قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو میاں داد خان سیاح
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 11، 2014 #3,421 قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو میاں داد خان سیاح
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 11، 2014 #3,422 فسانے اپنی محبت کے سچ ہیں، پر کُچھ کُچھ بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لئے شیفتہ
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 11، 2014 #3,423 زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا ذوق
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 11، 2014 #3,424 میرے سنگ مزار پر فرہاد رکھ کے تیشہ کہے ہے، یا استاد میر تقی میر
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 11، 2014 #3,425 محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدم کچھ گفتگو تو کھل کے کرینگے خدا کے ساتھ عبدالحمید عدم
سید فصیح احمد لائبریرین مئی 11، 2014 #3,426 ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ وہ بے دردی سے سر کاٹے امیر اور میں کہوں ان سے حضور آہستہ آہستہ جناب آہستہ آہستہ امیرمینائی
ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ وہ بے دردی سے سر کاٹے امیر اور میں کہوں ان سے حضور آہستہ آہستہ جناب آہستہ آہستہ امیرمینائی
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,427 بے رُخی اِس سے بڑی اور بَھلا کیا ہوگی ایک مُدّت سے ہمیں اُس نے ستایا بھی نہیں قتیل شفائی
عبد الرحمن لائبریرین مئی 11، 2014 #3,428 جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا میر
عبد الرحمن لائبریرین مئی 11، 2014 #3,429 پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے میر
عبد الرحمن لائبریرین مئی 11، 2014 #3,431 جو اس شور سے میر روتا رہے گا تو ہم سایہ کا ہے کو سوتا رہے گا
عبد الرحمن لائبریرین مئی 11، 2014 #3,432 موسم ہے، نکلے شاخوں سے پتے ہرے ہرے پودے چمن میں پھولوں سے دیکھے بھرے بھرے میر
عبد الرحمن لائبریرین مئی 11، 2014 #3,433 کیا کہیں میر جی ہم تم سے معاش اپنی غرض غم کو کھایا کرے ہیں، لہو پیا کرتے ہیں
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,435 میں تو قائم ہُوں تِرے غم کی بدولت ورنہ یوں بکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے انور مسعُود
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,436 سوچتا ہُوں کہ بُجھا دُوں میں یہ کمرے کا دِیا اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے انور مسعُود
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,437 ایک سیدھی بات ہے، مِلنا نہ مِلنا عشق میں ! اِس پہ سوچو گے تو، یہ بھی مسؑلہ بن جائے گا اِک برہمن نے، یہ آ کے صحنِ مسجد میں کہا عِشق جس پتھر کو چھُو لے وہ خدا بن جائے گا سلیم احمد
ایک سیدھی بات ہے، مِلنا نہ مِلنا عشق میں ! اِس پہ سوچو گے تو، یہ بھی مسؑلہ بن جائے گا اِک برہمن نے، یہ آ کے صحنِ مسجد میں کہا عِشق جس پتھر کو چھُو لے وہ خدا بن جائے گا سلیم احمد
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,438 کیا اختتامِ قصّہؑ قدرت پہ سوچنا حاصل حصول، حاشیہ آرائی ہی نہ ہو شاہد ذکی
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,439 کیا مِلے گا سرسری نظروں کو میرے شعر میں ڈوب کر دیکھو محب، کیسے بیاں ہوتا ہے کیا محب عارفی
طارق شاہ محفلین مئی 11، 2014 #3,440 اپنے اندر کے نظاروں کوہی پاتا ہے اتھاہ آئینے کو کیاغرض باہر کہاں ہوتا ہے کیا محب عارفی