شیزان

لائبریرین
باز آ جایئے کہ سب فتنے
آپ کی کیوں کے اور کیا کے ہیں

ہم کہ ہیں جونؔ حاصلِ ایجاد
کیا ستم ہے کہ ہم فنا کے ہیں

جون ایلیا

 

طارق شاہ

محفلین

تمہارا عکس بنایا ہُوا تھا پانی میں
کہ رات چاند بھی آیا ہُوا تھا پانی میں

یہ معجزہ تھا جِسے تُو نے خواب سمجھا ہے
چراغ میں نے جلایا ہُوا تھا پانی میں

عطا ا لحسنَ
 

کاشفی

محفلین
اُس کو آنا ہے اور بےنقاب آئے گا
جب تمنا سے میری شباب آئے گا

ظلمتوں کے پُچاری کہاں جائیں گے
جب چمکتا ہوا آفتاب آئے گا

آج کل مجھ سے وہ بات کرتا نہیں
اور اب کیا زمانہ خراب آئے گا

رنگ لائے گا جب خون مظلوم کا
وہ زمانہ بھی جلدی جناب آئے گا

ظلم کے تانے بانے بکھر جائیں گے
وقت لینے جب اپنا حساب آئے گا

مالکِ مےکدہ، رند ہو جائیں گے
مے کدے میں نیا انقلاب آئے گا

ساتھ اُس کے سوا کوئی دے گا نہیں
جب صبا کا زمانہ خراب آئے گا

(شانتی صبا)
 

کاشفی

محفلین
یہ احسان بھی تیرا کم تو نہیں ہے
ہزاروں ہے غم، آنکھ نم تو نہیں ہے

کبھی سوچتی ہوں تباہی میں میری
کہیں تیرا دستِ کرم تو نہیں ہے

(شیاما سنگھ صبا)
 

کاشفی

محفلین
بہت ہی صبر آزما یہ عرصہء حیات ہے
قدم قدم پہ حادثے، یہ کیسی کائنات ہے


اُنہیں وفا سے بیر ہے، ہمیں وفا سے عشق ہے
یہ اپنا اپنا ظرف ہے، یہ اپنی اپنی بات ہے

(شیاما سنگھ صبا)
 

قیصرانی

لائبریرین
طارق شاہ صاحب، آپ کی شیئرنگ مجھے فیسی نیٹ کرتی ہیں۔ جتنی لگن اور محنت سے آپ ہمارے ساتھ شیئرنگ کرتے ہیں، قابلِ قدر ہے۔ بار بار تبصرہ یا ریٹنگ اس لئے نہیں کرتا کہ عین ممکن ہے کہ ایک بار پھر سے جھاڑ پڑ جائے :(
 

کاشفی

محفلین
ہو لگن دل میں تو منزل کا پتا ملتا ہے
ڈھونڈنے والے کو پتھر میں خُدا ملتا ہے

اُس کے در پہ سبھی پاتے ہیں مُرادیں اپنی
ہاتھ پھیلا کے ذرا دیکھ لے کیا ملتا ہے

یہ الگ بات کہ تم اُس کو نہ پہچان سکو
یہ عقیدہ ہے میرا سب کو خُدا ملتا ہے

(شیاما سنگھ صبا)
 

کاشفی

محفلین
میری وفائیں اُس کی جفاؤں کے سامنے
جیسے کوئی چراغ، ہواؤں کے سامنے

گردش تو چاہتی ہے تباہی میری مگر
مجبور ہے کسی کی دعاؤں کے سامنے

نیزے پہ بھی بلند رہا کٹ کے سر میرا
لیکن جھکا نہ جھوٹے خداؤں کے سامنے

(شیاما سنگھ صبا)
 

طارق شاہ

محفلین

میں ہُوں وہ ننگِ خلق کہ ، کہتی ہے جس کو خاک
اِس کو بنا کے کیوں مِری مٹّی خراب کی


نواب ضیائی بیگم
 
آخری تدوین:

اوشو

لائبریرین
ہر لحظہ شانِ حسن بدلتی رہی جگر
ہر آن ہم جہانِ دگر دیکھتے رہے
جگر مراد آبادی۔
 

طارق شاہ

محفلین
طارق شاہ صاحب، آپ کی شیئرنگ مجھے فیسی نیٹ کرتی ہیں۔ جتنی لگن اور محنت سے آپ ہمارے ساتھ شیئرنگ کرتے ہیں، قابلِ قدر ہے۔ بار بار تبصرہ یا ریٹنگ اس لئے نہیں کرتا کہ عین ممکن ہے کہ ایک بار پھر سے جھاڑ پڑ جائے :(
جناب قیصرانی صاحب !
اگر ماضی میں میری کسی بات یا جواب سے آپ کو میرا روّیہ ایسا محسُوس ہُوا ہے تو
وہ یقیناّ میرا غیر دانستہ عمل یا کوتاہ فہمی ہی ہوگی، جس کے لئے نہ صرف شرمندہ
بلکہ معافی کا خواستگار بھی ہوں ، شاعری ہی میرا شوق ہے اور شیئرکرنے میں، میری
اپنی خوشنودی سرِفہرست سمجھیں، کہ اس کے بغیر رہ نہیں سکتا ، اگر یہاں نہیں تو
کہیں اور ضرور اس عمل کے کرنے میں مصروف رہتا ، یہاں ایک ہی گھرانہ سا ماحول ہے :)
تشکّر اظہار خیال کے لئے ، بہت خوش رہیں
الله تعالیٰ ہم سب پر اپنی مہربانیاں نچھاور رکھے ،
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

گھر بھی میرا، مُنتظر ہے یار کا میری طرح !
روزنِ در میں ہے صُورت دیدۂ بیدار کی

شیخ امام بخش ناسخ
 

طارق شاہ

محفلین

محبّت کے لئے کُچھ خاص دِل مخصُوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا

مخمُور دہلوی
 

قیصرانی

لائبریرین
جناب قیصرانی صاحب !
اگر ماضی میں میری کسی بات یا جواب سے آپ کو میرا روّیہ ایسا محسُوس ہُوا ہے تو
وہ یقیناّ میرا غیر دانستہ عمل یا کوتاہ فہمی ہی ہوگی، جس کے لئے نہ صرف شرمندہ
بلکہ معافی کا خواستگار بھی ہوں ، شاعری ہی میرا شوق ہے اور شیئرکرنے میں، میری
اپنی خوشنودی سرِفہرست سمجھیں، کہ اس کے بغیر رہ نہیں سکتا ، اگر یہاں نہیں تو
کہیں اور ضرور اس عمل کے کرنے میں مصروف رہتا ، یہاں ایک ہی گھرانہ سا ماحول ہے :)
تشکّر اظہار خیال کے لئے ، بہت خوش رہیں
الله تعالیٰ ہم سب پر اپنی مہربانیاں نچھاور رکھے ،
شرمندہ نہ کیجئے شاہ صاحب :)
 

طارق شاہ

محفلین

سو رمز کی کرتا ہے اِشارے میں وہ باتیں
ہے لُطف خموشی میں تکلّم سے زیادہ

شیخ امام بخش ناسخ
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
اِس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے

دِل ہے تو دھَڑکنے کا بہانہ کوئی ڈھونڈے
پتھر کی طرح بے حِس و بے جان سا کیوں ہے

تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تا حدِ نظر ایک بیابان سا کیوں ہے

ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کی
وہ زُود پشیمان ، پشیمان سا کیوں ہے

کیا کوئی نئی بات نظر آتی ہے ہم میں
آئینہ ہمیں دیکھ کے حیران سا کیوں ہے

شہریار

 
Top