طارق شاہ

محفلین

گُزر گیا وہ زمانہ، کہوُں تو کِس سے کہوُں
خیال دِل کو مِرے صُبح و شام کِس کا تھا

داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

چلنے کا حوصلہ نہیں، رُکنا مُحال کردِیا
عِشق کے اِس سفر نے تو مُجھ کو نِڈھال کردِیا

مُمکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو ایک بات کی، اُس نے کمال کردِیا

چہرہ و نام ایک ساتھ ، آج نہ یاد آ سکے
وقت نے کِس شبیہ کو خواب و خیال کردیا

مُدّتوں بعد اُس نے آج، مجھ سے کوئی گِلہ کِیا
منصبِ دلبری پہ کیا، مجھ کو بحال کردیا

پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین

نہ شب کو چاند ہی اچھا، نہ دن کو مہراچھا
یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی

وہ ساتھ تھا، تو خُدا بھی تھا مہرباں کیا کیا
بچھڑگیا تو ہُوئی ہیں عداوتیں کیسی

عبیداللہ علیم
 

طارق شاہ

محفلین

دُور سے آئے تھے ساقی، سُن کے میخانے کو ہم
بس ترستے ہی چلے، افسوس پیمانے کو ہم

مے بھی ہے مینا بھی ہے ساغر بھی ہے ساقی نہیں
دل میں آتا ہے لگادیں ، آگ میخانے کو ہم

باغ میں لگتا نہیں، صحرا میں گھبراتا ہے دل
اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم

نظیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دیر لگی آنے میں تُم کو، شُکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دِل کا ساتھ نہ چھوڑا ، ویسے ہم گھبرائے تو

شفق دھنک مہتاب گھٹائیں ، تارے نغمے بجلی پُھول !
اُس دامن میں کیا کیا کچھ ہے، دامن ہاتھ میں آئے تو

جُھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دُہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دُہرائے تو

عندلیب شادانی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

جو بہار مِلتی تو پُوچھتا، کہ کہاں وہ کیفِ نظر گیا
وہ صبا کی شوخِیاں کیا ہُوئیں، وہ چَمن کا حُسن کِدھر گیا

جوش ملِیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گُزری
وہ قیامت ہی غنیمت تھی، جو یکجا گُزری

احمد فراز
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

اِنہی خوش گُمانیوں میں، کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
وہ جو چارہ گر نہیں ہے ، اُسے زخم کیوں دکھاؤ

احمد فراز
 
Top