طارق شاہ

محفلین

یہ عِلم کا سودا، یہ رسالے، یہ کتابیں !
اِک شخص کی یادوں کو بُھلانے کیلئے ہیں

جانثار اختر
 

طارق شاہ

محفلین

ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مُختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کِیا

یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے تو اِتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جُوں تُوں شام کِیا

میر تقی میر
 

طارق شاہ

محفلین

پھرہجرکی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے، لب پر آنے دو ، شرمانا کیا ، گھبرانا کیا

ابنِ اِنشا
 

طارق شاہ

محفلین

جنّت میں بھی مومِن نہ مِلا ہائے بُتوں سے
جورِ اَجَلِ تفْرَقہ پَرداز تو دیکھو

مومن خاں مومن
 

طارق شاہ

محفلین

گر دِل کو بس میں پائیں تو ناصح تِری سُنیں !
اپنی تو مرگ و زیست ہے اُس بے وفا کے ہاتھ

نظام رامپوری
 

طارق شاہ

محفلین

بے ساختہ، نِگاہیں جو آپس میں مِل گئیں !
کیا منہ پہ اُس نے رکھ لِئے آنکھیں چُرا کے ہاتھ

نظام رامپوری
 

طارق شاہ

محفلین

دام ہر موج میں ہے حلقۂ صد کام نہنگ
دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، لیکن
خاک ہوجائیں گے ہم، تُم کو خبرہونے تک

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

غمِ ہستی کا اسد کِس سے ہو، جُزمرگ علاج
شمْع ہر رنگ میں جلتی ہے، سَحَر ہونے تک

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

اے برقِ تجلّی کیا تُو نے مجھ کو بھی مُوسیٰ سمجھا ہے
میں طوُر نہیں، جو جَل جاؤں ، جو چاہے مُقابل آ جائے

بہزاد لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

پائے کوباں کوئی زِنداں میں نیا ہے مجنوُں
آتی اوازِ سلاسل، کبھی ایسی تو نہ تھی

بہادرشاہ ظفر
 

طارق شاہ

محفلین

تم آئے ہو نہ شبِ اِنتظار گُزری ہے
تلاش میں ہے سحر، بار بار گُزری ہے

جنوُں میں جتنی بھی گُزری، بکار گُزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گُزری ہے

ہُوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب !
وہ شب ضرُور سرِ کوُئے یار گُزری ہے

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات اُن کو بہت ناگوار گُزری ہے

نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے
عجیب رنگ میں، اب کے بہار گُزری ہے

چمن میں غارتِ گُلچیں سے جانے کیا گُزری
قفس سے آج صبا بے قرار گُزری ہے

فیض احمد فیض

میرے لئے کسی بھی شعر کو نا لکھنا مُمکن نہیں تھا :)
 

طارق شاہ

محفلین

وفا کریں گے، نِبھائیں گے، بات مانیں گے
تُمھیں بھی یاد ہے کچھ ، یہ کلام کِس کا تھا

داغ دہلوی
 
Top