دُکھ سے ہے عجَب ضعْف، خلِش جان پہ طاری شاید، کہ مِلا غم اب اُٹھانے کے نہیں ہم شفیق خلش
طارق شاہ محفلین جولائی 3، 2013 #401 دُکھ سے ہے عجَب ضعْف، خلِش جان پہ طاری شاید، کہ مِلا غم اب اُٹھانے کے نہیں ہم شفیق خلش
طارق شاہ محفلین جولائی 3، 2013 #402 ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا، دل میں دُھن بھی سمائی ہےمیرا جی دانا تو نہیں ہے، عاشق ہے، سودائی ہےصبح سویرے کون سی صُورت پُھلواری میں آئی ہے ڈالی ڈالی جُھوم اُٹھی ہے، کلِی کلِی لہرائی ہےمیرا جی
ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا، دل میں دُھن بھی سمائی ہےمیرا جی دانا تو نہیں ہے، عاشق ہے، سودائی ہےصبح سویرے کون سی صُورت پُھلواری میں آئی ہے ڈالی ڈالی جُھوم اُٹھی ہے، کلِی کلِی لہرائی ہےمیرا جی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #403 نیازِ عِشق کو سمجھا ہے کیا اے واعظِ ناداں ! ہزاروں بن گئے کعبے، جبِیں میں نے جہاں رکھ دی اصغر گونڈوی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #404 الٰہی ! کیا کِیا تُو نے، کہ عالم میں تلاطم ہے غضب کی ایک مُشتِ خاک زیرِ آسماں رکھ دی اصغر گونڈوی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #405 مجھے سنے نہ کوئی مستِ بادۂ عشرت مجاز ٹوٹے ہوئے دل کی اک صدا ہوں میں اسرار الحق مجاز
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #406 میں کیا کہوں، کہاں ہے محبّت، کہاں نہیں! رَگ رَگ میں دوڑی پھرتی ہی نشتر لئے ہُوئے اصغر گونڈوی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #407 کبھی یہ زعم کہ تو مجھ سے چُھپ نہیں سکتا کبھی یہ وہم کہ خود بھی چُھپا ہُوا ہُوں میں اسرار الحق مجاز
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #408 یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذاللہ تمہارا راز تمہی سے چُھپا رہا ہوں میں اِس اِک حِجاب پہ سو بے حِجابیاں صدقے جہاں سے چاہتا ہوں تم کو دیکھتا ہُوں میں اسرار الحق مجاز
یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذاللہ تمہارا راز تمہی سے چُھپا رہا ہوں میں اِس اِک حِجاب پہ سو بے حِجابیاں صدقے جہاں سے چاہتا ہوں تم کو دیکھتا ہُوں میں اسرار الحق مجاز
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #409 بے زبانی ترجمانِ شوقِ بے حد ہو تو ہو ورنہ پیشِ یاد کام آتی ہیں تقریریں کہیں حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #410 بس اِتنی بات پر دُشمن بنی ہے گردشِ دَوراں خطا یہ ہے کہ چھیڑا کیوں تِری زُلفوں کا افسانہ ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #411 چراغِ زندگی کو ایک جھونکے کی ضرورت ہے تمہیں میری قسم ہے، پھر ذرا دامن کو لہرانا ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #412 دل میں آتے ہوئے شرماتے ہیں اپنے جلووں میں چُھپے جاتے ہیں ہر نصِیحت ہے نِرالی ناصح ورنہ سمجھے ہوئے سمجھاتے ہیں وہ مرے قتل کا فرمان سہی! کچھ وہ ارشاد تو فرماتے ہیں فانی بدایونی
دل میں آتے ہوئے شرماتے ہیں اپنے جلووں میں چُھپے جاتے ہیں ہر نصِیحت ہے نِرالی ناصح ورنہ سمجھے ہوئے سمجھاتے ہیں وہ مرے قتل کا فرمان سہی! کچھ وہ ارشاد تو فرماتے ہیں فانی بدایونی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #413 یہ تیری خموشی کی ادائیں کوئی دیکھے نغمے ہیں جو شرمندۂ آواز نہیں ہیں دل سے بھی اب آتی نہیں فانی خبر اپنی مدّت ہوئی ہم گوش برآواز نہیں ہیں فانی بدایونی
یہ تیری خموشی کی ادائیں کوئی دیکھے نغمے ہیں جو شرمندۂ آواز نہیں ہیں دل سے بھی اب آتی نہیں فانی خبر اپنی مدّت ہوئی ہم گوش برآواز نہیں ہیں فانی بدایونی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #414 فنائے عشق کو رنگِ بقا دِیا تُو نے حیات و موت کو یکجا دِکھا دِیا تُو نے ہزار جانِ گرامی فِدا بایں نِسبت کہ میری ذات سے اپنا پتا دِیا تو نے جگر مُراد آبادی
فنائے عشق کو رنگِ بقا دِیا تُو نے حیات و موت کو یکجا دِکھا دِیا تُو نے ہزار جانِ گرامی فِدا بایں نِسبت کہ میری ذات سے اپنا پتا دِیا تو نے جگر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #415 نظر سے حُسنِ دوعالم گِرا دِیا تُو نے نہ جانے کون سا عالم دِکھا دِیا تُو نے خوشا وہ دردِ محبّت، زہے وہ دِل، کہ جسے ذرا سکوُن ہُوا، گدُ گدُا دِیا تُو نے جگر مُراد آبادی
نظر سے حُسنِ دوعالم گِرا دِیا تُو نے نہ جانے کون سا عالم دِکھا دِیا تُو نے خوشا وہ دردِ محبّت، زہے وہ دِل، کہ جسے ذرا سکوُن ہُوا، گدُ گدُا دِیا تُو نے جگر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #416 تِرے جمالِ حقیقت کی تاب ہی نہ ہُوئی ہزار بار نگہ کی، مگر کبھی نہ ہُوئی جگر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #417 نہ بوجھ یُوں دلِ مُضطر پہ اپنے ڈال کے رکھدُکھوں کوگوشوں میں اِس کے نہ تُو سنبھال کے رکھہرایک شے پہ تو قدرت نہیں ہے اِنساں کوشکستِ دل کوبصورت نہ اِک وَبال کے رکھشفیق خلش
نہ بوجھ یُوں دلِ مُضطر پہ اپنے ڈال کے رکھدُکھوں کوگوشوں میں اِس کے نہ تُو سنبھال کے رکھہرایک شے پہ تو قدرت نہیں ہے اِنساں کوشکستِ دل کوبصورت نہ اِک وَبال کے رکھشفیق خلش
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #418 نِگاروں کے میلے، سِتاروں کی جُھرمٹ بہت دِل نشِین ہیں بہاروں کے جُھرمٹ تجھے یاد رکھیں گی ساغر بہاریں تِرے شعر ہیں گلُعذاروں کے جُھرمٹ ساغر صدیقی
نِگاروں کے میلے، سِتاروں کی جُھرمٹ بہت دِل نشِین ہیں بہاروں کے جُھرمٹ تجھے یاد رکھیں گی ساغر بہاریں تِرے شعر ہیں گلُعذاروں کے جُھرمٹ ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #419 چٹک رہے ہیں شگوفے تمھاری یادوں کے سجی ہے شبنم و گُل کی برات کانٹوں پر یہ اور بات ہے پھُولوں کا ذکر تھا ساغر کہ اِتّفاق سے پہنچی ہے بات کانٹوں پر ساغر صدیقی
چٹک رہے ہیں شگوفے تمھاری یادوں کے سجی ہے شبنم و گُل کی برات کانٹوں پر یہ اور بات ہے پھُولوں کا ذکر تھا ساغر کہ اِتّفاق سے پہنچی ہے بات کانٹوں پر ساغر صدیقی
طارق شاہ محفلین جولائی 4، 2013 #420 میں جانتا ہُوں نہیں دسترس میں وہ میریہَوا مہک سے نہ اُس کی یہ دل اُچھال کے رکھشفیق خلش