کیا وصل کی شب کا میں کہوں رات کا عالم
وہ رات تھی یا رب، کہ طلسمات کا عالم
وہ چاندنی رات، اور وہ مُلاقات کا عالم
کیا لُطف میں گُذرا ہےغرض رات کا عالم
وہ کالی گھٹا، اور وہ بجلی کا چمکنا
وہ مینہ کی بوچھاڑیں وہ برسات کا عالم
اے مُصحفی ! چل تُو بھی قطب کو، کہ کہیں ہیں !
آتا ہے بہت چھڑلوں میں میوات کا عالم
غلام ہمدانی مصحفی