طارق شاہ

محفلین

مانا کہ طویل فاصلوں پر
برسوں کے غُبار چھا گئے ہیں

محرومیِ مُشترِک سے لیکن
ہم کتنے قریب آ گئے ہیں

ﺍﺣﻤﺪ ﻧﺪﯾﻢ ﻗﺎﺳﻤﯽ
 

طارق شاہ

محفلین

میں تو اِس واسطے چُپ ہُوں کہ، تماشہ نہ بنے
تُو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گِلہ کچھ بھی نہیں

اختر شمار
 

طارق شاہ

محفلین

وے صورتیں الہیٰ کِس ملک بستیاں ہیں
اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں

لیتے ہیں چھین کر دل عاشق کا پل میں دیکھو
خُوباں کی عاشقوں پر کیا پیش دستیاں ہیں

قیمت میں اِن کے گو ہم ، دو جگ کو دے چکے اب
اُس یار کی نگاہیں تس پر بھی سستیاں ہیں

محمد رفیع سودا
 

طارق شاہ

محفلین

ہجرمیں کیفِ اضطراب نہ پُوچھ
خُونِ دِل بھی شراب ہونا تھا

رات تاروں کا ٹوٹنا بھی مجاز
باعثِ اِضطراب ہونا تھا

اسرارالحق مجاز

(مجاز لکھنوی)
 
دریا سے آؤں سے گا کبھی صحرا سے آؤں گا
اے عشق! تیری سمت میں ہر جا سے آؤں گا

کیسا دکھائی دوں گا کسی کو نہیں خبر
اِس بار ایک اور ہی دنیا سے آؤں گا

شہرِ خیالِ یار میں وحشت کے ساتھ ہی
آؤں گا جب بھی دشتِ تمنا سے آؤں گا

کیسے نہیں ملے گا سراغِ جنوں مجھے
جب قیس! تیرے نقشِ کفِ پا سے آؤں گا

مجھ کو گلے لگائیں گے یارانِ ذی وقار
جب میں پلٹ کے کوچۂ رسوا سے آؤں گا

پھر یوں ہوا کہ اُن کے دلوں سے نکل پڑا
جو یہ سمجھ رہے تھے درِ وا سے آؤں گا

اتروں گا اپنی ذات کی پاتال میں ضرور
پھر میں پلٹ کے اوجِ ثریا سے آؤں گا

عادل نکل تو کرب و بلا کی مہم پہ تُو
تیری مدد کو لشکرِ اعداء سے آؤں گا

شہزاد عادل (ٹیکسلا) پاکستان
 

طارق شاہ

محفلین

اُلفت نہیں ہوتی اثرانداز کہاں تک
دیکھیں، ہے تِرا حوصلۂ ناز کہاں تک

میں راہِ غمِ عِشق نہیں چھوڑنے والا !
تم، مجھ کو کرو گے نظرانداز کہاں تک

عبدہ اعظمی
 

طارق شاہ

محفلین

مِرے لب سی مگر کل سامنے دُنیا کے، اے ظالم !
بَعُنوانِ سِتم یہ داستاں آئی تو کیا ہوگا

افتخار بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

کِس قدر سخت ہے یہ ، ترک و طلب کی منزل
اب کبھی اُن سے مِلے بھی تو پشیماں ہوں گے

حفیظ ہوشیار پوری
 

طارق شاہ

محفلین

ہزار محفلِ خُوباں میں جا کے دیکھ لیا !
مِلی جو تجھ سے ہیں تنہائیاں، نہیں جاتیں

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

بِنا دیکھے بَنا دیتی ہے جو تصویرِ جاناں
ابھی تھم تھم کے وہ آوازِ پا آکر گئی ہے

دلِ تنہا کی، تنہائی کا عالم کم ہے عنبر !
ابھی آئی تھی اُس کی یاد بہلا کرگئی ہے

عنبر امروہوی
 
Top