طارق شاہ

محفلین

طبیب کہتے ہیں کچھ دوا کر، حبیب کہتے ہیں بس دُعا کر
رقیب کہتے ہیں اِلتجا کر ، غضب میں آیا ہُوں دل لگا کر

داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

وجہِ حیرت، اہلِ دُنیا میں ہے اپنا حالِ دل

ایسے بے دردوں میں یہ درد آشنا کیونکر ہُوا

امیر مینائی
 

طارق شاہ

محفلین

پُوچھ لے قاتل زبانِ تیغ سے سب سرگزشت
کُشتے کِس منہ سے بتائیں کیا ہُوا، کیونکر ہُوا

امیر مینائی
 

طارق شاہ

محفلین

دیکھا نہ اہلِ دل نے کسی دن اُٹھا کے آنکھ
دُنیا گُزر گئی غمِ دُنیا لِئے ہُوئے

فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

فرحت انگیز تو ہے ، ولولہ انگیز نہیں !

نگہتِ گُل بھی نہیں ہے، تِری خوشبو کی طرح

اکبر الہٰ آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

گُل میں وہ شوخئ رنگِ رُخِ محبُوب کہاں
سرو میں لوچ کہاں اُس قدِ دِلجُو کی طرح

اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

افلاس میں مستی تو مجھے خوش نہیں آتی
ساقی کو یہ اصرار ہے، معلوم نہیں کیوں

اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

الله، میں اب شعر کہوں تو، کیونکر
اِتنی ہے گُھٹن، کہ زندگی ہے دوبھر
چلتا ہے مِرا قلم ، تو اماں جانی!
کہتی ہیں، علی کی تیغ ٹوٹے تُجھ پر

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ہر بات کو میری نا روا کہتی ہیں
مجھ کو 'چربانک ' برملا کہتی ہیں
امّاں ہی پہ یہ بات نہیں موقوف !
باجی بھی، اکیلے میں بُرا کہتی ہیں

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

گِن گِن کے دل نے پیٹے ساماں مِری خوشی کے
جینے کا اب مزہ کیا، اب کیا کروں گا جی کے

آرام چند لمحے ، آلام تا بہ مرقد
کیا تلخ ہیں نتیجے، دنیا کی دوستی کے

دولت پہ تُف نہ کرنا، ہر وقت مست رہنا
حاصل ہے لُطفِ شاہی، صدقے میں شاعری کے

جوش ملیح آبادی
 
Top