یہ عِلم کا سودا، یہ رسالے، یہ کتابیں ! اِک شخص کی یادوں کو بُھلانے کیلئے ہیں جانثار اختر
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,861 یہ عِلم کا سودا، یہ رسالے، یہ کتابیں ! اِک شخص کی یادوں کو بُھلانے کیلئے ہیں جانثار اختر
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,862 ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مُختاری کی چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کِیا یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے تو اِتنا ہے رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جُوں تُوں شام کِیا میر تقی میر
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مُختاری کی چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کِیا یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے تو اِتنا ہے رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جُوں تُوں شام کِیا میر تقی میر
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,863 پھرہجرکی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی جو دل میں ہے، لب پر آنے دو ، شرمانا کیا ، گھبرانا کیا ابنِ اِنشا
پھرہجرکی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی جو دل میں ہے، لب پر آنے دو ، شرمانا کیا ، گھبرانا کیا ابنِ اِنشا
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,864 چشمک مِری وحشت پہ ہے کیا حضرتِ ناصح طرزِنگہِ چشمِ فسُوں ساز تو دیکھو مومن خاں مومن
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,865 جنّت میں بھی مومِن نہ مِلا ہائے بُتوں سے جورِ اَجَلِ تفْرَقہ پَرداز تو دیکھو مومن خاں مومن
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,866 گر دِل کو بس میں پائیں تو ناصح تِری سُنیں ! اپنی تو مرگ و زیست ہے اُس بے وفا کے ہاتھ نظام رامپوری
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,867 بے ساختہ، نِگاہیں جو آپس میں مِل گئیں ! کیا منہ پہ اُس نے رکھ لِئے آنکھیں چُرا کے ہاتھ نظام رامپوری
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,868 دینا وہ اُس کا ساغرِ مے، یاد ہے نظام ! منہ پھیرکراُدھر کو، اِدھرکوبڑھا کر ہاتھ نظام رامپوری
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,869 دام ہر موج میں ہے حلقۂ صد کام نہنگ دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک مرزا اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,870 ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، لیکن خاک ہوجائیں گے ہم، تُم کو خبرہونے تک مرزا اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,871 غمِ ہستی کا اسد کِس سے ہو، جُزمرگ علاج شمْع ہر رنگ میں جلتی ہے، سَحَر ہونے تک مرزا اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,872 اے برقِ تجلّی کیا تُو نے مجھ کو بھی مُوسیٰ سمجھا ہے میں طوُر نہیں، جو جَل جاؤں ، جو چاہے مُقابل آ جائے بہزاد لکھنوی
اے برقِ تجلّی کیا تُو نے مجھ کو بھی مُوسیٰ سمجھا ہے میں طوُر نہیں، جو جَل جاؤں ، جو چاہے مُقابل آ جائے بہزاد لکھنوی
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,874 عُمْر کے ہرورَق پہ دِل کی نظر تیری مہر و وفا کے باب آئے فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,875 چُھٹتے ہی چُٹھے گا اُس گلی میں جانا ! عادت اور وہ بھی عمر بھر کی عادت الطاف حُسین حالی
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,876 پائے کوباں کوئی زِنداں میں نیا ہے مجنوُں آتی اوازِ سلاسل، کبھی ایسی تو نہ تھی بہادرشاہ ظفر
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,877 عجب ہے رات سے آنکھوں کا عالم یہ دریا رات بھر چڑھتا رہا ہے ناصر کاظمی
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,878 بھری بزم میں، رازکی بات کہہ دی ! بڑا بے ادب ہُوں ، سزا چاہتا ہُوں سرمحمد اقبال
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,879 تم آئے ہو نہ شبِ اِنتظار گُزری ہے تلاش میں ہے سحر، بار بار گُزری ہے جنوُں میں جتنی بھی گُزری، بکار گُزری ہے اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گُزری ہے ہُوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب ! وہ شب ضرُور سرِ کوُئے یار گُزری ہے وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات اُن کو بہت ناگوار گُزری ہے نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے عجیب رنگ میں، اب کے بہار گُزری ہے چمن میں غارتِ گُلچیں سے جانے کیا گُزری قفس سے آج صبا بے قرار گُزری ہے فیض احمد فیض میرے لئے کسی بھی شعر کو نا لکھنا مُمکن نہیں تھا
تم آئے ہو نہ شبِ اِنتظار گُزری ہے تلاش میں ہے سحر، بار بار گُزری ہے جنوُں میں جتنی بھی گُزری، بکار گُزری ہے اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گُزری ہے ہُوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب ! وہ شب ضرُور سرِ کوُئے یار گُزری ہے وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات اُن کو بہت ناگوار گُزری ہے نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے عجیب رنگ میں، اب کے بہار گُزری ہے چمن میں غارتِ گُلچیں سے جانے کیا گُزری قفس سے آج صبا بے قرار گُزری ہے فیض احمد فیض میرے لئے کسی بھی شعر کو نا لکھنا مُمکن نہیں تھا
طارق شاہ محفلین جون 11، 2014 #3,880 وفا کریں گے، نِبھائیں گے، بات مانیں گے تُمھیں بھی یاد ہے کچھ ، یہ کلام کِس کا تھا داغ دہلوی