جو ہے، سو آہِ عِشق کا بیمار ہے دِلا پھیلا ہے بے طرح سے یہ آزار آج کل قلندربخش جرأت
طارق شاہ محفلین اپریل 30، 2014 #3,221 جو ہے، سو آہِ عِشق کا بیمار ہے دِلا پھیلا ہے بے طرح سے یہ آزار آج کل قلندربخش جرأت
طارق شاہ محفلین اپریل 30، 2014 #3,222 ہم مُفلسوں سے کیا کوئی دل کھول کر مِلے سب کے تئیں عزیز ہے زردار آج کل وعدہ خلاف آ کے مِلے گا بھی تُو کبھی کب تک، سُنا کریں تِری ہر بار آج کل قلندربخش جرأت
ہم مُفلسوں سے کیا کوئی دل کھول کر مِلے سب کے تئیں عزیز ہے زردار آج کل وعدہ خلاف آ کے مِلے گا بھی تُو کبھی کب تک، سُنا کریں تِری ہر بار آج کل قلندربخش جرأت
طارق شاہ محفلین اپریل 30، 2014 #3,223 عِشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں احمد فراز
طارق شاہ محفلین اپریل 30، 2014 #3,224 تم جب آؤ گی، تو کھویا ہُوا پاؤگی مجھے ! میری تنہائی میں خوابوں کے سِوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنّا ہے تمھیں میرے کمرے میں کتابوں کے سِوا کچھ بھی نہیں جون ایلیا
تم جب آؤ گی، تو کھویا ہُوا پاؤگی مجھے ! میری تنہائی میں خوابوں کے سِوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنّا ہے تمھیں میرے کمرے میں کتابوں کے سِوا کچھ بھی نہیں جون ایلیا
سید فصیح احمد لائبریرین اپریل 30، 2014 #3,225 کہاں تک تاب لائے ناتواں دل کہ صدمے اب مسلسل ہو گئے ہیں جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصر وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں ناصر کاظمی
کہاں تک تاب لائے ناتواں دل کہ صدمے اب مسلسل ہو گئے ہیں جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصر وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں ناصر کاظمی
معاویہ وقاص محفلین اپریل 30، 2014 #3,226 یہ جو بادل ترے ہونٹوں کی طرف دیکھتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ اک رنگ دھنک میں کم ہے نامعلوم
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,227 ہے یہ بس عرصۂ تدبیرِ تمنّائے نِشاط ! کون کہتا ہے کہ گلشن پہ مصیبت ہےخزاں عنبر امروہوی
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 1، 2014 #3,228 سب خرابے ہیں تمنائوں کے کون بستی ہے جو بستی ہے یاں مختار صدیقی
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,229 اُنھیں راستوں نے جن پر کبھی تم تھے ساتھ میرے مُجھے روک روک پُوچھا، تِرا ہمسفر کہاں ہے بشیر بدر
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,230 خود اپنے آپ سے شرمِندگی سی ہوتی ہے کبھی کبھی تو، بڑی بے دِلی سی ہوتی ہے میں بولتا ہُوں، تو اِلزام ہے بغاوت کا ! جو چُپ رہُوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے بشیر بدر
خود اپنے آپ سے شرمِندگی سی ہوتی ہے کبھی کبھی تو، بڑی بے دِلی سی ہوتی ہے میں بولتا ہُوں، تو اِلزام ہے بغاوت کا ! جو چُپ رہُوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے بشیر بدر
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,231 بے سبب آٹھ پہر ذکر مے و جام نہیں کچھ تو مِلتی ہے زباں کو تِرے لذّت واعظ امیر مینائی
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,232 نا قبولِ خلق، مُجھ سا کوئی عالَم میں نہیں برق بھی آتی نہیں ہے مِرے خرمن کی طرف امیر مینائی
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,233 لا اُبالی جب نِکل چلتے ہیں پھر رُکتے نہیں ! بُوئے گُل کب دیکھتی ہے پھر کے گُلشن کی طرف امیر مینائی
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,234 غمِ ہستی کا اسد، کِس سے ہوجُزمرگ عِلاج شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک مِرزا غالب
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,235 ادب کی بات ہے، ورنہ مُنیر سوچو تو ! جو شخص سُنتا ہے وہ بول بھی تو سکتا ہے مُنیر نیازی
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,236 تِرے فِراق میں، جیسے خیال مُفلس کا ! گئی ہے فکر پریشاں کہاں کہاں میری میر تقی میر
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,237 اور تو، مجھ کو مِلا کیا مِری محنت کا صِلہ ! چند سِکّے ہیں مِرے ہاتھ میں چھالوں کی طرح جاں نثار اختر
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,238 ﺍِﺗﻨﯽ ﻣُﺪّﺕ ﺗﻮ ﺳُﻠﮕﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﮐﭽھ ﺑﮭﯽ ! ﺍﻭﺭ ﮐﭽھ ﮨﻮﮔﺎ ﺟﺴﮯ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺩُﮬﻮﺍﮞ ﻟِﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮ عرفان صدیقی
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,239 نہ کوئی قیس گلی میں ، نہ بام پر لیلیٰ ہجُوم کِس لیے پتّھر اُٹھائے پھرتا ہے مشتاق عاجز
طارق شاہ محفلین مئی 1، 2014 #3,240 تاویل نئی، یا وہی بے وجہ کے خدشے قائم رہے کب اُن کا نہ ڈرنے کا تہیّہ شفیق خلش