونوں میں کون تھا مجرم یہ طے ہونا مشکل تھا
آدھا شہر تھا حامی اس کا ساتھ تھے میرے آدھے لوگ
کمال غزل واہ ، معذرت مگر میں شاعر سے نا واقف ہوں بہت اچھا ہو جو آپ بتلا دیں۔ بہت شکریہ :)
 

طارق شاہ

محفلین

دِل بھی پاگل ہے ، کہ اُس شخص سے وابستہ ہے !
جو کِسی اور کا ہونے دے ، نہ اپنا رکھّے

احمد فراز
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین

طارق شاہ

محفلین

نکہتِ زُلفِ پریشاں ، داستانِ شامِ غم
صبح ہونے تک اِسی انداز کی باتیں کرو

نام بھی لینا ہے جس کا اِک جہانِ رنگ و بُو
دوستو اُس نو بہارِ ناز کی باتیں کرو

فرق گورکھپوری
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
نکہتِ زُلفِ پریشاں ، داستانِ شامِ غم
صبح ہونے تک اِسی انداز کی باتیں کرو

نام بھی لینا ہے جس کا اِک جہانِ رنگ و بُو
دوستو اُس نو بہارِ ناز کی باتیں کرو

فرق گورکھپوری

محترم شاہ صاحب بعد از سلام ایک بات کہنی تھی کہ ، بلکہ اِس پر آپ کی رائے درکار ہے ! اگر موسیقی کی طرح پر یعنی موسیقی میں جیسے راگ پہروں کے عصر میں بٹے ہوئے ہیں اگر اشعار کو بھی مخصوص کر دیا جائے تو کیسی انوکھی بات ہو جائے نا !

مثلاً ،

نکہتِ زُلفِ پریشاں ، داستانِ شامِ غم
صبح ہونے تک اِسی انداز کی باتیں کرو

کو صِرف عین شب کے درمیاں ہی لِکھا اور پڑھا جائے !! :p
 
Top