رازِ ہستی کو، کوئی آج تلک پا نہ سکا
پاگیا کچھ تو کسی غیرکو سمجھا نہ سکا
نا شگفتہ ہی رہا غنچۂ خاطر میرا
ساخت ایسی تھی کہ دُنیا کی ہَوا کھا نہ سکا
حُسنِ گُل سے ہے سوا ناز کا موقع کِس کو
وہ بھی دو دن سے زیادہ کبھی اِترا نہ سکا
بزمِ جاناں کے تصوّر سے رہا میں قاصر
دُور کی بات تھی اندیشہ وہاں جا نہ سکا
اکبر الہٰ آبادی