چلنے کا حوصلہ نہیں، رُکنا مُحال کردِیا
عِشق کے اِس سفر نے تو مُجھ کو نِڈھال کردِیا
مُمکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو ایک بات کی، اُس نے کمال کردِیا
چہرہ و نام ایک ساتھ ، آج نہ یاد آ سکے
وقت نے کِس شبیہ کو خواب و خیال کردیا
مُدّتوں بعد اُس نے آج، مجھ سے کوئی گِلہ کِیا
منصبِ دلبری پہ کیا، مجھ کو بحال کردیا
پروین شاکر