عبدالقیوم چوہدری
محفلین
شاہ جی، اس شعر کا باقی کلام مل سکے گا ؟کہیں، کوئی ہے انبارِجہاں سر پراُٹھائے
کہیں، پاؤں تلے سارا جہاں رکھّا ہُوا ہے
ثمینہ راجہ
شاہ جی، اس شعر کا باقی کلام مل سکے گا ؟کہیں، کوئی ہے انبارِجہاں سر پراُٹھائے
کہیں، پاؤں تلے سارا جہاں رکھّا ہُوا ہے
ثمینہ راجہ
شاہ جی، اس شعر کا باقی کلام مل سکے گا ؟
شکریہ شاہ جی۔چراغِ عشق تو جانے کہاں رکھّا ہُوا ہے
سرِمحرابِ جاں بس اِک گماں رکھّا ہُوا ہے
ہوائے شام اُڑتی جا رہی ہے راستوں پر
سِتارہ ایک زیرِآسماں رکھّا ہُوا ہے
یہی غم تھا کہ جس کی دُھوم دُنیا میں مچی تھی
یہی غم ہے کہ جس کو بے نِشاں رکھّا ہُوا ہے
ہٹے، تو ایک لمحے میں بَہم ہوجائیں دونوں
گِلہ ایسا، دِلوں کے درمیاں رکھّا ہُوا ہے
تِری نظریں، تِری آواز، تیری مُسکراہٹ
سفر میں کیسا کیسا سائباں رکھّا ہُوا ہے
لرزتا ہے بدن اُس تُند خواہش کے اثر سے
کہ اِک تِنکا، سرِآبِ رَواں رکھّا ہُوا ہے
مُصر ہے، جس کو میرا باغباں ہی کاٹنے پر
اِک ایسی شاخ پر، یہ آشیاں رکھّا ہُوا ہے
کہیں، کوئی ہے انبارِ جہاں سر پر اُٹھائے
کہیں، پاؤں تلے سارا جہاں رکھّا ہُوا ہے
الاؤ جل رہا ہے مُدّتوں سے داستاں میں
اور اُس کے گِرد کوئی کارواں رکھّا ہُوا ہے
رُکی جاتی ہے، ہرگردش زمین و آسماں کی !
مِرے دل پر، وہ دستِ مہرباں رکھّا ہُوا ہے
ثمینہ راجہ