طارق شاہ

محفلین
اُن کی جفا پہ ترکِ وفا کر رہا ہوں میں
سائے کو زندگی سے جُدا کر رہا ہوں میں

میری ادائے شُکرِ حضُوری تو دیکھنا!
صد شکوۂ فراق نُما کر رہا ہوں میں

جگر مُراد آبادی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دو چار قدم ہی کافی ہیں ۔۔تم۔۔ ساحل چھوڑ کے دیکھو تو
سوئی ہیں یہ بپھری موجیں بھی ۔آسانی سے پایاب ہیں ہم
راقم
 

طارق شاہ

محفلین
غُبار از دامنِ خُود، بارہا افشاندہ ام اصغر
بہ ہنگامِ جُنوں، صد مہروماہے کردہ ام پیدا

اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین
کِیا جب اِلتفات اُس نے ذرا سا !
پڑی ہم کو حصُولِ مُدّعا کی

مجھے اے دل تِری جلدی نے مارا
نہیں تقصِیر اُس دیر آشنا کی

مومن خان مومن
 

عبدالحسیب

محفلین
ہم خستہ تنوں سے محتسبوں کیا مال منال کا پوچھتے ہو
جو عمر سے ہم نے بھر پایا ، سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مشتِ خاکِ جگر، ساغر میں خونِ حسرتِ مےَ
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا ، لو جام اُلٹائے دیتے ہیں

فیض
 

طارق شاہ

محفلین
ہر نفس دامِ گرفتاری ہے
نَو گرفتارِ بَلا غور سے سُن


دل تڑپتا ہے کیوں آخرِ شب
دو گھڑی کان لگا، غور سے سُن


اِسی منزل میں ہیں سب ہجرو وصال
رہروِ آبلہ پا، غور سے سُن


اِسی گوشے میں ہیں سب دیر و حرم
دل صنم ہے کہ خُدا، غور سے سُن


کعبہ سُنسان ہے کیوں اے واعظ!
ہاتھ کانوں سے اُٹھا غور سے سُن


موت اور زیست کے اَسرار و رمُوز
آ مِری بزْم میں، آ غور سے سُن


ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین
خامشی حاصلِ موسیقی ہے
نغمہ ہے نغمہ نُما، غور سے سُن

آئنہ دیکھ کے حیران نہ ہو
نغمۂ آبِ صفا غور سے سُن

عشق کو حُسن سے خالی نہ سمجھ !
نالۂ اہلِ وفا غور سے سُن

دل سے ہر وقت کوئی کہتا ہے !
میں نہیں تجھ سے جُدا غور سے سُن

ہر قدم راہِ طلب میں ناصر!
جرسِ دل کی ہے صدا، غور سے سُن

ناصر کاظمی
 

ماہا عطا

محفلین
زندگی یونہی گزر جاتی

نہ ستاتی، نہ رُلاتی، نہ تڑپاتی، نہ جلاتی
زندگی یونہی گزر جاتی تو کتنا اچھا تھا

فراق کے لبادے اوڑھاتی
نہ جدائیوں کے رستے دکھاتی
تمنائیں سر نہ اٹھاتیں
جذبات ہلچل نہ مچاتے
یونہی ندی شور مچاتی
کوئل کوکتی تو کتنا اچھا تھا

نہ وقت کا ضیاع ہوتا
نہ کچھ کھونے کا گماں ہوتا
یہ زمانہ اور سماج ہوتا
نہ رسمیں ہوتیں نہ رواج ہوتا
پھول بگھیا میں کھلتے
بھنورے گنگناتے تو کتنا اچھا تھا

یہ زندگی اپنے ہی نام ہوتی
من بھی اپنا پاسدار ہوتا
وفا کی چاہت ہوتی
نہ بےوفائی کا ڈر ہوتا
یونہی پرندے شور کرتے
اڑان بھرتےتو کتنا اچھا تھا

زندگی یونہی گزر جاتی تو کتنا اچھا تھا
یہ دل،
دل ہی رہتا تو کتنا اچھا تھا
 

طارق شاہ

محفلین
ہے یہی ساعتِ ایجاب و قبُول
صُبْح کی لے کو ذرا غور سے سُن


کچھ تو کہتی ہیں چٹک کر کلّیاں
کیا سُناتی ہے صَبا، غور سے سُن


برگِ آوارہ بھی اِک مُطرِب ہے !
طائرِ نغمہ سَرا، غور سے سُن


رنگ منّت کشِ آواز نہیں !
گُل بھی ہے ایک نوَا، غور سے سُن


ناصر کاظمی
 

ماہا عطا

محفلین
چلتی دھوپ سی تپتی زمین تھی
سایہ ڈھوندھنے چلتی رہی تھی
فلک کی جانب تکتے تکتے
بینائی بھی تھکنے لگی تھی

فلک کو پھر بھی ترس نہ آیا
بابا میرے پیارے بابا
!!آپ کو میں نے پھر نہ پایا

آپ کی باتیں ساتھ ہیں میرے
آپ کی یادیں ساتھ ہیں میرے
آپ کی الفت، آپ کی شفقت
پیار بھری ہر ایک نصحت
قدم قدم پر ساتھ میرے

روتے ہوئے جب ہے پکارا
بابا میرے پیارے بابا
!!آپ کو میں نے پھر نہ پایا

گزری خوشیاں یاد آتیں ہیں
آپ سے محبت یاد آتی ہے
چاند سی بیٹی کہہ کر بلانا
میری خوشی مین خوش ہو جانا
مجھ کو بولتی مینا کہہ کے
اپنے پیچھے خوب بھگانا
سوتے سوتے ڈر جاتی تھی
ڈر کے جب اٹھ جاتی تھی
مجھ کو آپ ہنسا دیتے تھے
میرا ڈر بھاگا دیتے تھے

کسی نے مجھ کو پھر نہ ہنسایا
بابا میرے پیارے بابا
!!آپ کو میں نے پھر نہ پایا

میں نے سونا چھوڑ دیا ہے
ڈر کے رونا چھوڑ دیا ہے
غم کو سہنا بھی چھوڑ دیا ہے
آپ کی باتیں مانوں گی
دل کو بھی بہلا لوں گی
اچھا اب میں سو جاؤں گی
خوب میں ملنے آئیے گا
آ کر پھر نہ جائیے گا
خواب میں جب بھی آئیں گے
گلے سے مجھ کو لگائیں گے

میرا خواب جب جب ہے ٹوٹا
بابا میرے پیارے بابا
!!آپ کو میں نے پھر نہ پایا

اب آنکھیں میں نہ کھلنے دوں گی
اپنے خواب ٹوٹنے نہ دوں گی
آپ جب بھی ملنے آئیں گے
میں آپ کا ہاتھ تھام لوں گی
جو ضد ہو روشنی کو میری آنکھوں سے
تو اندھیرے مقدر بنا لوں گی

بابا میرے پیارے بابا
!!اس طرح میں آپ کو پا لوں گی
 

طارق شاہ

محفلین
اگر غفلت سے باز آیا ، جفا کی
تلافی کی بھی ظالم نے تو، کیا کی
کبھی انصاف ہی دیکھا، نہ دِیدار!
قیامت اکثر اس کُو میں رہا کی
مومن خان مومن
 

طارق شاہ

محفلین
کیا بتاؤں تجھے اسباب جئے جانے کے !
مجھ کو خود بھی نہیں معلوم، کہ کیوں زندہ ہُوں
اپنے ہونے کی خبر کس کو سُناؤں ساغر
کوئی، زندہ ہو تو میں اُس سے کہوں زندہ ہوں
ساغر
 

طارق شاہ

محفلین
اُجاڑ جنگل ، ڈری فضا، ہانْپتی ہوائیں
یہیں کہِیں بستِیاں بساؤ، اُداس لوگو

اُسی کی باتوں سے ہی طبیعت سنبھل سکے گی
کہیں سے محسن کو ڈھونڈ لاؤ، اُداس لوگو

مُحسن نقوی
 

طارق شاہ

محفلین
ہم کیا کریں، اگر نہ تِری آرزو کریں
دُنیا میں اور کوئی بھی تیرے سِوا ہے کیا
حسرت موہانی
 
Top