طارق شاہ
محفلین
دیواروں سے مِل کر رونا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہوجائیں گے، ایسا لگتا ہے
کِتنے دِنوں کے پیاسے ہونگے یارو سوچو تو
شبنم کا قطرہ جن کو دریا لگتا ہے
آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
آتے جاتے جو مِلتا ہے تم سا لگتا ہے
اِس بستی میں کون ہمارے آنسو پُونچھے گا
جو مِلتا ہے اُس کا دامن بِھیگا لگتا ہے
دُنیا بھر کی یادیں ہم سے مِلنے آتی ہیں !
شام ڈھلے اِس سُونے گھر میں میلہ لگتا ہے
قیصرالجعفری