طارق شاہ

محفلین

اِس سے بڑھ کر اورعبرت کا سبق مُمکن نہیں
جو نِشاطِ زندگی تھے اُن کی تُربت دیکھئے

جوش ملیح آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

بُجھنے پر دل ہے، سانس میں بھی ضابطہ نہیں
ظالم دُہائی ہے، تِرے زورِ شباب کی

جوش ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دلِ رنگیں کے اُبھرنے میں تصنّع کیسا
فصلِ گُل آتی ہے سامانِ خُدا ساز کے ساتھ

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

رازِ ہستی کو، کوئی آج تلک پا نہ سکا
پاگیا کچھ تو کسی غیرکو سمجھا نہ سکا

نا شگفتہ ہی رہا غنچۂ خاطر میرا
ساخت ایسی تھی کہ دُنیا کی ہَوا کھا نہ سکا

حُسنِ گُل سے ہے سوا ناز کا موقع کِس کو
وہ بھی دو دن سے زیادہ کبھی اِترا نہ سکا

بزمِ جاناں کے تصوّر سے رہا میں قاصر
دُور کی بات تھی اندیشہ وہاں جا نہ سکا

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

جُدائی نے مَیں بنایا مجھ کو، جُدا نہ ہوتا میں نہ ہوتا !
خُدا کی ہستی ہے مجھ سے ثابت، خُدا نہ ہوتا، تو میں نہ ہوتا

اکبر الہٰ آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

آہ رو لینے سے بھی کب بوجھ دل کا کم ہُوا
جس کسی کی یاد آئی ، پھر وہی عالم ہُوا

جگر مراد آبادی
 

ساقی۔

محفلین
ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے لیکن
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاٴ بخشی ہے
ہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلے ہیں
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے
لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہونگے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہو گی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہونگے
 

طارق شاہ

محفلین

نُورِ سرمایہ سے ہے رُوئے تمدّن کی جِلا
ہم جہاں ہیں، وہاں تہذیب نہیں پل سکتی
مُفلسی حسِ لطافت کو مٹا دیتی ہے
بُھوک آداب کے سانچے میں نہیں ڈھل سکتی

لوگ کہتے ہیں تو لوگوں کا تعجّب کیسا
سچ تو کہتے ہیں، کہ ناداروں کی عزّت کیسی
لوگ کہتے ہیں مگر آپ ابھی تک چُپ ہیں
آپ بھی کہیئے غریبوں میں شرافت کیسی


ساحر لدھیانوی
 

طارق شاہ

محفلین

پھر عشقِ جنُوں پیشہ یوں سلسلہ جنباں ہے
راہیں بھی گُریزاں ہیں، منزل بھی گُریزاں ہے

جگر مُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آپ کی ہر گز نہیں کے آگے، کیا بس ہے مِرا
لیکن اِتنا تو ذرا سُن لوُں ، کہ آخر کیوں نہیں

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اِس قدر دِلکش ہے رنگِ طبعِ اکبر، دیر میں !
بُت کو حسرت ہے، کہ یہ کمبخت کافر کیوں نہیں

اکبر الہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

مِٹائے دِیدہ و دل دونوں ، میرے اشکِ خُونیں نے
عجب یہ طفل ابتر تھا ، نہ گھر رکھا نہ در رکھا

امیر مینائی
 

طارق شاہ

محفلین

غضب برسےوہ میرے آتے ہی ، معلوم ہوتا ہے !
جگہ خالی جو پائی یار کو غیروں نے بھر رکھا

امیر مینائی
 

کاشفی

محفلین
گو دل کو تم سے خاص شکایت ہے، کیا کروں
پھر بھی مجھے تمہیں سے محبت ہے، کیا کروں
(بہزاد لکھنوی)
 
Top