کچھ دیر کے لیے سمٹ جائے اک دن یہ آسماں تو پھر کیا ہو محمود ساجد
فلک شیر محفلین جون 1، 2014 #3,684 نظم کا احترام کرتے ہیں ہم غزل میں قیام کرتے ہیں گفتگو جب نہیں ترے بارے یہ سخن بھی تمام کرتے ہیں محمود ساجد
نظم کا احترام کرتے ہیں ہم غزل میں قیام کرتے ہیں گفتگو جب نہیں ترے بارے یہ سخن بھی تمام کرتے ہیں محمود ساجد
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,685 ذکر کیا سرو و صنوبر کا تِرے قد کے حضور ہے قیامت بھی قرینہ تیرے قامت کے لئے مرزا محمد رفیع سودا
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,686 نالے تو میں بہت کیے اُس بُت کے سامنے پتّھر کے نرم کرنے کو تاثیر شرط ہے مرزا محمد رفیع سودا
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,687 دل کی شکست و ریخت کی میری تُو لے خبر ہر گھر کی دیر پائی کو، تعمیر شرط ہے مرزا محمد رفیع سودا
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,688 لبِ گویا عذابِ جاں ہے فراز ! جو بھی کہنا ہو، سوچ کر کہنا احمد فراز آخری تدوین: جون 1، 2014
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,689 رُوح سُنتی ہے محبّت میں، بدن بولتے ہیں لفظ پیرایہؑ اِظہار نہیں ہوتا یار خوش دلی اور ہے اور عشق کا آزار کچھ اور پیار ہو جائے تو اِقرار نہیں ہوتا یار گھیر لیتی ہے کوئی زْلف، کوئی بُوئے بدن جان کر، کوئی گرفتار نہیں ہوتا یار ڈاکٹر افتخارمغل
رُوح سُنتی ہے محبّت میں، بدن بولتے ہیں لفظ پیرایہؑ اِظہار نہیں ہوتا یار خوش دلی اور ہے اور عشق کا آزار کچھ اور پیار ہو جائے تو اِقرار نہیں ہوتا یار گھیر لیتی ہے کوئی زْلف، کوئی بُوئے بدن جان کر، کوئی گرفتار نہیں ہوتا یار ڈاکٹر افتخارمغل
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,690 ہے کسی اور علامت کے تجسّس میں جنُوں ! ہوگیا عام بہت، چاک گریباں ہونا نصیر کوٹی
طارق شاہ محفلین جون 1، 2014 #3,691 ﺍﯾﮏ ﻣُﺪّﺕ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﯽ، ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻝ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻝ ﭘﺎﯾﺎ کب ﺗِﺮﯼ ﺳﻮﭺ ﻧﮯ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﺩﯼ کب ﺗِﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺳﮯ ﻧِﮑﻞ ﭘﺎﯾﺎ کامران الطاف
ﺍﯾﮏ ﻣُﺪّﺕ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﯽ، ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻝ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻝ ﭘﺎﯾﺎ کب ﺗِﺮﯼ ﺳﻮﭺ ﻧﮯ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﺩﯼ کب ﺗِﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺳﮯ ﻧِﮑﻞ ﭘﺎﯾﺎ کامران الطاف
طارق شاہ محفلین جون 2، 2014 #3,692 تھی اُس کی عِبادت عِوَضِ حُورِ بہشتی زاہد کو، خُدا بھی تو، نہ آیا بخدا یاد عارف سنبھلی
طارق شاہ محفلین جون 2، 2014 #3,693 دُنیا نے تڑپ کر مِرے شانوں کو جھنجھوڑا لیکن مِرا احساس، غمِ ذات میں گُم تھا آتی رہیں کانوں میں المناک پُکاریں ! لیکن، مِرا دل اپنے ہی حالات میں گُم تھا میں، وقت سے بیگانہ زمانے سے بہت دُور ! جام و مے و مینا و خرابات میں گُم تھا احمد فراز
دُنیا نے تڑپ کر مِرے شانوں کو جھنجھوڑا لیکن مِرا احساس، غمِ ذات میں گُم تھا آتی رہیں کانوں میں المناک پُکاریں ! لیکن، مِرا دل اپنے ہی حالات میں گُم تھا میں، وقت سے بیگانہ زمانے سے بہت دُور ! جام و مے و مینا و خرابات میں گُم تھا احمد فراز
طارق شاہ محفلین جون 2، 2014 #3,694 چاہتا ہے مجھ کو تو بُھولے، نہ بُھولوں میں تُجھے تیرے اِس طرزِ تغافل کے فِد ا ہوجائیے حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جون 2، 2014 #3,695 بُھول کر بھی اُس سِتم پَروَر کی پھر آئے نہ یاد اِس قدر بیگانۂ عہدِ وفا ہو جائیے ہائے ری بے اختیاری! یہ تو سب کچھ ہو، مگر اُس سراپا ناز سے، کیونکر خفا ہو جائیے حسرت موہانی
بُھول کر بھی اُس سِتم پَروَر کی پھر آئے نہ یاد اِس قدر بیگانۂ عہدِ وفا ہو جائیے ہائے ری بے اختیاری! یہ تو سب کچھ ہو، مگر اُس سراپا ناز سے، کیونکر خفا ہو جائیے حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جون 2، 2014 #3,696 عاشقِ کامل ہے غافل، تُجھ سا ہرجائی نہیں پھر، نہیں پھرتی جدھر اُس کی طبیعت آ گئی منور خان غافل
طارق شاہ محفلین جون 3، 2014 #3,697 یہ چند سانسوں کی فرصت بڑی غنیمت ہے کسے خبر ہے کہ، پھر حادثے ٹلیں نہ ٹلیں احمد فراز
طارق شاہ محفلین جون 3، 2014 #3,698 خود اپنے آپ کو پرکھا، تو یہ ندامت ہے ! کہ اب کبھی اُسے الزامِ بے وفائی نہ دُوں احمد فراز
طارق شاہ محفلین جون 3، 2014 #3,699 لو ہو چُکی شفا ، کہ مداوائے دردِ دل ! اب تیری دسترس سے بھی باہر لگے مجھے احمد فراز
طارق شاہ محفلین جون 3، 2014 #3,700 یوں زندگی میں ہم سے کوئی کام بھی تو ہو مائل بہ عشق جس سے دِل آرام بھی تو ہو شفیق خلش