طارق شاہ

محفلین

نہ ہارا ہے عشق، نہ دُنیا تھکی ہے
دِیا جل رہا ہے، ہَوا چل رہی ہے

سُکوں ہی سُکوں ہے، خوشی ہی خوشی ہے
تیرا غم سلامت! مجھے کیا کمی ہے

خُمار بارہ بنکوی
 

طارق شاہ

محفلین

گردِ بادِ آسا ازل سے ہُوں میں وہ، وحشی امیر
خاکِ غُربت سے بنا خاکہ مِری تصویر کا

امیرمینائی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

جب کلی کوئی مُسکراتی ہے
یاد شدّت سے اُن کی آتی ہے

سوچ کر اُن کو ہی نجانے کیوں
کچھ طبیعت سُکون پاتی ہے

قمرامروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

الله الله ! کیا مُخالف تھی زمانے کی ہَوا
ہم کو اپنے سایے سے بھی بد گُماں رہنا پڑا

کیجئے اِس بے بسی کا ذکر کِس مُنہ سے قمر
جب زباں ہوتے ہُوئے بھی، بے زباں رہنا پڑا

قمرامروہوی
 

طارق شاہ

محفلین

باتیں ناصح کی سُنِیں، یار کے نظارے کیے
آنکھیں جنت میں رہِیں، کان جہنم میں رہے

اُن کے تڑپانے کی طاقت جو نہیں ہم میں، نہ ہو
کاش اپنے ہی تڑپنے کی سکت ہم میں رہے

امیر مینائی
 
Top