طارق شاہ

محفلین

مِری ہرغزل کو یہ آرزو تجھے سج سجا کے نِکالئے
مِری فکر ہو تِرا آئنہ ، مِرے نغمے ہوں تِرے پیرہن

فراق گورکھپوری
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

نِگاہِ یار جسے آشنائے راز کرے
وہ اپنی خوبیِ قِسمت پہ کیوں نہ ناز کرے

خِرد کا نام جنُوں پڑ گیا، جنُوں کا خِرد
جو چاہے آپ کا حُسنِ کرشمہ ساز کرے

تِرے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرت !
اب آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے

حسرت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

ہجر میں پاس مِرے اور تو کیا رکھّا ہے !
اِک تِرے درد کو پہلُو میں چھپا رکھّا ہے

حسرت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

راحت سِوائے ایذا، اہلِ وطن نہ دیں گے
مرجاؤں گا تو مجھ کو دوگزکفن نہ دیں گے

سید محمد خان
رند
 

طارق شاہ

محفلین

امانت کے تحمّل میں وہ ناکامی معاذاللہ !
خلش رکھتا نہ کیوںکر تاقیامت آسماں ہم سے

بیخود موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

فریاد نالہ ہائے عزا بار پر اُنھیں
آیا ہے رحم کب کہ ذرا مُجھ میں دَم نہیں

مومن خان مومن
 

طارق شاہ

محفلین

حُسن کا جادُو جگائے، اِک زمانہ ہوگیا
اے سکوت شامِ غم! پھر چھیڑ اُن آنکھوں کی بات

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین

پیش خیمہ نظمِ نو کا، ہے یہ دَورِ کُشت وخُوں
موت کے ہاتھوں سجائی جائے گی بزمِ حیات

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین

دِلوں کا سوز تِرے رُوئے بے نِقاب کی آنچ
تمام گرمئی محفل! تِرے شباب کی آنچ

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین

اشکوں کا مچلنا ٹھیک نہیں
بے چین دُعائیں پی جاؤ

احساس کے ٹُوٹے ساغر میں
یاروں کی وفائیں پی جاؤ

ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

ہے سفر شرط مُجھے پانے کی
میں کہ اِک لالۂ صحرائی ہُوں

میں پہاڑوں کی خموشی ہُوں ندیم
اور میں، بحر کی گویائی ہُوں

احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

ہم نہیں ہوں گے تو پھر کِس کام کی تحسینِ شعر
روشنی اِک روز اِن لفظوں سے پُھوٹے گی تو کیا

احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین

مِرے خُدا تِرے مراسم اُن سے کِس طرح کے ہیں
وہ لوگ جو خُدا بنے ہوئے ہیں زیرِ آسماں

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
 
Top