اب لب پہ لائیں کیا ارنی صورتِ کلیم محشر کے روز وعدۂ دِیدار ہو چُکا امیرمینائی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,181 اب لب پہ لائیں کیا ارنی صورتِ کلیم محشر کے روز وعدۂ دِیدار ہو چُکا امیرمینائی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,182 باقی ہے کِس کوحوصلہ اخفائے عِشق کا رُسوا امِیر کوُچہ و بازار ہو چُکا امیرمینائی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,183 عمر بھر ایک تِرا دھیان رہا یوں تو مہر و مہ و اختر دیکھے آنکھ صرف آنکھ ہے آئینہ نہیں جو تُجھے سامنے پا کر دیکھے احمد ندیم قاسمی
عمر بھر ایک تِرا دھیان رہا یوں تو مہر و مہ و اختر دیکھے آنکھ صرف آنکھ ہے آئینہ نہیں جو تُجھے سامنے پا کر دیکھے احمد ندیم قاسمی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,184 آوارہ نِگاہی بھی، اِک اندازِ وفا ہے ہر حُسن، تِرے حُسن کی ہے جلوہ نُمائی احمد ندیم قاسمی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,185 نِگاہ خاک پُہنچتی جمالِ معنی تک خیال دل میں اُترتے ہی اضطراب ہُوا جگرمُراد آبادی
اوشو لائبریرین اپریل 27، 2014 #3,186 قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں غالب
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,187 کِس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم ہم تِری یاد سے جس روز اُتر جائیں گے فیض احمد فیض
ص صائمہ شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,188 تجھ کو پانے میں مسئلہ یہ ہے تجھ کو کھونے کے وسوسے رہیں گے تہذیب حافی
ص صائمہ شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,189 ترا فراق تو اس دن ترا فراق ہوا جب ان سے پیار کیا میں نے جن سے پیار نہیں فراق
ص صائمہ شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,190 گُھل گئے جیسے موم کی مریم کیوں بڑھایا تھا دِل جلوں سے تپاک یگانہ
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,191 اہلِ دل اور بھی ہیں، اہلِ وفا اور بھی ہیں ایک ہم ہی نہیں، دُنیا سے خفا اور بھی ہیں ہم پہ ہی ختم نہیں مسلکِ شورِیدہ سرِی چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں ساحر لدھیانوی آخری تدوین: اپریل 27، 2014
اہلِ دل اور بھی ہیں، اہلِ وفا اور بھی ہیں ایک ہم ہی نہیں، دُنیا سے خفا اور بھی ہیں ہم پہ ہی ختم نہیں مسلکِ شورِیدہ سرِی چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں ساحر لدھیانوی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,192 سرسلامت ہے تو، کیا سنگِ ملامت کی کمی جان باقی ہے تو پیکانِ قضا اور بھی ہیں مُنصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آ جائے لوگ کہتے ہیں کہ اربابِ جفا اور بھی ہیں ساحرلدھیانوی
سرسلامت ہے تو، کیا سنگِ ملامت کی کمی جان باقی ہے تو پیکانِ قضا اور بھی ہیں مُنصفِ شہر کی وحدت پہ نہ حرف آ جائے لوگ کہتے ہیں کہ اربابِ جفا اور بھی ہیں ساحرلدھیانوی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,193 فقیرِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے ! امیرِ شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے ساحرلدھیانوی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,194 اِدھر بھی خاک اُڑی ہے، اُدھر بھی زخم پڑے جِدھر سے ہو کے بہاروں کے کارواں نِکلے سِتم کے دور میں، ہم اہل دل ہی کام آئے زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے ساحرلدھیانوی
اِدھر بھی خاک اُڑی ہے، اُدھر بھی زخم پڑے جِدھر سے ہو کے بہاروں کے کارواں نِکلے سِتم کے دور میں، ہم اہل دل ہی کام آئے زباں پہ ناز تھا جن کو وہ بے زباں نکلے ساحرلدھیانوی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,195 میں نے گھبرا کے جو اِک روز جگر دی یہ آواز ، کہاں ہے کوئی درد چیخا کہ مُجھی میں ہے وہ شوخ غم پُکارا، کہ یہاں ہے کوئی جگرمُراد آبادی
میں نے گھبرا کے جو اِک روز جگر دی یہ آواز ، کہاں ہے کوئی درد چیخا کہ مُجھی میں ہے وہ شوخ غم پُکارا، کہ یہاں ہے کوئی جگرمُراد آبادی
طارق شاہ محفلین اپریل 27، 2014 #3,196 ہمہ نغمہ، ہمہ خوشبو، ہمہ رنگ دُوسرا تجھ سا کہاں ہے کوئی تُو ہی الله بتا دے ناصح ! ایسی سج دھج کا جواں ہے کوئی جگرمُراد آبادی
ہمہ نغمہ، ہمہ خوشبو، ہمہ رنگ دُوسرا تجھ سا کہاں ہے کوئی تُو ہی الله بتا دے ناصح ! ایسی سج دھج کا جواں ہے کوئی جگرمُراد آبادی
طارق شاہ محفلین اپریل 28، 2014 #3,197 اِشارہ چشم کا تیری یکایک اے قاتل ہُوا بہانہ مِری مرگِ ناگہاں کے لیے شیخ ابراہیم ذوق
طارق شاہ محفلین اپریل 28، 2014 #3,198 آنکھ ، آئینہ رُو چُھپاتے ہیں دل کو لے کر مُکر گئے شاید میر تقی میر
طارق شاہ محفلین اپریل 28، 2014 #3,199 جانتا بھی ہے اُس کو تُو واعظ ؟ جس کے مست و خراب ہیں ہم لوگ جگرمُرادآبادی
طارق شاہ محفلین اپریل 28، 2014 #3,200 جو ہو اچھّا ہزار اچھّوں کا واعظ اُس بُت کو تُو بُرا جانے داغ دہلوی