فلک شیر

محفلین
نظم کا احترام کرتے ہیں
ہم غزل میں قیام کرتے ہیں
گفتگو جب نہیں ترے بارے
یہ سخن بھی تمام کرتے ہیں
محمود ساجد
 

طارق شاہ

محفلین

ذکر کیا سرو و صنوبر کا تِرے قد کے حضور
ہے قیامت بھی قرینہ تیرے قامت کے لئے

مرزا محمد رفیع سودا
 

طارق شاہ

محفلین

دل کی شکست و ریخت کی میری تُو لے خبر
ہر گھر کی دیر پائی کو، تعمیر شرط ہے

مرزا محمد رفیع سودا
 

طارق شاہ

محفلین

لبِ گویا عذابِ جاں ہے فراز !
جو بھی کہنا ہو، سوچ کر کہنا
احمد فراز
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

رُوح سُنتی ہے محبّت میں، بدن بولتے ہیں
لفظ پیرایہؑ اِظہار نہیں ہوتا یار

خوش دلی اور ہے اور عشق کا آزار کچھ اور
پیار ہو جائے تو اِقرار نہیں ہوتا یار

گھیر لیتی ہے کوئی زْلف، کوئی بُوئے بدن
جان کر، کوئی گرفتار نہیں ہوتا یار

ڈاکٹر افتخارمغل
 

طارق شاہ

محفلین

ﺍﯾﮏ ﻣُﺪّﺕ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﯽ، ﻟﯿﮑﻦ
ﺩﻝ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻝ ﭘﺎﯾﺎ

کب ﺗِﺮﯼ ﺳﻮﭺ ﻧﮯ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﺩﯼ
کب ﺗِﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺳﮯ ﻧِﮑﻞ ﭘﺎﯾﺎ

کامران الطاف
 

طارق شاہ

محفلین

تھی اُس کی عِبادت عِوَضِ حُورِ بہشتی
زاہد کو، خُدا بھی تو، نہ آیا بخدا یاد

عارف سنبھلی
 

طارق شاہ

محفلین

دُنیا نے تڑپ کر مِرے شانوں کو جھنجھوڑا
لیکن مِرا احساس، غمِ ذات میں گُم تھا

آتی رہیں کانوں میں المناک پُکاریں !
لیکن، مِرا دل اپنے ہی حالات میں گُم تھا

میں، وقت سے بیگانہ زمانے سے بہت دُور !
جام و مے و مینا و خرابات میں گُم تھا

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین


چاہتا ہے مجھ کو تو بُھولے، نہ بُھولوں میں تُجھے
تیرے اِس طرزِ تغافل کے فِد ا ہوجائیے

حسرت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

بُھول کر بھی اُس سِتم پَروَر کی پھر آئے نہ یاد
اِس قدر بیگانۂ عہدِ وفا ہو جائیے

ہائے ری بے اختیاری! یہ تو سب کچھ ہو، مگر
اُس سراپا ناز سے، کیونکر خفا ہو جائیے

حسرت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

عاشقِ کامل ہے غافل، تُجھ سا ہرجائی نہیں
پھر، نہیں پھرتی جدھر اُس کی طبیعت آ گئی

منور خان غافل
 

طارق شاہ

محفلین

خود اپنے آپ کو پرکھا، تو یہ ندامت ہے !
کہ اب کبھی اُسے الزامِ بے وفائی نہ دُوں

احمد فراز
 
Top